Skip to content

عالم فاضل چلبل پانڈے

بشکریہ محترم ابو نجمہ سعید صاحب:

بر سات شروع ہوگئی ہے ۔ گاؤں دہات میں نکاسی کا نظام چونکہ اچھے پیمانے پر نہیں ہوتا اس لئے ان دنوں مکھی مچھر بہت ہوجاتے ہیں ۔ دن رات
بھنبھناتے ہیں اور شب و روز کا سکون غارت کئے رہتے ہیں۔ آئیے ایک مکھی کی بھنبھناہت سنئے

سلیم: کیا تم خدا پر یقین رکھتے ہو؟
جاوید: ہاں
سلیم: کیوں؟
جاوید: کیونکہ اس کا قرآن میں ذکر ہے
سلیم: اور تم قرآن پر یقین کیوں رکھتے ہو؟
جاوید: کیونکہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہے

مزا آیا کچھ ۔ لاؤ ہم بھی اسی طرز میں بھنبھنانے کی کوشش کرتے ہیں

چلبل پانڈے: مکھی یہ تمہاری گود میں تمہارے سے پیارا بچہ کون ہے؟
مکھی: میرا بیٹا ہے۔ نام ہے فاضل
چلبل پانڈے: کیا تمہیں یقین ہے کہ یہ تمہارا بیٹا ہے؟
مکھی: ہاں۔ بلکل
چلبل پانڈے: کیسے؟
مکھی: کیونکہ میری بیوی کہتی ہے کہ یہ میرا بیٹا ہے

واؤ کیا بات ہے بکر درست ہے کیونکہ بکر درست ہے

2: ایک اور بھنبھناہٹ سنئے

جاوید: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اشرف الخلق ہیں
سلیم: تمہیں کیسے پتہ کہ وہ اشرف الخلق ہیں؟
جاوید: کیونکہ قرآن میں لکھا ہے کہ وہ اشرف الخلق ہیں اور خاتم الانبیاء ہیں
سلیم: قرآن کہاں سے آیا؟
جاوید: اللہ کی طرف سے
سلیم: تمہیں کیسے پتہ کہ وہ اللہ کی طرف سے آیا ہے؟
جاوید: کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے

ہماری بھنبھناہٹ بھی سن لیجئے

چلبل پانڈے: یہ جو تمہارے گھر میں جو ایک بزرگوار رہتے ہیں یہ کون ہیں؟
مکھی: شی از مائی فادر۔ نام انکا “عالم” ہے
چلبل پانڈے: یار شی بھی اور فادر بھی؟
مکھی: تمہیں میرے جذبات سے کھیلنے کا حق نہیں ہے۔
چلبل پانڈے: تمہیں یقین ہے کہ یہ بزرگوار تمہارے فادر ہیں؟
مکھی: بلکل یقین ہے
چلبل پانڈے: اس یقین کی وجہ؟
مکھی: کیونکہ میری ماں کہتی ہے کہ یہ میرے فادر ہیں

ہائے رے ہائے۔۔۔۔۔ زید درست ہے کیونکہ زید درست ہے

20 thoughts on “عالم فاضل چلبل پانڈے”

    1. اس کے لئے آپ کو ابو نجمہ سعید صاحب کو کریڈٹ دینا ہوگا۔ میں نے ان کی اجازت سے یہ سب یہاں لگایا ہے۔ جواد بھائی۔

  1. وہ زمانے گزر گئے جب ایسی مثال سن کر لوگ باگ اپنی عقل سے دستبردار ہو جاتے تھے اور توبہ کرتے تھے آجکل مزید شہہ پاتے ہیں۔ آپ اس کے بلاگ پر جا کر اس کو شہہ دینے والوں کو ہی دیکھ ہی لیجئے تمام کے تمام وہی ہیں جو کہیں نہ کہیں سخت بےعزت ہو چکے ہیں مگر باز پھر بھی نہِں ہوتے۔

  2. محترم عباسی صاحب! اگر عقل سے ہی ماننا ہے تو پھر تو ساری دنیا مان لے کہ عقل تسلیم کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کو یہ اتنی چھوٹی سی حقیقت کا علم نہیں کہ خدا کو ماننے والے اسے عقل سے نہیں دل سے خدا مانتے ہیں۔

    اور اتنی سی بات سجھنے کے لئیے فلاسفر ہونا ضروری نہیں۔

  3. خدا ، مناظرہ اور گھمنڈ۔

    جیسے کہ آجکل انٹرنیٹ پہ ایک صاحب کچھ موضوعات پہ بڑے دھڑلے اور سرعت سے اپنے تئیں عالم فاضل سمجھتے ہوئے اسلام، قرآن کریم ، نبوت، احادیث یعنی جن امور پہ روئے زمین کے مسلمان اتفاق کرتے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمان ان امور پہ طنز یا لایعنی بحث کو اپنے عقائد، پہ اپنے دین پہ حملہ تصور کرتے ہیں۔ اس پہ ہاتھ صاف کئیے جارہے ہیں۔اورہر اگلی پوسٹ پہ قلابازی کھاتے ہوئے ایک نیا شوشہ چھور کر سمجھتے ہیں کہ اپنے تئیں اپنی فہم فراست کے سامنے سب کو کوتاہ قامت قرار دے ڈالا ہے۔ سبحان اللہ ۔جبکہ کہ ایسی عقل پہ سبھی خندہ زن ہیں۔

    . . . . .ایک بات نوٹ کی گئی ہے۔ کہ پاکستان کے نام نہاد رو

    http://pakcom.wordpress.com/2011/06/09/%D8%AE%D8%AF%D8%A7-%D8%8C-%D9%85%D9%86%D8%A7%D8%B8%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%AF%DA%BE%D9%85%D9%86%DA%88%DB%94/

  4. ارے بھئی اتنی زبردست تحریر میں نے اب پڑھی ہے۔ بہت خوب ابو نجمہ سعید صاحب، کیا بات ہے چلبل پانڈے کی 😉

  5. میں شاید کند ذہن ہو گیا ہوں

    سمجھ نہیں پا رہا کہ اس تحریر کا مطلب کیا ہے

    شاید یہی وجہ ہے کہ گنجلک اور پیچیدہ باتیں کرنے کے بجائے ، دعوت کے اسلوب کے طور پر عام اور سیدھاسادہ طریقہ اختیار کرنے کو کہا گیا ہے

    جہاں تک میری کوتاہ فہمی ہے ، شاید آپ نے غیر محسوس طور پر اسلام کے مسلّم عقائد میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی ہے

    ہو سکتا ہے آپ کی نیت ایسی نہ ہو ، لیکن محسوس ایسا ہو رہا ہے

    ذرا سی وضاحت درکار ہے

  6. عرفان بلوچ صاحب:
    دلچسپی لینے کا شکریہ۔ متذکرہ بالا پوسٹ ایک عدد پیروڈی ہے۔

    آپ اگر اسی طرح اردو بلاگ توجہ سے پڑھتے رہے تو شائد اصل پوست تک پہنچ بھی جائیں۔ جب وہ پڑھ لی تو دوبارہ اس کا مطالعہ کرنا نہ بھولئے گا۔

    پوسٹ کا عنوان ہے گول منطق اور یہ آپ کو مندرجہ ذیل ربط پہ ملے گی۔
    http://makki.urducoder.com

  7. مجھے یقین نہیں آرہا، کیا یہ وہی مکی صاحب ہیں جن کا اردو اوبنٹو مشہور ہے؟ ان کی سمجھدانی کو کیا ہوگیا ہے؟

  8. عطا رفیع صاحب : یہ وہی مکی صاحب ہیں۔ اور ان کا بلاگ اب میرے پاس بھی نہیں کھل رہا۔ اللہ جانتا ہے کیا ہوا ہے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں