Skip to content

میڈیا اور کاپی رائٹ

گزشتہ دنوں میڈیا اور کاپی رائٹ بارے میرا پاکستان پر ایک مرا سلہ بھی پڑھنے کو ملا اور اس مراسلے پر کئے گئے تبصروں سے مجھے نئی باتیں جاننے کو ملیں۔ آج کل میڈیا پر ایک اور وڈیو کا تذکرہ چل رہا ہے جس میں مبینہ طور پر پاکستانی فوجیوں کو کچھ نوجوانوں کو ایک فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے مارتا دکھایا گیا ہے۔

 

اس بات سے قطع نظر کہ یہ وڈیو اصلی ہے یا یہ بھی ایک کسی این جی او نے کسی کو پیسے دے کر بنوائی گئی ہو گی، کیونکہ ایسا کو ئی مفروضہ قائم کرنا میرے جیسے عام آدمی کے لئے ذرا مشکل ہوگا، یہ بات تو مسلم ہے کہ یہ وڈیو ایک موبائل فون کیمرے سے بنائی گئی، اردو محفل پر فخر نوید صاحب نے پوری وڈیو کا ربط دیا اور میں نے وہاں سے وہ حاصل کر کے دیکھ لی۔
بی بی سی نے اس وڈیو کو کچھ تدوین کے بعد اپنے لوگو کے ساتھ اپنی اردو ویب سائٹ پر شائع کیا ہے۔ کاپی رائٹ کے حوالے سے ہی میرا سوال یہ ہوگا کہ کیا بی بی سی کا ایسا کرنا درست ہے؟ جبکہ یہ علم ہی نہیں کہ وڈیو بنانے والا کون ہے جس سے بی بی سی مالکانہ حقوق کے ساتھ یہ وڈیو حاصل کر لیتی؟

1 thought on “میڈیا اور کاپی رائٹ”

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں