Skip to content

اب بھی نہ سدھرے تو

مجھے اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے سے اس لئے کوئی خاص دلچسپی نہیں کہ مجھے یہ دھرنا یا دھرنے عوام کی نمائندگی کرتے نظر نہیں آتے۔ یہ کچھ اور کھیل ہے جس کو اس وقت میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔

شائد آپ میری اس ناکامی کو میری کانسپیریسی پکوڑوں والی عادت پر محمول کریں مگر حالات اتنے بھی سیدھے نہیں جتنے دکھائی دیتے ہیں۔

کل ایک واقعہ ہوا۔ مبینہ طور پر سابق وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایک عدد ن لیگی ایم این اے کے دیر سے آنے پر ہوائی جہاز کے مشتعل مسافروں نے ان کو بیٹھنے سے روک دیا۔

آپ نے سوشل میڈیا پر وہ وڈیوز دیکھ بھی لی ہوں گی جو اس وقت بنائی گئیں۔ میں نے اس واقعے کو درخور اعتنا نہ سمجھا مگر جب میں نے عبدالرحمان ملک صاھب کی ٹویٹ پڑھی تو ذرا سی تحقیق کو دل چاہا۔

یہ ہے ان کی ٹویٹ کا سکرین شاٹ۔

abdurrehman Malik Tweet

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ٹویٹر پر ہی ایک دوست نے اس وقت کی مسافروں کے ہاتھوں بنائی گئی فیس بک کی کچھ وڈیوز کا لنک شامل کیا اور میں نے وہ وڈیوز دیکھیں۔ ان سے اندازہ ہوا کہ اس ٹویٹ میں اگرجھوٹ نہیں کہا گیا تو سچ بھی نہیں بتایا گیا۔

پہلی وڈیو دیکھیئے جو مسلم لیگی ایم این اے کے آنے پر بنی۔ ایم این اے صاحب وضاحت کر رہے ہیں کہ فلائٹ میں تاخیر ان کی وجہ سے نہیں ہو رہی بلکہ ایک عدد مسافر نے آنا ہے۔ اس وجہ سے رکی ہوئی ہے۔ وہ تو لاونج میں بیٹھے تھے۔

اس پر ایک عدد مسافر کہتا ہے کہ جی ان کو علم ہے کہ وہ آنے والی شخصیت رحمان ملک کی ہے۔

جب مذکورہ مسافر آیا تو اس کے ساتھ یہ کچھ ہوا۔  اس پر بھی اگر عبدالرحمان ملک صاحب یہ کہتے ہیں کہ ان کا اس میں کوئی قصور نہیں تو کن کا ہے؟

کب تک یہ سیاست دان جھوٹ بول کر عوام کو دھوکہ دیتے رہیں گے۔

اب بھی نہ سدھرے تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔

5 thoughts on “اب بھی نہ سدھرے تو”

  1. کسی نے جھوٹ بولا یا سچ اس کیلئےبولنے والا اللہ کو جوابدہ ہے ۔ کسی اور کیلئے سچ یا جھوٹ ثابت کرنا بہت مُشکل ہوتا ہے ۔
    میرا سوال یہ ہے کہ کون سے مُلک میں یا کس نظام یا مذہب کے مطابق ہر شخص کو بیک وقت مدعی ۔ مُنصف اور جلّاد بننے کی اجازت ہے ۔ اگر ہر گروہ ہر عمل میں مدعی ۔ مُنصف اور جلّاد بن جائے تو کیا کوئی نظام چل پائے گا ؟
    ہمارے محترم اپنے آپ کو سچا ۔ دیانت دار اور مسیحا سمجھنے والے سابق کرکٹ کپتان صاحب اور خود ساختہ شیخ الاسلام صاحب جیسی زبان اور جیسا عمل لوگوں کو پچھلے 5 ہفتوں سے سِکھا رہے ہیں ۔ اس کے بعد پی آئی اے کے جہاز میں ہونے والا وقعہ ایک معمولی نمونہ ہے ۔ ابھی آگے آگے دیکھیئے کیا ہوتا ہے ۔ اور پھر یہی ہاتھ عمران خان اور قادری پر بھی اُٹھنے سے دریغ نہیں کریں گے ۔جو بوئے گا سو کاٹے گا بھی

    1. بلا شبہ اس طرح ملک نہیں چل سکتا۔
      اگر ایسا ہوا تو انارکی ہی پھیلنی ہے اور یہ کم از کم کسی بھی معاشرے کے مفاد میں نہیں ہوتی۔

  2. یہ عوام کی کمزوری ھے، نہ کہ سیاستدانوں کی۔
    بینک میں واقف نکل آنے پر سارے لائن توڑ کر بل یار کو پکڑا دیتے ہیں۔
    ہمارے خطے میں یہ ختم نہیں ھوسکتا۔

  3. جس ملک میں رحمن ملک جیسے لوگ بھی اشرافیہ، وزیر، قابل اعتبار اور جرگہ کے ثالظ ٹھہریں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی آپ خود سمجھ جائیں

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں