Skip to content

اعتراض

اردو محفل پر ایک دھاگے کے مطالعے کا اتفاق ہوا۔۔
حیرانی اس بات پر ہوئی کہ ہمارے دردمند رہنما اتنے کٹھور بھی ہو سکتے ہیں کہ ملک کے حالات سے قطع نظر وہ یہ حرکتیں کرتے جھجکتے بھی نہیں۔ملک میں کیا ہو رہا ہے اور یہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے اس ماہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے ان کے عہدے کے مطابق ایک یا ایک سے زیادہ ایام کی تنخواہ کے برابر رقم کی کٹوتی کی گئی کہ سوات اور مالاکنڈ کے مہاجرین کی مدد کرنی ہے۔
اس پر سرکاری ملازمین کا رد عمل ملا جلا تھا، مگر اکثریت اس بات پر اعتراض کرتی نظر آئی۔ مجھے حیرانی اس بات پر ہوتی تھی کہ ہم لوگ اتنے بے رحم بھی وہ سکتے ہیں کہ اپنوں کے لئے ایک یا دو ایام کی تنخواہ چھوڑنا بھی منظور نہیں، پر کچھ کہہ نہ پاتا تھا۔
آج یہ سب دیکھا تو اب مجھے یہ لگتا ہے کہ وہ لوگ اعتراض کرنے میں حق بجانب تھے۔ اور مجھے بھی اب اعتراض کرنا ہی پڑے گا۔
httpv://www.youtube.com/watch?v=Op8zZD9pg5k

4 thoughts on “اعتراض”

  1. DuFFeR - ڈفر

    میں نے تو اسی لئے سرکار کو بس دس دس روپے کے چند ایس ایم ایس کئے
    حکومت میں کوئی بھی ہو مجھے تو کسی ۔۔۔ کا اعتبار نہیں کہ کرپشن کئے بغیر کام ہو جائے گا
    لیکن پنجاب گورنمنٹ کے پرورگرام کے لئے زیادہ میسج کئے ہیں
    اور اصل امداد جو کرنی تھی وہ ساری با اعتماد لوگوں کے ذریعے کی ہے اور پورا چیک رکھا ہے کہ مستحقین تک پہنچے

  2. ڈاکٹر صاحب… پہلے تو نئی مورت کی مبارکباد…
    آپ بھی سادہ دل ہیں…
    ابھی تک نہیں سمجھے کہ
    حکومت بدلنے سے لچھن نہیں بدلتے
    ہماری اشرافیہ کے…
    کیڑے مکوڑے تو مرتے ہی رہتے ہیں
    ان کے دکھ میں کون اپنا منورنجن برباد کرے….
    ہیں جی

  3. منیر عباسی

    مبارکباد کا شکریہ جعفر،

    وہ آ پ نے سنا نہیں؟

    میر کیا سادہ ہیں ، بیمار ہوئے جس کے سبب،
    اُسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں۔

    اب یہاں بھی دِل کے پھپھولے نہ پھوڑیں تو کہاں؟

  4. منیر عباسی جی یہاں عوام تھوڑی بے یقینی کی کفیت میں ہے ، کیونکہ پہلے ان لوگوں نے کہا کہ طالبان جو کر رہے ہیں صحیح ہے ۔ ملک میں امن ہو جائے گا اسلامی نظام رائج ہو گا ۔ عدلیہ بحال ہوئی تو سستہ انصاف ملے گا ۔جب حالات بدل گے وہی دشتگرد ملک کے کونے کونے میں پھلینے لگے تو ہماری حکومت جو کے پانی سر سے گزر جانے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچتی ہے ۔ جہاں لوگ کئی سالوں سے اتنے برے حالات مین پس رہے ہیں وہاں پہلے تو وہ یہ سمجھنے سے قاصر رہی کہ صحیح کیا ہے ۔ اور دوسرا مڈل کلاس نے ہی ہر مشکل وقت میں اپنے بہن بھائوں کا خیال رکھا ہے ۔ امیر تو پہلے بھی بے حس تھے ۔ اور آج بھی انکے عمل مین کوئی خاص فرق نہیں آیا

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں