کچھ ہونے والا ہے
جس طرح سے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو 12 دسمبر سے پہلے پہلے لا پتہ افراد کا قصہ حل کرنے کی جلدی لگی ہوئی ہے وہ بھی سمجھ میں آتا ہے۔ مگر دل یہ بھی کرتا ہے کہ انسان چیف صاحب سے پوچھے کہ اب اتنی تعجیل کیوں دکھا رے آپ؟ یہ معاملہ کل تو نہیں شروع ہوا تھا۔ کئی سالوں سے ان لاپتہ افراد کے لواحقین جدو جہد کر رہے تھے۔
اب کیا خاص بات ہے کہ آپ اتنا جوش وخروش دکھا رہے ہیں۔ مجھے تو یہ لگ رہا ہے کہ ریٹائر ہونے سے پہلے چیف صآحب کچھ کارکردگی دکھا کو اپنے دل کو تسلی دینا چاہتے ہیں۔ بہر حال، آج کی کچھ خبروں کے ربط پیش ہیں۔
لگتا ہے کہ جلد ہی کچھ ہو گا۔ کیا کچھ ہونے والا ہے ، آپ خؤد ہی اندازہ لگائیں۔ میرے تو پر جلتے ہیں۔
اس کا عنوان یہ دیا گیا ہے کہ ” حکومت آج بھی لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش نہ کر سکی۔ یہ میرے لئے نئی بات ہے۔ کیا یہ افراد ” حکومت” نے لا پتہ کئے تھے؟
خواجہ آصف نے یہ انکشاف کیا کہ یہ لاپتہ افراد تو خیبر پختونخواہ میں 43 حراستی مراکز میں تھے جو کہ صوبائی جیل خانہ جات کے محکمے کی عملداری میں آتے ہیں۔ لو جی۔ اب توپوں کا رُخ عمران خان کی طرف۔
اللہ موصوف کو صحت عاجلہ و کاملہ عطا کرے۔ آمین۔
اس خبر کے ساتھ چوتھی خبر بھی دیکھئے گا۔
نو کمنٹس۔
=======
“آئی جی ایف سی مصروفیت کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے۔”
——-
اللہ ہم سب کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ پاکستان پتہ نہیں کن حالات میں سے گزر رہا ہے۔ کل کیا ہوگا، کوئی نہیں جانتا۔