Skip to content

حج کے احکامات اور مناسک: سورۃ بقرۃ آیات ۱۹۶-۲۰۳۔

image

حج کے احکامات اور مناسک

حج کے احکامات اور مناسک - طواف بیت اللہ

اس تحریر کا پہلا حصہ یہاں موجود ہے، بہتر ہوگا اس کے مطالعے کے بعد یہاں سے پڑھنا شروع کریں۔ گزشتہ تحریر میں قربانی اور حج کے احکامات کے مابین تعلق کی طرف اشارہ کیا گیا تھا ، مضمون کے اس حصے میں ہم قربانی کے علاوہ حج کے احکامات اور مناسک کے بارے میں قرآنی آیات پہ ایک نظر ڈالیں گے۔ سورۃ بقرۃ آیات ایک سو چھیانوے سے آیت دو سو تین تک حج کے احکامات کا مفصل احوال ہمیں ملتا ہے۔ آئیے دیکھئے یہ حج کے احکام کیا ہیں:

سورۃ بقرۃ آیات ایک سو چھیانوے سے دو سو تین میں حج کے احکامات

image 4
image 5
image 6

حج کے احکامات : ترجمہ

اور خدا (کی خوشنودی) کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر (راستےمیں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ۔ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو (اگر وہ سر منڈالے تو) اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب (تکلیف دور ہو کر) تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔ اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے ﴿١٩٦﴾

حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے۔ اور جو نیک کام تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زاد راہ (کا) پرہیزگاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو ﴿١٩٧﴾

اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفے) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا۔ اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے ﴿١٩٨﴾

پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے ﴿١٩٩﴾

پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کرچکو تو (منیٰ میں) خدا کو یاد کرو۔ جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دنیا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ﴿٢٠٠﴾

اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو ﴿٢٠١﴾

یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کے کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے والا) ہے ﴿٢٠٢

﴾اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔ اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔ ﴿٢٠٣﴾

منقولہ بالا قرآنی آیات کا ترجمہ، محترم قاری فتح محمد جالندھری صاحب نے انجام دیا ہے۔ قرآنی تراجم کی ایک عمومی خصوصیت یہ ہے کہ زیادہ تر مترجمین نے اپنی فہم کے مطابق، ترجمے میں قوسین یا بریکٹس میں اضافی الفاظ شامل کیے ہیں۔ اگر قارئین کو کسی ترجمے میں الجھن محسوس ہو تو دیگر تراجم سے رجوع کرکے آیات کے مفہوم کو بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ ہر مترجم نے اپنے علم، عقل اور فہم کی بنیاد پر ترجمہ کیا ہے، اور قارئین کو اپنی پسند کے مطابق کسی بھی ترجمے کو منتخب کرنے کی آزادی ہے۔

میری رائے

میرے نزدیک، کچھ علماء نے “ایام معدودات” کا مطلب، ذی الحج کے ان دنوں سے لیا ہے جن میں حج کے احکامات پہ عمل کیا جاتا ہے۔ میرا تجزیہ یہ ہے کہ:

سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 196، حج اور عمرہ کی ادائیگی کے بارے میں ہے اور عمرہ اور حج کے احکامات کا مجمل بیان کرتی ہے۔

آیت نمبر 197، حج کی ادائیگی کے لیے مخصوص مہینوں کا تذکرہ کرتی ہے۔

اس آیت میں اضافی طور پر بتایا گیا ہے کہ حج کے لیے نکلتے وقت کن کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

آیت نمبر 198، حج کے ایام کے دوران رزق اور اللہ کے فضل کی تلاش کی اجازت دیتی ہے، جبکہ پہلے والی آیت میں منع کردہ امور بیان کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر اسرار احمد نے اس آیت یعنی آیت ۱۹۸ کا یہ ترجمہ کیا ہے:

“تم پر اس امر میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم (سفر حج کے دوران) اپنے رب کا فضل بھی تلاش کرو پس جب تم عرفات سے واپس لوٹو تو اللہ کو یاد کرو مشعر حرام کے نزدیک اور یاد کرو اسے جیسے کہ اس نے تمہیں ہدایت کی ہے اور یقیناً اس سے پہلے تو تم گمراہ لوگوں میں سے تھے”

آیت نمبر 199 کی ہدایت، جو آیت 198 کے آخری نصف سے متصل ہوتی ہے، یہ بیان کرتی ہے:
“پھر تم بھی اسی جگہ سے واپس ہو جاؤ جہاں سے باقی لوگ واپس ہوتے ہیں، اور اللہ سے معافی مانگتے رہو کیونکہ بلاشبہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔”
آیت نمبر 200، جو حج کی ادائیگی کے بعد کی زندگی کے لیے ہدایات پیش کرتی ہے، میں فرمایا گیا ہے:
“اور جب تم حج کے مناسک مکمل کر لو، تو اللہ کو یاد کرو اسی طرح جیسے تم اپنے باپ دادا کو یاد کرتے تھے، بلکہ اس سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ۔ بعض لوگ یہ دعا کرتے ہیں کہ ‘اے ہمارے رب! ہمیں اس دنیا میں برکت دے’ اور ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہوتا۔”
آیت نمبر 201 میں، جو آیت 200 کے دوسرے نصف کے موضوع سےمتصل ہے، بیان کیا گیا ہے:”اور ان میں وہ بھی ہیں جو دعا کرتے ہیں ‘اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما، اور آخرت میں بھی، اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔'”
آیت نمبر 202 میں، اللہ تعالی ان لوگوں کے بارے میں مکمل فرماتے ہیں:
“انہی لوگوں کے لیے ان کی کوششوں کا پھل ہوگا، اور اللہ تعالی جلد حساب کتاب کرنے والا ہے۔”
آیت دو سو تین کی جانب آتے ہوئے، اللہ تعالی ہمیں ہدایت دیتے ہیں:
“اور اللہ کو چند مخصوص دنوں میں یاد کرو۔ جو شخص دو دن میں جلدی سے واپس آ جائے، اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو
تاخیر کرے، اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ تقویٰ اختیار کرے۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور یہ جان لو کہ تمہیں اللہ کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔”
اس آیت میں اللہ تعالی حج کے مخصوص دنوں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں، یہ کہ حج کے چند دن مقرر ہیں، ان دنوں میں حج ادا کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران تقویٰ کے ساتھ اللہ کی یاد میں مشغول رہنا اہم ہے، چاہے حج کی مدت کم ہو یا زیادہ۔ سورۃ بقرہ آیت 203 یہ بتاتی ہے کہ حج کے چند دنوں میں کم از کم دو دن کا حج، بشرط تقویٰ، ان مہینوں میں کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران اللہ کی یاد میں رہنا اور دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا کرنا مومنوں کے لیے اہم ہے۔

آپ اس مضمون کے اگلے حصے کو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں