Skip to content

اردو بلاگرز کے لئے ضابطہ اخلاق۔ ہفتہ بلاگستان ۔۔ یوم ٹیکنالوجی

ہفتہ بلاگستان کے سلسلے میں زکریا اجمل نے مشورہ  دیا ہے کہ اگر اردو بلاگرز اپنے لئے ایک ضابطہ ء اخلاق چاہتے ہی ہیں تو پھر پہلے سے موجود کچھ ضابطے ہیں جو انگریزی بلاگرز کے لئے ہیں، ان کو اردوایا جائے۔ اس سلسلے میں میں نے ایک چھوٹی کوشش کی ہے، براہ مہربانی اس پر تنقید کیجئے تاکہ ایک متفقہ ـ ’دستور‘ بنایا جاسکے۔

۔۔۔۔۔۔

اردو بلاگرز کا ضابطہ اخلاق

حقیقت پسند بنیں۔ ایمانداری آپ کے لئے بہت اہم ہے:

ایمانداری اور انصاف پسندی کے ساتھ حقائق بیان کرنا آپ کی ترجیح ہونی چاہئے۔

آپ

  • کبھی بھی نقل  شدہ مواد پر اپنی ملکیت ظاہر نہ کیجئے، انٹرنیٹ پر معلومات کا چھپا رہنا نا ممکن ہے۔
  • جن مآخذ سے آپ نے اپنا مراسلہ بنایا ہے  ہر ممکن کوشش کریں کہ آپ کے قارئین کی دسترس ان مآخذ تک ہو تاکہ وہ بھی اپنے طور پر ایک نتیجہ پر پہنچ سکیں۔
  • آپ کی تحریر  تعصب ، جانبداری اور ایسے انداز تحریر پرمشتمل نہ ہو کہ جس سے حقائق کی غلط ترجمانی ہو تی ہو۔۔
  • اگر آپ اپنے مراسلے میں کوئی تصویر شامل کرنا چاہتے ہیں تو حقائق کو تڑوڑ مڑوڑ کر پیش کرنے کیلیے تصاویر میں تدوین نہ کی جائے۔(جیسے غفران نے تجویز پیش کی)
  • کبھی بھی غلط معلومات فراہم نہ کریں۔ اگر آپ کو کسی چیز کے بارے میں ابہام ہے تو براہ مہربانی اس بات کو واضح کر دیں کہ آپ اس معاملے میں ابہام میں مبتلا ہیں۔
  • اگر کسی چیز کے حق میں لکھ رہے ہیں تو آپ کے مراسلے میں آپ کے دلائل، حقائق، اور آپ کے تبصرے میں واضح فرق ہونا چاہئے تا کہ لوگ آپ کا نقطہ نظر سمجھ سکیں ، ساتھ ساتھ ان کی پہنچ حقائق تک بھی ہو جائے۔ حقائق پر تبصرے میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ آپ کہیں جوش خطابت میں ان کو توڑ مروڑ کر پیش تو نہیں کر رہے۔
  • آپ کے تبصرے، حقائق اور اشتہاری مواد میں واضح فرق ہو تاکہ قاری کسی الجھن میں مبتلا نہ ہو۔

کسی کی دلآزاری یا نقصان کا مؤجب نہ بنیں:

آپ

  • کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ آپ کا مراسلہ کسی کی دلآزاری کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر کو ئی شکایت کرے تو نرمی سے اپنا مؤقف بیان کریں۔  جو لوگ انٹرنیٹ کی دنیا سے ناواقف ہیں ، یا ابھی کم عمر ہیں ان سے بات میں احتیاط کیجئے۔
  • کو چاہئے کہ کسی کا انٹرویو کرتے وقت معاملے کی نزاکت کا احساس کریں، اور اگر یہ انٹرویو کسی ایسے واقعے سے متعلق ہے جس میں کوئی حادثہ ہوا ہو یا جس سے عوام کی جذباتی انسیت ہو تو احتیاطاور بھی لازم ہے۔
  • اس بات کا ادراک کریں کہ معلومات جمع کرنے اور پھر انھیں لوگوں تک پہنچانے میں آپ کسی کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔ عوام تک حقائق پہنچانے  کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ  لوگوں کو نقصان پہنچائیں اور ان کی دشمنی مول لیں۔
  • لوگوں کی ذاتی زندگی کی تفصیلات اپنے بلاگ پر دینے سے ہر ممکن گریز کریں۔  عوامی شخصیات کی بات اور  ہوتی ہےاور عام لوگوں کی بات اور۔  کسی ایک شدید استثنائی حالت ہی میں آپ کسی کی ذاتی زندگی کے بارے میں  اپنے بلاگ پر بات کر سکتے ہیں۔
  • خا مخاہ تجسس سے پرہیز کریں۔ کسی کے بارے میں فضول کی جملہ بازی نقصان ہی پہنچا سکتی ہے۔

اپنا احتساب کیجئے:

آپ

  • اپنی غلطی جلد از جلد تسلیم کیجئے اور اسے درست کیجئے۔
  • اپنے بلاگ کا مشن تفصیل سے بیان کیجئے اور  اس بارے میں اپنے قارئیں سے رابطے میں رہئے تاکہ وہ آپ کے بلاگ کی تحاریر کا  تنقیدی جائزہ لیتے رہیں۔
  • کسی عوامی مسئلے پر لکھتے وقت اپنی کسی بھی قسم کی وابستگی ، دلچسپی، یا کاروباری مفادات کا واضح اقرا رکیجئے۔
  • اشتہاری کمپنیوں کی درخوست پر مراسلے لکھنے سے احتراز کریں۔ اور اگر بامر مجبوری ایسا کرنا پڑ جائے تو اپنے قارئین سے اس بات کو مت چھپائیں۔
  • اگر آپ کو کچھ معلومات حاصل کرنے کے لئے کسی کے لئے کچھ کرنا پڑا ہے ، تو اس بات کو مت چھپائیں۔
  • دوسرے بلاگرز کا احتساب بھی کریں اور اگر کوئی دوسرا ساتھی بلاگر کسی قسم کی غیر اخلاقی یا غیر قانونی حرکت میں ملوث  ہے تو سب کو یہ بات بتائیں۔
  • خود اُسی طرح قانون اور اخلاقیات کی پابندی کریں جس طرح آپ دوسروں کے لئے چاہتے ہیں۔

۔۔۔۔۔

یہ تو ترجمہ تھا اس ربط کا جو زکریا اجمل نے دیا تھا۔ میں کوشش کروں گا کہ دوسرے ربط کا ترجمہ بھی کر ڈالوں۔ اس تحریر پر آپ کے تبصروں کا انتظار رہے گا۔

نوٹ: غفران نے ایک تجویز پیش کی جو کہ مجھے بہت اچھی لگی اور میں نے ان کی تجویز کے مطابق مناسب ترمیم کر دی ہے۔

16 thoughts on “اردو بلاگرز کے لئے ضابطہ اخلاق۔ ہفتہ بلاگستان ۔۔ یوم ٹیکنالوجی”

  1. بہترین کاوش ہے، اگر تمام بلاگر اتفاق رائے سے اسے تسلیم کرلیں تو منظرنامہ پر اسے ایک الگ صفحہ میں مستقل جگہ دی جاسکتی ہے..

  2. دستوروں کی تو ہمارے ہاں ویسے ہی کوٕی وقعت نہیں
    اس دستور کے ساتھ تو ہر بلاگر فوجی بن کر ملے گا

  3. بہت خوب، اس ضابطہ اخلاق کو ضروری ترامیم کے بعد منظرنامہ پر جگہ دینی چاہیے تا کہ اردو بلاگنگ کا ایک معیار قائم ہو سکے، تاہم تعصب کے بغیر تحریر لکھنا اتنا آسان نہیں، ہر کوئی اپنی من پسند جماعت، شخصیت، مذہبی تنظیم اور سیاستدانوں کے حق میں اور ان کے مخالفین کے لیے نفرت پر مبنی مواد لکھے گا، اس رحجان کو بدلنے کی ضرورت ہے

  4. جیسا کہ یہ ضابطہ اخلاق سایبر جرنلسٹ نامی ویب سایئٹ کا ترجمہ ہے ، تو یہ خیال کیا جا سکتا ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق بلاگنگ کرنے والے صحافیوں کیلے خاص ہے مگر اس میں‌بیان کی گئی باتیں اچھی ہیں ،، ایک عام بلاگر ، جو خبر نگاری نہیں‌کر رے صرف اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں ، اگر وہ بھی ان باتوں کو سامنے رکھیں تو ظاہر ہے ، اردو بلاگروں‌کی کرینڈیبلٹی بڑھے گی ۔

    مگر یہ جو تصویر کی تدوین والی بات ہے، یہ اگر اس طرح ہو تو زیادہ مناسب ہے ، کہ” حقائق کو تڑوڑ مڑوڑ کر پیش کرنے کیلیے تصاویر میں تدوین نہ کی جائے “، ورنہ میرا بلاگ تو ایسی تصاویر سے بھرا پڑا ہے ۔

    میرے 2 آنے

  5. کامی:: عمل کی شرط تو ہر اچھی بات کے ساتھ ہوتی ہے۔ ہے نا؟

    مکی:: تحریر پسند کرنے کا شکریہ۔۔
    میرا پاکستان :: میں آج یا کل میں ہی دوسرا ترجمہ کر تا ہوں بشرطیکہ کوئی مجھ سے بازی نہ لے جائے۔

    ڈفر :: کاغذی کارروائی کی حد تک سہی، بلاگستان کا کوئی دستور تو ہونا چاہئے نا !!!
    رہ گیا فوجی سلوک تو مجھے کوئی ایسا نظر نہیں آتا بلاگستان میں۔

    یاسر عمران مرزا :: پسند کرنے کا شکریہ، میں خود چاہوں گا کہ اس میں مناسب ترامیم ہوں اور کوئی ایک طریقہ ہو کہ ہر نیا بلاگر، جہاں بھی بلاگ بنانا چاہے، اُسے اردو بلاگنگ کے ضابطہ اخلاق کے بارے میں بتایا جاسکے۔۔

    غفران:: ترمیم کی تجویز کا شکریہ، میں نے حسب ضرورت ترمیم کر دی ہے۔ امید ہے آپ اسی عقابی نگاہ سے میرے بلاگ کا معائنہ کرتے رہیں گے۔

  6. شاید سیاسی طور پر غلط بیان ہو لیکن یہ ضابطے وہ بھی جن کے ساتھ اخلاق جیسا خوبصورت لاحقہ لگا ہو اظہار رائے کے حوالے سے بہت اضافی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کا کسی رسمی طور پر نہ موجود ہونا تخلیقی عمل کے لیے میری ذاتی رائے میں زیادہ مفید ہے۔ ہر وقت ہر ایک کو خوش رکھنا ایسا آئیڈیلزم ہے جس کا حصول ممکن نہیں۔ خیالات کی ایمانداری کا ایک اصول بنا لیا جائے تو یہی ایک ضابطہ کافی ہوگا تاکہ اکثریت ضابطہ اخلاق کی آڑ میں اچھوتے خیالات پر قدغن لگانے سے باز رہے۔ اب مثال کے طور پر سچائی کو توڑنے مروڑنے والی بات پر ہی بات کریں تو کیا ہم مطلق سچائی پر متفق ہیں جو اس بات کا فیصلہ ہوسکے کہ کس نے سچائی کو توڑا اور کس کا سچ اصل سچ ہے؟

  7. سچائی حقائق اور دلاءل تمام الگ الگ چیزیں ہیں۔ میں‌ راشد کامران سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ جاننا مشکل ہے کہ سچ کیا ہے؟ یاں کہ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنانے کی کوشش میں کون ہے؟ جیسے آجکل برگیڈر امتیاز کر رہے ہیں اب ایم کیو ایم تو خوشیاں‌منائے گی لیکن دیگر جماعت و اراکین کو اس پر اختلاف ہوگا۔ میرے خیال یا تو اس کو حذف کردیں یا ترمیم اچھی رہے گی

  8. مہں راشد کامران اور ڈفر سے اتفاق کرتی ہوں۔ اس سارے نکات کو طے کرنے کے لئے تو ایک سنسر بورڈ بنانا پڑ جائے گا۔
    اب صرف یہ دیکھ لیں کہ اس میں عمر اور انٹر نیٹ واقفیت کا تذکرہ کی گیا ہے۔ آپ نیٹ پر کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں، کسی بھی شخص کی عمر اور علم کا۔ نیٹ کی دنیا سے زیادہ غیر یقینی دنیا کوئ اور نہیں۔ دوسرا یہ کہ بچپن کی حدوں سے نکلنے کے بعد اگر بہت زیادہ عمر کا فرق نہ ہو تو اسکی اتنی اہمیت نہیں رہتی۔ اہمیت ایکسپوژر کی ہو جاتی ہے۔
    بہر حال اور بھی متنازعہ باتیں ہیں۔ اور سوال یہی اٹھ کھڑا ہوتا ہے کہ آپ چیزوں کو کن فریم آف ریفرنس سے دیکھ رہے ہیں۔
    تو اس نام نہاد ضابطہءاخلاق میں بہت کم نکتے ہونے چاہئیں۔ اگر آپ اسے بنانے پر اصرار کر رہے ہیں تو۔ یہ نکات دو یا تین سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں۔ تاکہ انکی کچھ آفاقی صورت بنے اور ہر شخص بنا کسی اختاف کے کے انکو نظر میں رکھے۔

  9. عنیقہ ناز: ہں راشد کامران اور ڈفر سے اتفاق کرتی ہوں۔ اس سارے نکات کو طے کرنے کے لئے تو ایک سنسر بورڈ بنانا پڑ جائے گا۔

    آج تو مجھے روزے کی بجائے یہ بات لگ رہی ہے کہ عنیقہ جی نے میری بات سے اتفاق کیا ہے
    😮

  10. منیر عباسی

    ہیں ڈفر، یہ میں کیا پڑھ رہا ہوں؟ کوئی دشمنی ششمنی پال رکھی ہے آپ دونوں نے؟
    مربعے تو نہیں ملے ہوئے نہر کے پاس آپ دونوں کی زمینوں کے؟

  11. اور مجھے معلوم نہ تھا کہ ایک د شمنی بھی پل رہی ہے۔ کہاں ہے میری ڈانگ۔ نئ نئ ملی ہے بھول جاتی ہوں کہ اس سے بھی کام لینا چاہئیے۔ خاص طور پردشمنی نکالنے کے لئیے۔

  12. عنیقہ ناز: اور مجھے معلوم نہ تھا کہ ایک د شمنی بھی پل رہی ہے۔ کہاں ہے میری ڈانگ۔ نئ نئ ملی ہے بھول جاتی ہوں کہ اس سے بھی کام لینا چاہئیے۔ خاص طور پردشمنی نکالنے کے لئیے۔

    ہا ہا ، خیر ہے نئی نئی ہیں، عادی ہو جائیں گی۔ بس بات بے بات پہ ڈانگ چلانا شروع کر یں گی تو پاس رکھنا یاد رہے گا نا۔۔

  13. واہ جی واہ بوڑھوں والی بات جوان نے کہہ دی ۔ ہوئی جو ڈیجیٹل دنیا ۔ محنت شرط ہے جو آپ نے کی جس پر شاباش کے مستحق ہیں

    جب سب لوگ کسی ضابطہ اخلاق پر متفق ہو کر اس پر عمل شروع کر دیں تو از راہِ کرم مجھے مطع کر دیجئے گا تا کہ میں بھی ان میں شامل ہو جاؤں

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں