Skip to content

اُسے کہنا!!

اُسے کہنا
محبت ہم سے کرنی ہے توپھر وعدہ نہیں کرنا
یہ وعدے ہم نے دیکھے ہیں کہ اکثر ٹوٹ جاتے ہیں
محبت ہم سے کرنی ہے تو پھر ضد بھی نہیں کرنی
یہ ضد بھی ہم نے دیکھی ہے، کہ ساتھی چُھوٹ جاتے ہیں
محبت ہم سے کرنی ہے تو پھر تحفہ نہیں دینا
یہ تحفے ہم نے دیکھے ہیں، بہت مجبور کرتے ہیں
محبت ہم سے کرنی ہے تو پھر شکوہ نہیں کرنا
یہ شکوے ہم نے دیکھے ہیں دلوں کو دور کرتے ہیں

یہ نظم آج بذریعہ ایس ایم ایس وصول ہوئی۔ خیال آ تا ہے، ایسا کوئی عاشق تو بشری صفات سے محروم ہی ہوگا ، جو گلہ شکوہ نہ کر سکے، وعدوں پہ اصرار نہ کرے اورپھر ملنے کی ضد نہ کرے ۔۔۔۔

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں