Skip to content

کس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی

شاید اس طرح کہ جس طور کبھی اولِ شب
بے طلب پہلے پہل مرحمتِ بوسہء لب
جس سے کھلنے لگیں ھر سمت طلسمات کے در
اور کہیں دور سے انجان گلابوں کی بہار
یک بیک سینہء مہتا ب کو تڑپانے لگے

شاید اسطرح کہ جس طور کبھی آخرِ شب
نیم وا کلیوں سے سر سبز سحر
یک بیک حجرہء محبوب میں لہرانے لگے
اور خاموش دریچوں سے بہ ہنگامِ رحیل
جھنجھناتے ھوئے تاروں کی صدا آنے لگے

کس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی
شاید اس طرح جس طور تہِ نوکِ سناں
کوئی رگ واہمہء درد سے چلانے لگے
اور قزاق سناں دست کا دھندلا سایہ
از کرں تا بہ کراں دہر پہ منڈلانے لگے

جس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی
خواہ قاتل کی طرح آئے کہ محبوب صفت
دل سے بس ھو گی یہی حرفِ ودع کی صورت
للہ الحمد بانجام دلِ دل زدگاں
کلمہ شکر بنامِ لبِ شیریں دہناں

فیض احمد

3 thoughts on “کس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی”

  1. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،

    بہت خوب بہت اچھے۔ یہ مصرعہ مجھےبہت اچھا لکھا۔

    شاید اسطرح کہ جس طور کبھی آخرِ شب
    نیم وا کلیوں سے سر سبز سحر
    یک بیک حجرہء محبوب میں لہرانے لگے
    اور خاموش دریچوں سے بہ ہنگامِ رحیل
    جھنجھناتے ھوئے تاروں کی صدا آنے لگے

    کس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی

    والسلام
    جاویداقبال
    .-= جاویداقبال´s last blog ..غبارخاطر(خط نمبر1خط نمبر2) =-.

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں