Skip to content

سعد خان کی ہلاکت اور اردو بلاگرز کا ممکنہ کردار

گزشتہ دنوں یونی لیور پاکستان کے زیر اہتمام تھائی لینڈ میں ہونے والے ایک ریالٹی ٹی وی شو کی ریکارڈنگ کے دوران ایک ۳۲ سالہ پاکستانی نوجوان کی ہلاکت ہو گئی۔ یہ بات میڈیا پر سامنے نہیں آئی اور غیر رسمی ذرائع ابلاغ نے اس مرتبہ پہل کی اور یہ خبر سامنےلانے میں کامیاب ہوئے۔

اس خبر کی تفصیلات آپ مندرجہ ذیل روابط پر دیکھ سکتے ہیں۔ یہ روابط انگریزی بلاگز کے ہیں:۔

پاکستانیت کے مطابق

ٹیتھ ماسٹیرو کے مطابق

آرپکس کے مطابق

فرخ احمد کی تحریر اور کچھ سوالات

اس سلسلے میں پاک سیٹائر ڈاٹ کام نے ایک تصویر بھی جاری کی ہے۔

unilever mindshare saad khan clear

غفران نے اپنے بلاگ پر یہ تجویز پیش کی ہے کہ ہم اردو بلاگرز اپنی خاموشی توڑیں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے سلسلے میں اختیار کی گئی اس بے حسی اور ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ میں غفران سے متفق ہوں اور میرا یہ مراسلہ اسی سلسلے کی اگلی  کڑی ہے۔

اتنا بتاتا چلوں کہ ٹیتھ مائسٹرو کا بلاگ اب نہیں کھل رہا اور غفران کی پوسٹ سے مجھے علم ہوا کہ اس رپورٹ کے شائع کرنے کے بعد آرپکس کو ان کی ہوسٹنگ کمپنی کی طرف سے بلاگ کا تمام ڈیٹا دیلیٹ کرنے کی دھمکی  بھی دی گئی۔ انھوں نے اپنے سائٹ کا ڈیٹا ایک اور ہوسٹنگ کمپنی پر منتقل کیا اوراب یہ بلاگ نہیں کھل رہا۔

اب آتے ہیں مسئلے کی جانب۔ مسئلہ اتنا آسان بھی نہیں کہ ہم صرف چند باتوں پر یقین کر کے کمپنی کی بے گناہی یا ذمہ داری کا تعین کر لیں، مگر یہ بات طے ہے کہ درآمد معلومات کے مطابق مقابلے کے شرکاٗ ء کا تحفظ یقینی بنانے میں کمپنی سے غفلت ضرور سرزد ہوئی ہے۔ اور ذمہ داران کو اس غفلت کی سزا ضرور ملنی چاہئے۔ اگر حکومت پہل نہیں کرتی تو ہم پاکستانی عوام کو اس سلسلے میں حکومت اورعدلیہ پر دباؤ ڈال کر اس معاملے کی تحقیقات کروانی چاہئیں۔ گربہ کشتن روز اول کے مصداق ابھی سے ان کمپنیوں کو کسی بھی ایسے مقابلے کے شرکاء کی جان کی حفاظت کے لئے مناسب اقدامات اٹھانے پر مجبور نہیں کیا گیا تو پھر کل کلاں کو اور بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ایڈونچر کا شوق ہو یا کم مدت میں زیادہ سے زیادہ کمانے کی خواہش، اس طرح کے شوز کی مقبولیت کے لئے ہم پاکستانی بھی ذمہ دار ہیں۔۔۔

اس سلسلے میں کمپنی کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا شائد ایک مشکل اور ناقابل عمل قدم ہو مگر ہم کم از کم اپنی آواز بلند کر کے ان کو یہ احساس تو دلا سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں اب آزاد اور غیر جانبدار میڈیا بھی بلاگرز کی شکل میں فروغ پا رہا ہے۔اور یہ غیر جانبدار میڈیا آنے ولے وقتوں میں اور ترقی کرے گا۔۔

میری تما م  قارئین سے درخواست ہے کہ وہ متوفی سعد خان کے لئے کم از کم ایک مرتبہ دعائے مغفرت ضرور کریں۔ اور اپنے اپنے بلاگ کے ذریعے عوام الناس کا شعور بیدار کرنے کی کوشش کریں۔

10 thoughts on “سعد خان کی ہلاکت اور اردو بلاگرز کا ممکنہ کردار”

  1. کامی اور یاسر صاحبان۔
    دراصل رئیلٹی شو میں زیر آب کرتب دکھانے کے دوران نوجوان اپنے کرتب پر قابو نہ رکھ سکا اور مدد کی درخواست کی لیکن ناقص منصوبہ بندی اور کچھ اطلاعات کے مطابق مدد کی عدم دستیابی کے باعث نوجوان کو بروقت بچایا نہیں‌ جاسکا۔ ہر صورت میں اس کی ذمہ داری انتظامیہ کے ذمہ جاتی ہے کیونکہ آگ، پانی اور اس طرح کے کرتب کے ناکام ہونے کی صورت میں ہر ممکن مدد اور ماہر امدادی لوگوں‌کا سیٹ پر موجود ہونا ایک لازمی شرط ہے۔ اس کے علاوہ ان نام نہاد رئیلٹی شوز میں‌ شرکت کرنے والے بھی اپنی حدود میں رہتے ہوئے فن کا مظاہرہ کریں تو بھی اس صورتحال سے بچا جاسکتا ہے۔

  2. منیر عباسی صاحب اس واقعے کو منظرعام پر لانے کا شکریہ ۔ مگر میں حیران ہوں کہ دیگر بلاگر کیوں سامنے نہیں آئے شاید اسلیے کہ یہ خبر میڈیا میں عام نہیں ہوئی اور صرف انگریزی بلاگوں نے ہی اس کیس کو آگے بڑھایا ہے
    اسلیے میرا خیال ہے کہ اردو بلاگستان کے اکژ بلاگروں کو اسکی خبر نہیں یا وہ اس واقعے کو
    کسی حادثے میں ایک عام آدمی کی موت سے تعبیر کر رہے ہیں۔ ابھی جب تک اس واقعے کی ویڈیو
    منظرعام پر نہیں ا جاتی ، قطعی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے ، مگر جو غور طلب بات ہے وہ یہ ہے کہ
    کیا یہ کاروباری کمپناں اتنی طاقتور ہیں کہ وہ میڈیا جوہمارے ملک کے سیاست دانوں کو نہیں بخشتا
    ، وہ اس معاملے سے کیسے صرف نظر کر سکتاہے۔ اور اگر یونی لیور اور مائنڈ شیر والے اتنے ہی معصوم ہیں
    تو سعد خان کی موت کی تصدیق میں‌اتنی دیر کیوں ۔ اور جس طرح کی خبریں‌منظرعام پہ آ رہی ہیں کہ
    جو ویب سائٹس یا بلاگ اس سلسلے میں‌سب سے زیادہ متحک تھے ان کو یا خاموش رہنے کیلے کہا گیا یا بلاک کر دیا گیا ہے ۔

    1. منیر عباسی

      آج یکم ستمبر کے روزنمہ ایکسپریس میں یہ خبر شائع ہوئی ہے:۔

      سعد
      اور ربط یہ ہے

  3. چوروں میں بڑا زبردست بھائی چارہ ہوتا ہے جی
    ایک دوسرے کی مخبری نہیں کرتے نہ غداری کرتے ہیں اپنے بھائیوں سے
    اس لئے نہیں یہ خبر آئی میڈیا پر ۔۔۔ اتنی آسان سی بات آپ لوگوں کی سمجھ میں کیوں نہیں آئی؟

  4. غفران :: آپ کی حیرانی کی کافی وجوہات بیان کی جا سکتی ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ابھی اردو بلاگنگ کو اپنا معیار بنانے میں وقت لگے گا۔
    ابھی بھی اردو بلاگنگ کے سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہم سب لوگ جو ابھی بلاگنگ کی دُنیا میں آئے ہیں، سب کو بہت جلد فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم کس معیار کی بلاگنگ کرنا چہتے ہیں اور ہمارا نصب العین کیا ہے۔
    اگر تو صرف ٹائم پاس ہے تو پھر آپ حیران ہونے کی عادت ڈال لیجئے۔ اگر ٹائم پاس نہیں‌ہے تو پھر ہمیں اپنے روزنامچے انٹرنیٹ پر شائع کرنے سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا ۔۔۔

    اردو بلاگنگ ابھی زمانہ طفولیت میں ہے، اسے بالغ ہونے میں وقت تو لگے گا۔

    جعفر :: یہ اتحاد بدقسمتی سے چوروں کے درمیان ہی نظر آتا ہے۔ باقی قوم تو ہمیشہ سے ہی منتشر ہے۔ پھر ایڈورٹائزنگ کا بڑا پیسہ ہے جناب۔ یہ چینل اشتہاروں سے ہی کماتے ہیں، آپ خود سوچ لیجئے متذ کرہ کمپنی کی کتنی مصنوعات ہیں جن کا استعمال ہماری ایک عادت بن چکا ہے؟

  5. ميں تو ايسے طريقوں سے کمائی کے حق ميں نہيں جسميں جان جانے کا خطرہ ہو اللہ پاک نے جو رزق قسمت ميں لکھ ديا ہے اسکے حصول کے ليے جائز طريقے اپنانا چائيے

  6. ایسے ادرے بڑے سیانے ہوتے ہیں بھائی انہوں نے پہلے ہی اس بندے سے لکھوایا ہوگا کہ موت ہونے کی صورت میں ادارہ ذمہ دار نہیں

  7. اگر ذرائع ابلاغ اس خبر کو سامنے لائیں گے تو اربوں روپے کے اشتہارات سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اس لیے انہوں نے “دیکھیے اور آنکھیں بند کر لیجیے” کی پالیسی اپنا لی ہے۔
    واقعہ بہت افسوسناک ہے اور ان لوگوں کے لیے سبق ہے جو اس طرح کے نام نہاد شوز کے ذریعے راتوں رات امیر ہونے کی سوچتے ہیں۔ اللہ سب پر رحم کرے۔ مجھے تو اس بندے کے بچوں کا سوچ کر افسوس ہو رہا ہے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں