Skip to content

ابتدا

الیکشن کے جیتنے کے بعد ہمارا ارادہ تو یہ تھا کہ ہم اپنے نصب العین کی طرف توجہ دیں اور اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔مگر الیکشن کے فورا بعد ہم پر دباو ڈالنا شروع کر دیا گیا تھا کہ ہسپتال کا چیف ایگزیکٹو ایک کرپٹ انسان ہے اور اس کو ہٹانے کے لئے ہڑتال سمیت ہر ممکن قدم اٹھایا حائے۔ ہم نے صورت حال جانے بغیر کسی قسم کا قدم اٹھانے سے انکار کر دیا۔

 

رمضان المبارک کا پہلا عشرہ ہمارے لئے بہت ذہنی دباو لایا۔ مگر الحمدللہ ہماری ثابت قدمی نے سب کے سامنے ہمارے موقف کی صداقت آشکارا کردی۔ ہم کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے مگر جب انسان کو مجبور کر دیا جائے تو پھر کچھ کرنا ہی پڑتا ہے۔ ہمارے سامنے پڑی مسائل کی ایک لمبی فہرست میں اولین مسئلہ ڈاکٹرز کی رہائش کا مسئلہ حل کرنا تھا۔
مرد اور خواتین ڈاکٹرز کے ہساٹلز کے وارڈن ان مسائل کو حل کرنے میں کچھ خاص دلچسپی نہیں دکھا پا رہے تھے، چنانچہ سب سے پہلے خواتین ڈاکٹرز ہاسٹل کے وارڈن کے استعفی کے بعد ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے ہاسٹل میں مقیم غیر قانونی طور پر رہنے والوں کو نکالنے کا کام شروع کردیا گیا۔ اس دوران علم ہوا کہ ایک طالبہ کو غیر قانونی طور پر دو کمرے دئے گئے ہیں۔ اس کو نکالنے کو کوشش کی گئی تو ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے بجائے کمیٹی کی مدد کے، اس طالبہ کی پشت پناہی کرتے ہوئے کمیٹی ہی کو تحلیل کرنے کا غیر قانونی قدم اٹھا دیا۔ اب وہ مسئلہ چل ہی رہا تھا، کہ ہم نے مردانہ ڈاکٹرز ہاسٹل کے لئے بھی ایسی ہی کمیٹی بنانے کا ارادہ کیا۔
مردانہ ڈاکٹرز ہاسٹل میں کامسیٹس ، پرائیویٹ میڈیکل کالجز ، میڈیکل ریپس اور پتہ نہیں کون کون لوگ رہ رہے ہیں مگر ڈاکٹرز کو رہائش نہیں‌ملتی۔ یہ الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ یہ کمرے در اصل کرائے پر دئے حاتے ہیں اور یہ کرایہ کہاں جاتا ہے، اللہ جانتا ہے۔

کل نئی ہاوس جاب کے لئے قریبا دو سو ڈاکٹرز کا انٹرویو ہے۔ یہ ڈاکٹرز اپنے لئے رہائش بھی مانگیں گے، اور ہماری طرف دیکھیں گے، آج ہم اس سلسلے میں منصوبہ بندی کر ہی رہے تھے کہ علم ہوا کہ چیف ایگزیکٹو نے پھر غیر قانونی طور پر اس کمیٹی کو تحلیل کر کے اپنے ایک منظور نظر کو ہاسٹل کا وارڈن بنا دیا ہے۔
اب ہسپتال میں تصادم کی سی کیفیت بن چکی ہے۔ ہمیں جائز طور پر ، قانونی کام کرنے سے روکا جا رہا ہے ، اور ہمارے حامی مشتعل ہیں۔ میرا بدھ کے دن امتحان بھی ہے۔ اور کل ایک اہم میٹنگ بھی ہے۔ اس صورت حال  کا علاج نہ کیا گیا تو مسئلہ اور بگڑ سکتا ہے۔ علاج یہی ہے کہ ہمیں ہمارے جائز کاموں سے نہ روکا جائے۔

ہم نے اب تک کے ہوم ورک کے مطابق یہ اندازہ لگایا ہے کہ اگر غیر قانونی رہائش پذیر لوگوں کو نکالا جائے تو تقریبا سارے ہاوس آفیسر رہائش حاصل کر سکتے ہیں، مگر ہمیں ریکارڈ تک رسائی نہیں دی جا رہی جس سے اندازہ ہو کہ کون کہاں رہ رہا ہے۔

 اب چیف ایگزیکٹو اور ہسپتال انتظامیہ سے دوٹوک بات کرنی ہی پڑے گی۔

دیکھئے آنے والے دن ہمارے لئے کیا پیغام لاتے ہیں۔

10 thoughts on “ابتدا”

  1. یہ جملہ جلدی میں غلط لکھا گیا تھا اسی لیئے میں نے صحیح جملہ لکھ دیا تھا ،آپ نے صحیح والا ہٹا کر غلط رہنے دیا!
    دوبارہ لکھ دیتا ہوں،
    Welcome to the real and corrupt world
    🙂

  2. میں سوائے اخلاقی مدد کے کچھ کرنے کی پوزیشن میں‌نہیں
    میری دعائیں آپ کے ساتھ اور بددعائیں چیف ایگزیکٹو کے ساتھ ہیں

  3. یہ وہی دعائیں‌تو نہیں‌جو بڑی بوڑھیاں دشمن کی توپوں میں‌کیڑے پڑنے کی دیا کرتی تھیں، اور مرد بیٹھ کر شطرنج کی بازی میں مصروف رہا کرتے تھے؟

    اخلاقی مدد پہ بھی مجھے شک ہو رہا ہے، یہ وہ والی تو نہیں‌جو موجودہ حکومت آج کل مقبوضہ کشمیر کے باسیوں‌کی کر رہی ہے؟ مشرف کی تقلید کرتے ہوئے؟

    بہر حال، تفنن بر طرف، میں‌ممنون ہوں۔ آج کمشنر ہزارہ سے ایک تفصیلی ملاقات بھی ہوئی اس سمیت دیگر سلسلوں میں، امید ہے جلد کوئی حل نکلے گا۔

  4. طالبان سے دوا کروالیں۔
    سفارش اثر ورسوخ دھونس کے علاوہ کوئی حل ہے؟
    طالب علم پڑھائی کرے یا لڑائی وہ بھی ان سے جن سے کچھ سیکھا جاتا ھے۔
    آپ کے حالات پر افسوس ہی کر سکتے ہیں۔

  5. میں اپنے والد کی تلاش میں گھوم رہا ہوں۔ براہ مہربانی میری تکلیف اور پریشانی کم کر دیں۔ نوازش۔

  6. راحت صاحب:: اس سوال کے پوچھنے کے لئے آپ کو hide-my-ip سافٹوئیر کے استعمال کی ضرورت کیوں پیش آئی، اس کا مجھے اندازہ ہے۔

    میں آپ سے ہمدردی کا اظہار کر سکتا ہوں۔

  7. مین اپنے والد کی تلاش میں اس جگہ آ پہنچا ہوں۔ کیا کوءی مجھے بتائے گا کہ وہ کون ہے؟

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں