Skip to content

منافقت؟

اردو محفل میں فخر نوید صاحب نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا ایک بیان نقل کیا ہے۔ موصوف حوالہ نہ دے پائے، لہذا میں بھی حوالہ یہاں دینے سے قاصر ہوں۔

مجھے یہ بیان پڑھ کر حیرت ہوئی۔ حیرت اس لئے کہ اگر یہی الفاظ موصوف اور ان کی جماعت کے لئے استعمال کئے جاتے تو شائد ہر جگہ ہاہا کار مچ جاتی۔ بیانات دیئے جانے لگتے کہ مہاجر دشمنی ابھی بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے۔ کونسے مہاجر؟ کیسے مہاجر؟ یہ سب وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے۔ جن لوگوں نے پاکستان کی طرف ہجرت کی تھی، ان میں سے اکثریت اپنی طبعی عمر کو پہنچ کر خالق حقیقی سے جا ملی ہے۔ اب جو لوگ ہیں وہ بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا کہ میں۔ اب اتنا شور کیوں؟ میں نہیں جانتا۔

کراچی ، وطن عزیز کا ایسا شہر ہے جس سے تمام پاکستانی کسی نہ کسی حوالے سے جُڑے ہوئے ہیں۔ وہاں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ ہر محب وطن پاکستانی کو متاءثر کرتا ہے۔ گزشتہ کچھ ماہ سے کراچی میں طالبان کے نام پر ایک مخصوص لسانی طبقہ کو جس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہ کم از کم اہل کراچی کی نظروں سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ایسے حالات میں بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہئے، مگر ہمارے سیاسی زعما ء تو بس ۔۔ ۔۔

اب کیا کہیں ان کے بارے میں۔

آپ کی سہولت کے لئے میں وہ بیان یہاں نقل کر رہا ہوں۔ الطاف حسین نے کہا :

لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اے این پی پوری قیادت کو چوڑیاں پہن کر گھروں میں بیٹھ جانا چاہیئے کیونکہ اے این پی صوفی محمد کے اعلانات اور نظام عدل کی دھجیاں بکھیرنے والے طالبان کے خلاف کوئی جراتمندانہ مؤقف اختیار نہیں کرسکی۔لندن سے جاری ایک بیان کے مطابق الطاف حسین نے کہا کہ وہ یہ بات اس لیے کررہے ہیں تاکہ جوغیرت مندپختون اے این پی کی بزدلانہ اورشرمناک پالیسیوں کی وجہ سے بدظن اورشدیددکھ و ذہنی کرب کا شکار ہوئے ہیں وہ اپنے آپ کو ان سے علیحدہ کرکے باچہ خان کے جراتمندانہ فلسفہ کی تکمیل کی غرض سے کام کرنے کیلئے اپناعلیحدہ گروپ بنائیں اور پختون قوم کی غیرت مندی کونیلام کرنے والی اے این پی کے مفادپرستانہ عزائم سے غیرت مندپختونوں کوآگاہ کرسکیں ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیوایم غیرت مندپختونوں کیلئے آوازاٹھانے والوں کانہ صرف بھرپورساتھ دے گی بلکہ ضرورت پڑنے پر جان کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرے گی۔انہوں نے غیرت مند پختونوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اے این پی نے جس طرح پختون قوم کی غیرت وحمیت کاجنازہ نکالاہے اس پر پوری غیرت مندپختون قوم شرمندہ ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ طالبان سے نظام عدل کامعاہدہ کرکے اے این پی کے رہنماوٴں نے سوات، بونیر،دیراورپورے صوبہ سرحدکے مظلوم پختون عوا م کو درندہ صفت طالبان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاہے اوروہ خود اپنے بڑے بڑے محلوں میں اپنی آل اولادکے ساتھ مزے کررہے ہیں ۔۔ الطاف حسین نے غیرت مندپختونوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے گروپس بنائیں اورپختونوں کی جراتمندانہ وبہادرانہ روایات کوبرقراررکھنے کیلئے علمِ جہاد بلند کریں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ غیرت مندپختون آج بھی خوشحال خان خٹک، رحمان بابا ،اور باچہ خان کی تعلیمات پر نہ صرف یقین رکھتے ہیں بلکہ ان کی دی گئی تعلیمات پراپنی جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

میں نے سوچا کیوں نہ اس بیان میں ذرا سے ترمیم کر لی جائے۔ میں نے موزوں مقامات پر ترمیم کی تو مجھے یہ ایک نسل پرست سا بیان لگا۔ شائد اس لئے بھی کہ پاکستان کی دوسری قومیتوں کے بارے میں ایسی بیان بازی کے ہم عادی ہو چکے ہیں۔ اور ہم نے کوئی ایسا بیان آج تک نہیں دیکھا کہ جس میں کسی اور قومیت کے بارے میں ایسی باتیں کہی گئی ہوں۔

مندرجہ بالا بیان کی حالت ترمیم کے بعدکچھ یوں ہوئی۔

لاہور…وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ تمام اردو سپیکنگ قوم کو چوڑیاں پہن کر گھروں میں بیٹھ جانا چاہیئے کیونکہ یہ الطاف حسین کے اعلانات اور کراچی کے امن کی دھجیاں بکھیرنے والے دہشت گردوں کے خلاف کوئی جراتمندانہ مؤقف اختیار نہیں کرسکی۔لاہورسے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ وہ یہ بات اس لیے کررہے ہیں تاکہ جوغیرت مند مہاجرایم کیو ایم کی بزدلانہ اورشرمناک پالیسیوں کی وجہ سے بدظن اورشدیددکھ و ذہنی کرب کا شکار ہوئے ہیں وہ اپنے آپ کو ان سے علیحدہ کرکےقائد اعظم کے جراتمندانہ فلسفہ کی تکمیل کی غرض سے کام کرنے کیلئے اپناعلیحدہ گروپ بنائیں اور مہاجر قوم کی غیرت مندی کونیلام کرنے والی ایم کیو ایم کے مفادپرستانہ عزائم سے غیرت مندمہاجروں کوآگاہ کرسکیں ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت محب وطن مہاجروں کیلئے آوازاٹھانے والوں کانہ صرف بھرپورساتھ دے گی بلکہ ضرورت پڑنے پر جان کی قربانی دینے سے بھی دریغ
نہیں کرے گی۔انہوں نے محب وطن مہاجروں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم نے جس طرح مہاجر قوم کی غیرت وحمیت کاجنازہ نکالاہے اس پر پوری محب وطن مہاجر قوم شرمندہ ہے ۔انھوں نے کہاکہ دہشت گردوں کو اپنی صفوں سے نہ نکال کر ایم کیو ایم کے رہنماوٴں نےکراچی،حیدر آباد،سکھر اورپورے صوبہ سندھ کے مظلوم مہاجر عوا م کو درندہ صفت دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاہے اوروہ خود اپنے بڑے بڑے محلوں میں اپنی آل اولادکے ساتھ مزے کررہے ہیں ۔۔ انھوں نے محب وطن مہاجروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے گروپس بنائیں اورمہاجروں کی جراتمندانہ وبہادرانہ روایات کوبرقراررکھنے کیلئے علمِ جہاد بلند کریں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ محب وطن مہاجر آج بھی سر سید احمد خان، لیاقت علی خاں اور قائد اعظم کی تعلیمات پر نہ صرف یقین رکھتے ہیں بلکہ ان کی دی گئی تعلیمات پراپنی جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے
۔

میں نے کوشش کی ہے کہ میں کسی کی دل آزاری کا موءجب نہ بنوں اور یہ مثال میں نے اس ضرب المثل کے مصداق دی ہے، جس کے بقول

عقلمند را اشارہ کافی ست۔

10 thoughts on “منافقت؟”

  1. بہت بہت شکریہ منیر صاحب آپ نے ہماری فرمائش پوری کی ، بہت شکریہ

  2. الطاف حسین اور ایم کیو ایم جائے بھاڑ میں ، میرے لیے اہم یہ ہے کہ چاہے الزام کے طور پر ہی صحیح آپ نے یہ تو مانا کہ مہاجر بھی ایک قوم ہیں ۔۔۔

    ہونٹوں میں ان کے میرا نام جو آئے
    آئے تو صحیح از سر الزام ہی آئے۔۔۔۔۔

  3. جی ہاں مہاجر بھی قوم ہے
    اب ان میں سے اور قومیں نکالتے ہیں
    بہاری بھی قوم ہے
    دلی والے بھی قوم ہیں
    رامپور والے بھی قوم ہیں
    الہ آباد والے بھی قوم ہیں
    پھر اس کے بعد
    لالو کھیت والے بھی قوم ہیں
    عزیز آبھد والے بھی قوم ہیں
    ناظم آباد والے بھی قوم ہیں
    یہ بھی قوم ہے
    وہ بھی قوم ہے
    فلاں بھی قوم ہے
    ڈھمکاں بھی قوم ہے
    قومستان پائندہ باد

  4. منیر عباسی جی میرا خیال ہے کہ پہلی بار آئی ہوں ۔ میں صرف ان کے بلاگ نہیں پڑھتی جو میرے بلاگ پر آکر تبصرہ کریں ۔ میں سیارہ کا چکر لگاتی ہوں اس لیے مجھے یاد نہیں پڑتا کہ پہلی بار ہے کہ نہیں بہت اچھا بلاگ ہے اس کی مبارکبادی قبول کریں ۔ بس مجھے اتنا کہنا ہے کہ کوئی بھی جماعت کوئی بھی پارٹی ہو سب سے پہلے پاکستان کو سامنے رکھنا چاہے ۔ اسکے بعد صوبے زبان اور باقی باتیں آتی ہیں ۔ صوفی محمد سے لے کر الطاف حیسن تک ہمیں یہ بات یاد رکھنی ہے کہ پاکستان ہو گا تو صوفی محمد امن بھی قائم، کر سکیے گے ، اور الطاف لندن میں بیٹھ کر اپنے مہاجر بہن بھائیوں کو فون پر شامِ غرباں کر سکے گا

  5. DuFFeR - ڈفر

    یار اگر یہ مان ہی لیا ہے کہ مہاجر بھی ایک قوم ہے
    تو کیا ہی اچھا ہو کہ آپ جیسے شرپسند بھی اپنی پہچان کراوائیں اور نامعلوم کے نام سے تبصرہ کرنے سے گریز کریں
    کیا اب ہم یہ بھی مان لیں کہ آپ ڈرپوک ہیں
    بلکہ بزدل؟

  6. معاف کیجئے مگر آپ کی پوسٹ اور الطاف حسین کے بیان میں یہ فرق ہے کہ الطاف حسین اے این پی کی قیادت کو چوڑیاں پہنا رہے ہیں اور مسلسل پختون عوام کے لئے، غیرت مند، بہادر اور غیور جیسے القابات استعمال کررہے ہیں۔

    جب کہ آپ اپنے پہلے ہی جملے میں ایم کیو ایم کو چوڑیاں پہنانے کے بجائے اردو اسپیکنگ عوام کو چوڑیاں پہنا رہے ہیں۔ الطاف حسین کے بیان سے اے این پی کی مخالفت کا تاثر پیدا ہوتا ہے۔ نہ کہ کسی لسانی گروہ کی مخالفت کا۔ آپ کی پوسٹ صرف اینٹی ایم کیو ایم ہے اس کے علاوہ اس میں نہ کوئی دلیل ہے نہ وزن۔ آپ ایم کیو ایم کی پالیسی یا اس کے نظریات کی مخالفت نہیں کررہے۔ بس صرف ایم کیو ایم کی مخالفت کررہے ہیں۔ اور ایم کیو ایم کیا کہہ رہی ہے اس سے آپ کو نہ غرض ہے نہ آپ اسے لائق توجہ سمجھتے ہیں۔

  7. منیر عباسی

    میں ایک بات واضح کرتا چلوں۔
    ہماری قوم بہت جذباتی قوم ہے۔ ہم کسی بات کا سیاق و سباق دیکھے بغیر ایک بحث میں چھلانگ مار دیتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے بات کیا ہو رہی تھی۔

    اب اس مراسلے کو ہی لے لیجئے۔

    میں نے صرف یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی تھی کہ جو بات ایک مخصوص گروہ کو بری لگ سکتی ہے، وہ ہر ایک کو بری لگ سکتی ہے۔

    بخدا میرا کوئی نسل پرستانہ ایجنڈہ نہیں ہے۔ میں نے آپ کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے، کہ حضور ، دیکھئے، اتنی سخت بات آپ نے کہی، ہم نے کچھ بھی نہ کہا، یہی بات ہم آپ کے لئے کہتے تو کیا ہوتا؟
    جو کچھ بھی ہوتا اس کا اندازہ کچھ
    قارئین کے رد عمل سے ہو رہا ہے۔
    میری دلی خواہش ہے کہ پاکستان کے رہنے والے صرف پاکستانی کے نام اس اپنا تعارف کروائیں، اب ایسا کیوں نہیں ہو پاتا، یہ ہم سب کے سوچنے کی بات ہے۔ رہ گئی بات مہاجر قومیت کی، تو یہ بات ہم نے شروع نہیں کی تھی۔ آپ ماضی کے اخبارات اُٹھا کر دیکھ لیں یہ اصطلاح کس نے پہلے استعمال کی۔

    میں نہیں چاہتا کہ میں ایک نسل پرست فاشسٹ کے طور پر جاناجاؤں مگر جب میں دیکھتا ہوں کہ اپنے ہی لوگوں پر ملک کے ایک حصے میں زندگی تنگ کی جارہی ہے تو میرا دل دُکھتا ہے۔

    اگر آپ کے پاس کچھ کہنے کونہیں ہے اور آپ الزام تراشی ہی کرنا چاہتے ہیں تو براہ مہربانی تبصرہ مت کیجئے۔
    یہ آپ کا بہت بڑا احسان ہوگا اس بلاگ پر۔

  8. منیر عباسی

    اور نعمان اگر الطاف حسین کا بیان صرف اے این پی کے خلاف ہے اور پشتونوں کے خلاف نہیں تو میری ترامیم بھی صرف ایم کیو ایم کے خلاف ہیں، اردو بولنے والوں کے خلاف نہیں۔

    اور یہ بات میں آپ ہی کے دی گئی دلیل کے تحت کہہ رہا ہوں۔

  9. ڈاکٹر صاحب اچھا تجزیہ کیا ہے آپ نے مجھے تو بہت اچھا لگا.

    آج ہماری مارکیٹ میں بھی سارا دن یہی بات ہوتی رہی کہ آخر الطاف بھائی نے کسی پارٹی کی قیادت کو مخاطب کرکے اس طرح کا سخت بیان کیوں دیا؟؟؟؟

  10. جناب بالکل مجھے آپ کی نیک نیتی پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ لیکن میں ایک غلطی کی طرف اشارہ کر رہا ہوں جو آپ اپنے ترمیم شدہ بیان کی پہلی سطر میں کرگئے ہیں۔
    ===
    لاہور…وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ تمام اردو سپیکنگ قوم کو چوڑیاں پہن کر گھروں میں بیٹھ جانا چاہیئے
    ====

    جس طرح ایم کیو ایم کو برا بھلا کہنا اردو بولنے والوں کو برا بھلا کہنا نہیں ہے۔ اسی طرح اے این پر تنقید و لعن طعن کرنا یقینا پشتو بولنے والوں کی تضحیک نہیں ہونا چاہئے۔ اور اگر آپ اس دلیل کو تسلیم کرتے ہیں تو پھر یہ مراسلہ لکھنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟

    علاوہ ازیں شکوہ یہ نہیں کہ مراسلے سے لسانی عصبیت آشکار ہوتی ہے۔ شکوہ یہ ہے کہ کسی کی بات یا خیال پر بحث کرنے کے بجائے آپ ایسی بات پر بحث کررہے ہیں جو الطاف حسین کے بیان کا مدعا نہیں۔ الطاف حسین اے این پی پر تنقید کررہا ہے کہ وہ طالبان کے ہاتھوں کھلونا بن کر پختون عوام کو یرغمال بننے دے رہے ہیں۔ جبکہ آپ لسانی عصبیت کا ذکر کررہے ہیں جو یقینا الطاف حسین کے بیان کا موضوع و منشا نہیں۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں