Skip to content

عدم تحفظ

پہلے تو میں اسے خام خیالی سمجھتا تھا، مگر اب کافی عرصے سے  عدم تحفظ کا ایک احساس دل میں بیٹھتا جا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ احساس ایک کونپل سے ننھے پودے کی شکل میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ اور میں ڈرتا ہوں اس دن سے جب یہ ایک پیڑ کی شکل اختیار کرنے لگے گا۔

مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں ایک ایسے ملک کا رہائشی ہوں جہاں میں اقلیت سے تعلق رکھتا ہوں۔ اور ایسی اقلیت جو ڈر کے مارے، اچھا نظر آنے کی کوشش میں اپنے درست عقائد کا اظہار نہ کرے مگر پھر بھی اپنے آپ کو تنقید سے نہ بچا پاتی ہو۔

ہر اسلامی سال کے آغاز پر اس احساس میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ تنخواہ میں ملنے والے انکریمنٹ کی طرح چمٹ ہی جاتا ہے۔ ہٹتا نہیں ہے۔

اعلائے کلہ حق واقعی بہترین جہاد ہے اور وہی کر سکتا ہے جس کو اللہ توفیق دے۔

2 thoughts on “عدم تحفظ”

  1. حوصلہ رکھئے ۔ میں تو آپ جیسے جوانوں سے بہت اُمیدین لگائے بیٹھا ہوں ۔ زمانے کو نہ دیکھئے اپنے دل و دماغ کو پرکھیئے اور اس میں اُس خُو کو تلاش کیجئے جو اللہ نے ہر انسان مین رکھی ہے لیکن استعمال وہی کرتا ہے جسے اپنے آپ پر بھروسہ ہوتا ہے اور یہ بھروسہ دراصل اللہ کی قدرت اور وحدانیت پر یقین سے پیدا ہوتا ہے ۔ سورۃ اخلاص کو سُست رفتار کے ساتھ ایک ایک لفظ سجھ کر پڑھنے کی کوشش کیا کیجئے ۔ اگر ہو سکے تو اپنا لینڈ لائین ٹیلیفون نبر بذریعہ ای میل بھیج دیجئے اور اپنا فارغ دن اور وقت بھی بتا دیجئے

    1. جناب، اپ کا بہت شکریہ۔ میں نے اپنے جس عدم تحفظ کے احساس کا ذکر کیا تھا، وہ دس محرم کو راجا بازار میں ہونے والے مسجد پر فسادی حملے کی صورت میں ایک عملی مثال بن کر سامنے آ گیا ہے۔
      اب تو یہ ثابت ہو گیا ہے کہ میں اور میرے ہم عقیدہ اب اس ملک میں اقلیت بنتے جا رہے ہیں۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں