Skip to content

فیصلہ کون کرے گا؟

ہمارے معاشرے میں اس وقت دو قسم کی اخلاقیات چل رہی ہیں۔

دیسی اور ولایتی۔ 

دیسی اخلاقیات، اچھی ہوں یا  بری، اس سے قطع نظر معاشرے کے اس حصے کا اوڑھنا بچھونا ہے جو یا تو دیہات کا باسی ہے، یا پھر ابھی اس کے ہاں دولت کی ریل پیل نہیں ہوئی۔

ولایتی اخلاقیات معاشرے کے اس حصے کا اوڑھنا بچھونا ہے جس نے دیہات کو چھوڑ کے شہروں کا رخ کیا اور اپنی دولت کے بل بوتے پر اپنا معیار زندگی اچھا کرلیا۔  معاشرے کے اس حصے کی پسندیدہ اخلاقیات حسب توقع مغرب سے درآمد ہے۔

یہ فیصلہ ہم جتنی جلد کرلیں کہ ہم نے ان میں سے کونسی اخلاقیات کے مطابق زندگی گزارنی ہے، اتنا ہی اچھا ہے۔ اس انتخاب میں جتنی دیر ہوگی، معاشرے کے ان دونوں حصوں کے درمیان پیدا ہونے والی خلیج اتنی ہی بڑھتی چلی جائے گی۔

ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے کونسی اخلاقیات پر عمل کرنا ہے۔

مگرہمارے لئے یہ فیصلہ کون کرے گا؟

 

1 thought on “فیصلہ کون کرے گا؟”

  1. معاشرے میں یہ دو تضادات پاکستان بننے سے قبل ہندوستان کے قابضوں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جو آزادی کے بعد دولت کی ریل پیل ہونے کے بعد کھُل کر سامنے آیا ۔ عوام کو راہِ راست پر لانے کے لئے ایک محبِ وطن مخلص اور ذی شعور راہنما کی ضرورت ہوتی ہے جو اللہ ہی مہیاء کرتا ہے ۔ شرط یہ ہے کہ مُلک کے کی عوام مین ایک بڑا گروہ خواہش مند ہو اور اس کے لئے مُخلصانہ کوشش کرے ۔ تُرکی میں رجب طیّب اردوآں کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔ جب مخالف قوتوں نے سر اُٹھا تو نہتی عوام ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئی ۔ ہمارے ہاں جب عوام میں ایسی تحریک اُٹھے گی تو اللہ آگے بڑھ کر مدد فرمائے گا ۔
    سورت 13 الرعد آیت 11 میں اللہ کا فرمان ہے
    إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
    اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں