Skip to content

دعوت عذاب

انیس سو اٹھانوے میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستانی حکومت جس کے سربراہ نواز شریف تھے، پر دھماکوں کا بہت دباو تھا۔
مجھے یاد ہے ایک جلسے میں مرحومہ بے نظیر بھٹو نے جوابی ایٹمی دھماکوں کا مطالبہ کرتے ہوئے چوڑیاں اتار پھینکی تھیں، یعنی حکومت کو زنانے پن کا طعنہ دینا مقصود تھا۔ بہر حال اٹھائیس مئی ۱۹۹۸ کو پاکستان نے چاغی کے مقام پر پانچ یا چھے ایٹمی دھماکے کر کے اپنے ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کر ڈالا۔
اس کے بعد پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگ گئیں۔ اور خطے میں حالات دگرگوں ہوتے چلے گئے۔
بقول کسے اب رضیہ کو اپنی عزت بچانے کی پڑی ہوئی ہے۔ خیر، یہ ایک جملہ معترضہ تھا، اور صرف نواز شریف کے فیصلےکو ہی حالات کی خرابی کا ذمہ دار ٹھہرایا نہیں جا سکتا۔

بعینہ وہی صورت حال آج کل فیس بک پر نظر آتی ہے۔
فیس بک مجاہدین دھڑا دھڑ ایسی تصاویر ، سٹیٹس اپڈیٹس، یا مضامین اپنے دوستوں کے ساتھ بانٹنے میں لگے ہوئے ہین جن میں پاکستانی فوج، پاکسےتانی حکومت، امت مسلمہ، اسلامی ممالک کی موعود متحدہ فوج یا پھر عربوں کو طعنے دیئے جا رہے ہیں کہ میانمر میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے اور مسلمان خاموش ہیں۔
بےغیرت ہیں۔ تلواریں اگر جہاد نہیں کرتیں تو پھر رقص کرتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔
میں ان میں سے کچھ تصاویر یہاں پر آپ کی ضیافت طبع کے لئے پیش کر بھی دیتا اگر مجھے ان تصاویر کا دیکھنا ناگوار نہ گزرتا۔

یہی فیس بک مجاہدین، جو اس وقت اچھل اچھل کر، منہ سے رالیں بہاتے ہوئے زنانہ پن، بے غیرتی اور بزدلی کے طعنے ہر طرف دیتے ہوئے نظر آتے ہیں، کسی بھی قسم کی غیر متوقع ناگوار صورت حال میں منہ چھپا کر بیٹھ جائیں گے۔

ان لوگوں کو اندازہ نہیں یہ کس عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں