Skip to content

جاوید چوہدری کے نام ایک ای میل

جعفر نے اپنے بلاگ پر آفتاب اقبال کے ساتھ اپنی برقی خط و کتابت کا تذکرہ کیا ہے، اور یوں بات سے بات چل نکلی۔ میں نے بھی بہت ناکام کوششیں کی ہیں کالم نویسوں سے ایسی خط و کتابت کرنے کی، مگر جو خط و کتابت کرنا چاہتے ہیں، میں انھیں شائد پڑھتا نہیں اور جن پہ میری نظر ہے، شائد میں ان کی نظر انداز لسٹ میں شامل ہوں۔ بہر کیف، میں نے جعفر کے مراسلے پر تبصرے میں ایک ای میل کا تذکرہ کیا تھا جو کہ میں نے جاوید چوہدری کو بھیجی، اور جس کا جواب حسب توقع نہیں آیا۔

 

یہ چھے اپریل 2008 کی بات ہے، موصوف کا ایک کالم بعنوان پرافٹ میں نے پڑھا۔ اور اس کے آخری جملے ایسے تھے کہ انھوں نے مجھے جاوید چوہدری کی توجہ اس طرف دلانے پر مجبور کردیا۔ میں نے جلدی جلدی ایک ای میل بنائی اور بھیج دی۔ جواب آج تک نہیں آیا۔

ای میل کیا تھی، آپ بھی پڑھئے، اس کے بعد کالم کا عکس بھی شامل ہے جو روزنامہ ایکسپریس کے چھے اپریل 2008 کی اشاعت میں شامل ہے۔

 

Sir, Assalam O alaikum.
I am a keen reader and observer of many of our country`s

 

known and intelligent columnists who write in newspaper and comment on many
matters of national and international importance.

Indeed your column zero point is one of the many

reasons that make me connect to internet and read it first before even doing
anything else.

anyways, I read your this column that was published on

sunday april 6, 2008. There is no denying the fact that resistance to forces of
good are a means of determining their determination and steadfastness. However,
dont you think you faultered in the end when you mentioned that hazrat Eesa
Alaihessala would have smiled while at being the crucifix?

This is not our belief that the prophet

alaihessalam was crucified at all. That is the one of the many claims of
christians that have been vehemnetly denied in the Holy Quran.

I am sure you would realise what you said. Since I

like you and your prose, I thought it was my duty to mention that to you.

I do hope you`ll recheck that just like me to see

if there is a mistake.

Allah Hafiz.

 

Dr Munir Abbasi,

 

1100382695 2

9 thoughts on “جاوید چوہدری کے نام ایک ای میل”

  1. منیر بھائی آپ کی ای میل سے پتہ چلا کہ آپ ڈاکٹر بھی ہیں۔ لیکن یہ پتا لگنا ابھی باقی ہے کہ آپ پی ایچ ڈی والے ڈاکٹر ہیں‌ یا ایم بی بی ایس۔
    خیر آپ نے جاوید چوہدری کو اچھا لکھا ہے لیکن آپ نے جواب کی توقع کیوں‌ کی۔
    پہلی بات یہ ہے کہ سینکڑوں‌ لوگ روزانہ جاوید صاحب کو ای میل کرتے ہیں کیا ان کے لیے ہر کو جواب دینا ممکن ہے؟
    اب آپ یہ کہیں‌ گے کہ آپ کی ای میل ایک غیر معمولی مسئلے کے بارے میں‌ تھی۔ تو اگر درج بالا وجہ نہ بھی ہوتی تو ڈاکٹر صاحب کیوں‌جواب دیتے ۔ اور ویسے آپ نے ان کو کیا سمجھا ہے۔
    ایک واقع نقل کررہا ہوں جو مجھے ایک قابل اعتماد ساتھی نے سنایا ہے۔ چند سال قبل انہوں نے لاہور میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا۔ پنڈی میں اپنے ایک ساتھی کی ذمہ داری لگا دی کہ وہ جاوید صاحب کو لاہور لے کر آجائیں۔ پنڈی والے ساتھی جاوید صاحب کے پاس پہنچے تو انہوں‌ نے ٹکٹ کے بارے میں استفسار کیا۔ بتایا گیا بائی روڈ جانا ہے۔ جاوید صاحب کا موڈ خراب ہوگیا لیکن پوچھا گاڑی کہا ہے۔ گاڑی لائی گئی جو اچھی کنڈیشن میں‌ تھی بس ایئر کنڈیشن نہیں‌ تھا۔ جاوید صاحب نے کہا بھئی آپ جہاز کا ٹکٹ نہیں‌ دے سکتے تو گاڑی تو اے سی والے لاتے ۔ میں‌ اس میں نہیں‌ جاوں گا۔ یاد دلایا گیا کہ ابھی چند برس قبل آپ کے پی آئی نامی نیوز ایجنسی سے وابستہ تھے۔ پھر آپ نے لکھنا شروع کیا تو ابھی اتنی شہرت نہیں‌ ملی تھی آپ لاہور ، اسلام آباد، اور پشاور وغیرہ ہمارے پروگراموں میں‌ بغیر اے سی کے گاڑیوں میں‌ جاتے تھے۔ اور پھر آپ اپنے کالموں‌ میں‌ بڑی بڑی باتیں‌ لکھتے ہیں ۔ جاوید صاحب کا جواب انکار میں‌ تھا۔ اور یوں‌ وہ ساتھی وہاں سے رخصت ہوئے۔
    مجھے یقین ہے کہ اب آپ جاوید صاحب سے ای میل کےے جواب کی توقع نہیں‌ کریں گے

  2. آپس کی بات ہے کہ جاوید چوہدری کو میں بھی ای میلز کرتا رہا ہوں
    لیکن کبھی جواب نہیں ملا
    یا شاید انہوں‌نے کمپیوٹر چلانا بعد میں سیکھا ہوگا اور ایمیل ایڈریس پہلے بنا لیا ہوگا
    ویسے بھی چوہدری ساب کو افسانہ نگار ہونا چاہیے
    کالم نویس نہیں

  3. ابو سعد :: جی میں‌نے تقریبا تمام بڑے صحافیوں‌سے جواب کی توقع چھوڑ‌دی ہے ، جاوید چوہدری تو بہت بعد میںں آتے ہیں۔ ایک زمانے میں ان کے کالمز اغلاط سے بھرپور ہوتے تھے۔ ایک کالم میں‌انھوں‌نے پاکستان کے چار یا پانچ لاکھ ڈاکٹرز کا ذکر کیا۔ میں‌حیران ہوا کیونکہ پی ایم ڈی سی کی ویب سائٹ ہی کے اعداد و شمار کے مطابق اب بھی ، یعنی کہ آج کے دن ڈاکٹڑز کی تعداد جن میںںںں سپیشلسٹ بھی شامل ہیں دو لاکھ سے کم ہے۔
    اپنی پہلی ای میل کا حشر دیکھ کر میں‌نے دوبارہ ہمت نہیں‌کی۔ پھر میں‌نے یہ بات محسوس کی ہے کہ جاوید صاحب اعداد و شمار کے حوالے سے بڑی بڑی بونگیاں‌مار جاتے ہیں، اور چونکہ پاکستان میں اعداد و شمار کا حساب عادتا نہیں‌رکھا جاتا اس لئے وہ بچ جاتے ہیں۔

    ایک اور بات جو کہ جعفر نے بھی کہی، جاوید صاحب کو افسانہ نگار ہونا چاہئے، اور یہ صاحب بڑی آسانی سے کہیں‌سے بھی دوسری زبانوں‌میں‌لکھا مو ٹیوے شنل لٹڑیچر اردو میں منتقل کر کے اپنا کالم لکھ ڈالتے ہیں۔ حقیقی (‌ایم کیو ایم والا نہیں ( معنوں‌میں یہ ایک پیشہ ور کالم کار ہیں۔
    اور ہاں، میں‌نے پی ایچ ڈی نہیں کی۔ ایم بی بی ایس کیا ہے۔

    جعفر::‌میں آپ سے متفق ہوں۔ کمپیوٹر انھوں نے شائد بعد میں‌سیکھا ہو۔

    یاسر :: وہ پاکستانیوں‌اور جہنم والا لطیفہ یاد ہے؟

  4. جوید چوری سیب کو میں نے بی ای میل کری تھی ایک
    جب عدلیہ والا مسلہ ہوا تھا
    عوام سے انگلی کرنے سے باز نہیں آ رہے تھے جناب کہ یہ تبدیلی کا ٹیم ہے اور بس تاریخ بدلنے کا وقت ہے عوام ہمت کرے
    میں نے ای میل کر کے پوچھا بتا فیر میں کیا کروں؟ مجھے تو سمجھ نی اآتی
    اور جو کچھ بتإے گا یہ ذہن میں رکھ کے بتایو کہ میں وہ کام تیری سربراہی میں ہی کروں‌گا

  5. جاوید چوہدری کا ای میل ایڈریس کیا ہے؟ مجھے بتایا جائے تاکہ میں ان کو ای میل کر کے جعفر کی ایک پوسٹ کا لنک بھیج سکوں جو انھوں نے چوہدری صاحب کے بارے میں لکھی تھی

  6. javedch100 ہے جی میل پر۔ ہاٹمیل پر بھی یہی تھا، پھر کسی نے جی میل پر اکاؤنٹ بنا دیا ہمارے براؤن صاحب کا۔

    ویسے جعفر کے مشورے کا پہلا حصہ صائب ہے۔ ضمانت بارے کچھ کہہ نہیں‌سکتا، پاکستان میں‌جنگل کا قنون ہے، اور جنگل میں تو آپ کو پتہ ہے، شیر، چیتے ہاتھی، بن مانس، بارہ سنگھے،ہرن اور پتہ نہیں کیا کیا پایا جاتا ہے۔

  7. یار سعد بھائی جان
    فیس بک پر ہیں‌ چوہدری ساب
    پی ایم کردے ان کو
    پر پہلے میری ضمانت قبل از گرفتاری بذریعہ شعیب صفدر ایڈووکیٹ منظور ضرور کروالئیں۔۔

  8. جاوید چودھری واقعی اعدادوشمار میں ہیر پھیر کرتے ہیں۔ اور بسا اوقات ایسے اعدادوشمار لاتے ہیں کہ ان کو ویریفائی نہیں کیا جاسکتا۔ کسی زمانے میں ان کے کالم کچھ اسطرح کے ہوتے تھے:
    پہلی جنگ عظیم میں جرمنوں کے پاس تیس ہزار سات سو اٹھاون بندوقیں تھیں ۔ جب فوج شکست کھا کر بھاگ رہی تھی تو ایک فوجی نے باقی بچنے والے سامان کو گنا تو صرف ٹینک کے سات سو انچاس گولے سٹاک میں موجود تھے

    اسٹونیا کی گلیوں میں سات ہزار چھ سو اسی بلب ہیں لیکن بجلی کا استعمال پاکستان کے تین شہروں میں چوری ہونے والی تین سو ستاسی میگاواٹ بجلی سے بھی کم ہے۔

    سب سے بڑی بونگی تو انھوں نے اپنے اس کالم میں ماری تھی کہ جب ٹائم ایک گھنٹہ آگے کیا گیا تھا۔ وہ کالم تو پڑھ کر میں حیران ہوا کہ کیا انھوں نے خود لکھا ہے۔ موصوف فرما رہے تھے کہ ایک گھنٹہ آگے کرنے سے اگر تین سو میگا واٹ (صحیح فگر مجھے یاد نہیں( بجلی بچتی ہے تو دو گھنٹے آگے کرنے سے چھ سو میگاواٹ اور چار گھنٹے سے بارہ سو اور چوبیس گھنٹے آگے کرنے سے اتنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حالانکہ ایک گھنٹہ آگے کرنے سے بچلی بچ نہیں رہی تھی بلکہ دن کی روشنی کا زیادہ استعمال کرنے سے بجلی کا استعمال کم ہو رہا تھا۔۔۔

    foolish intelligentsia

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں