Skip to content

کولہو

اس کے اجداد میں سے کوئی اس ملک میں روزگار کی نیت سے آیا تھا اور پھر یہیں کا ہی ہو کر رہ گیا۔ شادی کی، بچے پیدا ہوئے، بڑے ہوئے تو ان کی شادی کی اور یوں ایک خاندان بنانے میں کامیاب ہو گیا، مگر کبھی وطن واپس نہ جا سکا اور یوں اپنوں کو ملنے کی حسرت حسرت ہی رہی۔ مخلوط النسل لوگ تو اور بھی تھے مگر شائد تنہائی اس کی قسمت میں لکھی تھی۔

جب وہ جاگی تو اس نے اپنے دوست سائیکاٹرسٹ کو اپنے پاس بیٹھا پایا۔ “کیا پھر کسی نے دل توڑ دیا؟ ” سائیکاٹرسٹ نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔ ” مجھے علم ہوا تھا کہ تم کافی مصروف رہی ہو گزشتہ دنوں اور شائد کوئَی نیا دوست بھی بن گیا تھا تمھارا۔ کیا چکر ہے یہ”
” کچھ نہیں، بس ایسے ہی” اُس نے چہرہ دوسری طرف موڑ کر آہستگی سے کہا، ” میری بیماری تو تم جانتے ہی ہو ڈاکٹر تم سے کیا چھپانا، بس یہ ایک دورہ تھا اس بیماری کا ، میں جلد ہی معمول کی روٹین پر آجاؤں گی۔ بہت تھک گئی تھی شائد۔ “

======================================================
وہ سر جھکائے اپنے مینیجر کے سامنے کھڑا تھا۔ مینیجر کو شائد اس کی بیوی نے حسب معمول ناشتہ دئیے بغیر گھر سے نکال دیا تھا اور وہ اپنا غصہ اپنے ماتحتوں پہ انڈیل رہا تھا۔ اس کا ساتھی کلرک حسب معمول غائب تھا اور اس کی نا اہلی کی سزا کسی اور کو بھگتنی پڑ رہی تھی۔ جب مینیجر کا غصہ قدرے ٹھنڈا ہوا تو اُس نے میز پر سے فائل اٹھائی، اور سلام کر کے باہر آ گیا۔ مینیجر کی سیکرٹری کے پاس سے گزرتے ہوئے اس کی نظر سیکریٹری کے کمپیوٹر سکرین پر پڑی تو فیس بک کھلی دیکھ کر اسے کچھ یاد آ گیا۔ مگر جلد ہی اُس نے ان خیالات کو ذہن سے جھٹک دیا اور اپنی میز کی طرف بڑھ گیا۔ آج اسے گھر پر بھی دفتر کا کام کرنا تھا اور شائد ساری شام اسی میں گزر جاتی۔

==================================================
کلب میں آج بہت رونق تھی، اور وہ بلا شبہ اس رونق کا مرکز تھی۔ اس نے گزشتہ روز کلب ممبران کے درمیان ہونے والے باؤلنگ کے مقابلے کو جیت لیا تھا اورآج اسی سلسلے میں اُس نے اپنے دوستوں کو ایک عدد پارٹی دی تھی۔ احتیاط سے منتخب کئے ہوئے لباس میں وہ کم عمر لگ رہی تھی۔۔ تقریب کے دوران اس نے اپنی ہم راز سے کہا ، ” تم لوگوں کی اتنی محبت کو دیکھ کر اپنی جنم جنم کی تنہائی کا گلہ کچھ عجیب سا لگتا ہے “۔۔

Pages: 1 2 3

6 thoughts on “کولہو”

  1. بہت پر تجسس ابتدا ہے، اگلی قسط کا انتظار شروع ہو گیا ہے

  2. جناب عالی، کیا آپ نے مکمل تحریر کے مطالعہ کے بعد اپنے اشتیاق کا اظہار کیا ہے؟ یہ پوری تحریر تین صفحات پر مشتمل ہے۔ تینوں صفحات کا لنک تحریر کے آخر میں دیا ہوا ہے میں نے۔

  3. بہت خوب ۔۔۔۔۔ انداز میں بہت پختگی ہے۔ اختصار سے لکھنے میں بھی مہارت نظر آرہی ہے۔ مگر موضوع؟؟؟
    اگر موضوع اور کہانی کچھ ایسی ہو کہ جس کے اختتام کے بارے میں حتمی طور پر کہنا ممکن نا ہو تو ہی زیادہ مزہ آتا ہے۔ نیم مزاحیہ اور نیم افسردہ قسم کے اختتام مختصر افسانوں کی پہچان بن چکی ہے۔ اس کے باوجود ایک نہایت عمدہ کوشش ہے اگلی قسط کا انتظار رہے گا۔

    1. جناب، اختصار ضروری تھا۔ اور دوسری بات یہ کہ اس کی بقیہ اقساط ہمیں اپنے آس پاس بکھری ہوئی نظر آ سکتی ہیں۔ اس کو جاری رکھنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  4. ام عروبہ

    السلام علیکم
    بہت دلچسپ سا انداز اور کہانی ہے- آغاز کی طرح انجام بھی دلچسپ ہے- ادھورا سا اور تشنہ سا- اورمیرے لئے تو اسکی آخری قسط آپ کا آخری کمنٹ ہے- یعنی کچھ to whom it may concern یا انجام حسب زائقہ، جیسا۔ ۔ ۔
    کولہو کے بیلوں کو اس سے زیادہ کی توقع بھی نہیں کرنی چاہئے- وہ دائرے کے قیدی ہی تو رہتے ہیں-

  5. علامتی اور بیانیہ کہانی کا فیوژن لگا مجھے۔
    دلچسپ ہے۔ میری ناقص رائے میں اسے ذرا اور تفصیل سے لکھا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں