Skip to content

کونسا فورم

کچھ دن ہوئے میں نے کتاب چہرہ پر خدشہ ظاہر کیا کہ شائد ایوب ٹیچنگ ہسپتال میں ہڑتال ہو جائے. اللہ کے فضل و کرم سے ہڑتال کا خدشہ خدشہ ہی رہا اور مذاکرات سے مسئلہ حل ہو تا نظر آیا.

ڈاکٹروں کے بارے میں میں نے اس بلاگ کو اتنے تواتر سے تختہ مشق بنایا ہے کہ اب شائد ہی کوئی یہ مراسلہ پڑھنے کی ہمت کرے.

یہ سطور بھی لکھنے کا فیصلہ میں نے اس وقت کیا جب آج چائے پر ایک ساتھی ڈاکٹر سے تھوڑی سی بحث ہو گئی. موصوف نے ہم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ڈاکٹروں کے لئے کیا کیا ہے؟

پچھلے دنوں ایک صاحب کو جعلی میڈیکل ڈگری رکھنے کے الزام میں ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، ان کا نام لے کر مجھ سے پوچھا گیا کہ ہم نے ان کے لئے آواز کیوں نہیں بلند کی. بہر حال چونکہ یہ ایک براہ راست حملہ تھا، مجھے بھی ترکی بہ ترکی جواب دینا پڑا. میں نےان کو یاد دلایا کہ ڈاکٹر موصوف کو خود ثابت کرنا ہوگا کہ ان کی ڈگری جعلی نہیں اصلی ہے اور ایک مرتبہ اصلی ثابت ہوئی تو ہم سب اس زیادتی کے خلاف ان کے ساتھ ہیں، مگر ایک عطائی کے لئے ہم اپنا وقت ضائع نہیں کر سکتے.

میں نے پرسوں ہفتے کے دن پر ان کا ان کے ساتھیوں کا طرز عمل یاد دلایا جب ہسپتال کی انتطامیہ سے بات چیت کے لئے ہم ڈاکٹروں کو جمع کر رہے تھے تو موصوف اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسکراتے ہوئے ہسپتال کینٹین کی جانب بڑھ گئے تھے. آج انھوں نے گلہ کیا کہ ہمیں کوئی بتاتا ہی نہیں کیا فیصلے کئے جا رہے ہیں. اب کوئی ان سے کہے کہ فیصلہ کے وقت آپ چائے پی رہے ہوتے ہیں تو پھر کہنے والا مجرم ٹھہرتا ہے. موصوف کا منافقانہ رویہ گزشتہ برس کی جد و جہد میں سامنے آیا تھا. میں نے اس وقت بھی ان کو اُن کے منافقانہ طرز عمل پر بُرا بھلا کہا تھا ور آج بھی وُہی بات ان کے سامنے رکھ دی. تو موصوف اپنی مجبوریوں کا رونا رونے بیٹھ گئے، پھر انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں کس فورم سے بات کر رہا ہوں. میں کہا کہ صرف ایک ہی تو فورم ہے، ڈاکٹروں کا. ہم میں سے کوئی جماعت اسلامی ، پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ کا نہیں.

پتہ نہیں وہ وقت کب آئے گا جب ہم سب اس بات کا ادراک کریں گے کہ بات سیاسی وابستگی کی نہیں ، بلکہ عمل کی ہے. صرف اس وجہ سے جدوجہد نہ کرنا کہ کریڈٹ مخالف فریق کو جائے، اپنے آپ سے ظلم کے برابر ہے.

2 thoughts on “کونسا فورم”

  1. تعلیم سے تو نہیں سیکھنے کو ملتی ایسی باتیں۔ اب بس جو اچھے ٓدمی ہیں، وہ اچھاٰٗی کی شمع جلاءی رکھیں۔ روشنی موجود رہے گی تو وہ جس کو آنا ہو گا خود چلا آءے گا ۔ قافلہ بنتا جاءے گا ۔۔

  2. درست کہا آپ نے۔ اسی لیے میں وکلاء تحریک کو ایک بہت اچھی پیشرفت گردانتا تھا۔ وہ ایک جانب تو آمریت کے خلاف تھی، دوسرا ہر کوئی اس پر وکلاء کے ساتھ تھا، انتہائی دائیں بازو سے لے کر انتہائی بائیں بازو تک۔
    .-= ابوشامل´s last blog ..وکی نامہ =-.

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں