Skip to content

کیا کرو گے؟

تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے؟

میں رو رہا ہوں، تم ہنس رہے ہو، میں مسکرایا تو کیا کرو گے؟

مجھے تو اس درجہ وقتِ رخصت سکون کی تلقین کر رہے ہو

مگر کچھ اپنے لئے بھی سوچا، میں یاد آیا تو کیا کرو گے؟

کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، میرے لہو سے بہار کب تک

مجھے سہارا بنانے والو، میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے؟

تمھارے جلووں کی روشنی میں نظر کی حیرانیاں مسلّم

مگر کسی نے نظر کے بدلے دل آزمایا تو کیا کرو گے؟

ابھی تو تنقید ہو رہی ہے میرے مذاق جنوں پہ، لیکن

تمھاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیاتو کیا کرو گے؟

ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو، بگڑ کے ساگر سے جا رہے ہو

مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کرو گے؟

6 thoughts on “کیا کرو گے؟”

  1. بہُت پہلے بچپن ميں يہ غزل بہُت سُنی تھی اور بہُت اچھی لگتی تھی آپ نے وُہ وقت ايک بار پِھر سے ياد کروا ديا اور يادوں سے جُڑی چيزيں ہر دور ميں اچھی لگا کرتی ہيں ،شُکريہ
    .-= شاہدہ اکرم´s last blog ..thank god =-.

  2. شاہدہ آپی :: تشریف آوری کا شکریہ. امید ہے آپ اسی طرح آتی رہیں گی.

    اسما ء :: شریف بندہ صبر کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کر سکتا.
    (:

  3. سب سے پہلے تو مجھے یہ اقرار کرنا ہے کہ پوسٹ کا ٹائٹل دیکھ کر الطاف راجہ یاد آگیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کرو گے تم آخر، قبر پر میری آکر۔ ہی ہی ہی
    دوسری بات نہایت عمدہ شاعری، شاعر کون ہے؟
    تیسری بات اس کا آڈیو یا ویڈیو لنک ہو تو ساتھ میں نتھی کیا جائے،
    .-= عمر احمد بنگش´s last blog ..بھایا، تجھے کیا بھایا؟۔ =-.

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں