تمہیں کس نے کہا تھا ؟
دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو
اور اتنی دیر تک دیکھو!
کہ بینائی پگھل جائے!!
تمہیں کس نے کہا تھا ؟
آسمان سے ٹوٹتی اندھی الجھتی بجلیوں سے
دوستی کر لو
اور اتنی دوستی کر لو
کہ گھر کا گھر ہی جل جائے!!
تمہیں کس نے کہا تھا ؟
ایک انجانے سفر میں
اجنبی رہرو کے ہمرہ دور تک جاؤ
اور اتنی دور تک جاؤ!
کہ وہ رستہ بدل جائے!!
محسن نقوی۔
منیر بھائی!
یہ تو نہین پتہ کہ محسن نقوی مرحوم کو اپنی بات کا جواب ملا یا نہ ملا مگر سنا ہے کہ اس طرح کے کام کسی کے کہنے پہ نہیں کئیے جاتے بلکہ یہ خود بخود ہی ہوجاتے ہیں۔ اور پھر نتیجہ وہی برآمد ہوتا ہے جو آجکل پاکستان کے ساتھ دوستی کی آڑ میں ہو رہا ہے۔
بہت عمدہ لکھاہے اور بہت سچ لکھا ہے جناب محسن نقوی-
مجھے ایسے لگا جیسے انہوں نے میرے ہی لیے لکھا ہے –
دور چلا جائے ۔۔۔۔۔۔
رستہ بدل جائے تو واپسی کے امکانات ہوتے ہیں۔
رستہ ہی مٹ جائے تو؟
خوبصورت انتخاب
زبردست۔۔۔ اور خاص طور پر:
تمہیں کس نے کہا تھا ؟
ایک انجانے سفر میں
اجنبی رہرو کے ہمرہ دور تک جاؤ
اور اتنی دور تک جاؤ!
کہ وہ رستہ بدل جائے
مجھے تو پیٹ نے کہا تھا
Comments are closed.