Skip to content

کراچی کے فسادات کے اصل مجرم

ایم کیو ایم کے ایم پی اے رضا حیدر کی ہل؛اکت کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماوں نے حسب معمول الزام ڈرگ، لینڈ اور پتہ نہیں کون کون سی مافیا کے پردے میں اے این پی پر نہیں ڈالا، بلکہ اس مرتبہ سیدھے سبھاو اے این پی کا نام لے دیا۔

اس کے بعد اس سال کے خونریز فسادات شروع ہو گئے اور اب تک ۸۳ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس الزام کے بعد حکومتی بیانات میں یہ ذمہ داری تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی پر ڈالی گئی، کوئی شکیل برمی کو گرفتار بھی کیا گیا، مگر تب تک ۶۰ کے قریب بے گناہ افراد لسانی فسادات میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میں سب فریقوں کے لوگ مارے گئے ہیں، جس میں ایم کیو ایم بھی شامل ہے، مگر کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں کہ موت کا یہ رقص جب ۵۳ افراد کی جان لے چکا تھا تو اس وقت تک اس میں ۴۴ افراد پشتو بولنے والے تھے، ۵ کی مادری زبان پینجابی تھی اور ان کے علاوہ صرف ۲ کی مادری زبان اردو تھی۔

میں سوچتا ہوں کیا عزرائیل علیہ السلام نے بھی لسانی تعصب سے کام لے کر صرف پشتونوں کو نبشانہ بنایا ہوگا؟؟؟

کیا واقعی؟

حوالہ

لیکن سب سے پیاری کانسپیریسی تھیوری ہمارے محبوب ترین بلاگ تبصرہ نگار عبداللہ نے، جنھیں‌اکثر لوگ ان کے معروف نام سے جانتے ہیں، پیش کی ہے۔ آپ بھی ملاحظہ کیجئے اور ان کی عقل و دانش پر تحسین کے ڈؤنگرے برسائیے۔

ایک ایسا شخص جو حکومت میں بہت اوپر تک پہنچ رکھتا ہے،اور جس کی مزہبی شناخت سے باہر رہ کر میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ وہ اپنے منہ پر پرا نقاب نچنے پر بوکھلا کر دوسروں کو غیر پاکستانی کہہ کراپنے اسی پرانے ایجینڈے کی تکمیل کررہا ہے کہ جو سچ بولے اسے گدار بنادو یا دہشت گرد اس سے سب کو ہوشیار رہنا چاہیئے کیونکہ میں نے سب سے پہلے ان عوام دشمنوں کی طرف اشارہ کیا تھا ،
اب آتے ہیں اصل بات کی طرف اصل بات یہ ہے کہ جعلی ڈگریوں سے بوکھلائے لوگوں نے کراچی میں یہ قتل و غارت گری ایک پلاننگ کے تحت کروائی اور ان کے حواری نفرت پر مبنی بلاگس پر بلاگس لکھ رہے ہیں تاکہ جو لوگ متحدہ کےپڑھے لکھے لوگون سے متا ثر ہوررہے ہیں وہ دوبارہ اس غلیظ پروپگینڈے کا شکار ہوجائیں

واہ واہ واہ ۔۔۔ یعنی عامر لیاقت کے دشمنوں‌نے؟ یا بابر اعوان کے مخالفین نے؟ یا عبدالرحمان ملک کے حاسدوں‌نے؟؟‌
کاش یہ بات ایم کیو ایم کے رہنماوں‌کو بر وقت پتہ چل جاتی تو بے گناہ لوگ کراچی میں‌نہ مرتے۔۔۔

24 thoughts on “کراچی کے فسادات کے اصل مجرم”

  1. جناب منیر صاحب آپ امت اخبار کا حوالہ دیتے ہیں کیا آپ کو پتا ہے کہ یہ اخبار کس کا ہے اور اگر یہ غیرجانبدار اخبار ہے-

    آپ آخری دفعہ کراچی کب آئے تھے ؟

  2. ڈاکٹر صاحب، کیوں اپنی توانائی ایسے شخص پر ضائع کرتے ہیں
    مٹی ڈالیں
    یا جھاڑیاں وغیرہ اگا لیں۔۔

  3. میں ایسے ہی بے ہودہ تبصروں کی وجہ سے مذکورہ بلاگ پر جانا ترک کر چکا ہوں۔

  4. جن کی نظریں سطحی باتوں پر رہتی ہیں ان سے ایسے ہی ذہانت بھرے تبصروں کی امید کی جاسکتی ہے!!!!

  5. جنکی نظریں سطحی باتون پر رہتی ہیں ان سے ایسی ہی ذہانت بھری تحریروں اور تبصروں کی امید کی جاسکتی ہے!!!!

  6. آپ جس اخبار کا حوالہ دے رہے ہیں اسے کسی بھی طرح سے کسی مثبت مباحثے میں بطور ریفرنس نہیں پیش کیا جاسکتا۔ لیکن بالفرض تناسب درست مان لیا جائے تو:

    آپ لکھتے ہیں کہ فسادات میں اب تک اسی کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں پھر آپ لکھتے ہیں چوالیس پشتون، پانچ پنجابی اور دو اردو اسپیکنگ تھے یہ تعداد اکیاون بنتی ہے۔ باقی انتیس لوگ کون تھے؟ یہ سادہ حساب کیا آپ اس لئے نہیں لگا سکے کہ آپ کی میتھ کمزور ہے یا آپ یہ حساب لگانا نہیں چاہتے تھے؟

    عبداللہ ایم کیو ایم کا ترجمان ہے؟

  7. صرف اتنا کہوں گا کہ مذکورہ صاحب کے بیانات سے یہ صاف ظاہر ہے کہ وہ وفاقی وزیر داخلہ کم وزیر اطلاعات کے لئے کافی موزوں شخصیت ہیں۔

  8. نعمان: آپ جس اخبار کا حوالہ دے رہے ہیں اسے کسی بھی طرح سے کسی مثبت مباحثے میں بطور ریفرنس نہیں پیش کیا جاسکتا۔ لیکن بالفرض تناسب درست مان لیا جائے تو:
    آپ لکھتے ہیں کہ فسادات میں اب تک اسی کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں پھر آپ لکھتے ہیں چوالیس پشتون، پانچ پنجابی اور دو اردو اسپیکنگ تھے یہ تعداد اکیاون بنتی ہے۔ باقی انتیس لوگ کون تھے؟ یہ سادہ حساب کیا آپ اس لئے نہیں لگا سکے کہ آپ کی میتھ کمزور ہے یا آپ یہ حساب لگانا نہیں چاہتے تھے؟
    عبداللہ ایم کیو ایم کا ترجمان ہے؟  

    جناب من :: اگر آج آپ نے ٹی وی دیکھا ہوتا تو علم ہوتا کہ اے آر وائی نیوز کے مطاق کل ہلاک ہونے والوں‌کی تعداد 83 ھے۔ یہ سہ پہر تک کی تعداد تحی۔ مجحے علم نہیں‌اب تک کتنی ہو گئی ہو گی۔
    رہ گئی بات گنتی کی ، تو جناب من، امت اخبار کی جس خبر کا میں‌نے حوالہ دیا ہے وہ 4 اگست کی ہے۔ 4 اگست کو خبر آئی ہے تو اس کا مطلب ہے کم از کم یہ گنتی تین اگست کی آدھی رات یا دس بجے تک کی ہوگی کہ اس کے بعد انھوں‌نے اخبار چھاپنا بھی ہوتا ہے۔

    آپ حساب لگا لیں‌اب۔
    میری گنتی اب بھی ٹھیک ہے۔ اگر کچھ وجوہات کی بنا پر آپ امت کے باقاعدہ قاری نہیں‌ہیں‌تو کم از کم گزشتہ چار دنوں کے امت اخبار ان کی ویب سائٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

    عبداللہ جو کچھ بھی ہے ان سے ہی پوچھیئے، ہم پوچھیں گے تو انھوں‌نے سب سے پہلے تعصب کا نعرہ بلند کرنا ہے۔

  9. جعفر: ڈاکٹر صاحب، کیوں اپنی توانائی ایسے شخص پر ضائع کرتے ہیں
    مٹی ڈالیں
    یا جھاڑیاں وغیرہ اگا لیں۔۔  

    بس عادت سے مجبور ہو جاتا ہوں‌نا۔۔ ایک دو مراسلوں‌پر تو میں‌نے عبداللہ کو کھل کر بات کرنے کا موقع بھی دیا ، مگر عادت سے مجبور ہو کر انھوں‌نے جاوید گوندل صاحب سے دلیل کے بجائے بد زبانی سے کام لیا تو مجھے مجبورا درمیان مین کودنا پڑا۔

  10. ڈاکٹر صاحب یہ بارہ سنگھا ہی نہیں اس کا وجود مشکوک بھی ہے۔
    ہم لوگ اچھا یا برا لکھتے ہیں ایک دوسرے کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔
    مگر یہ شخص حد سے زیادہ بیہودہ اور بد تہذیب ھے۔
    اس کے دل و دماغ میں صرف نفرت ہی نفرت ھے۔جس میں یہ جل رہا ھے۔
    اس کی اتنی بکواس کی بعد اسے کچھ تو کہنے کی ہمیں اجازت ہونی چاھئے۔

  11. منیر صاحب معذرت کے بعد شکریہ۔

    نعمان میں اپنے آپ کو چھپا کر بکواس نہیں کرتا۔
    جب نفرت ہی کی مانگ ہے تو کیا حرج ہے۔
    عبد اللہ یا بے نام حضرات کیسی زبان استعمال کرتے ہیں۔
    کیا آپ کو نہیں معلوم؟

  12. ہمارے ملک ميں صرف وہ سچا ہے جو ايم کيو ايم يا پی پی پی کا طرفدار ہو باقی سب جھوٹے ۔ آپ کو ياد نہيں کہ خود وکيلوں کو جلا کر ايم کيو ايم کے ليڈر جل مرنے والے ايک دو کے گھر تعزيت کرن چلے گئے اور بعد ميں بيان ديا کہ وکيل ہمارے ورکر تھے جنہيں جلا ديا گيا

  13. یہ کراچی پر قبضے کی لڑائی ہے۔ ایم کیو ایم اور انے این پی دونوں یکساں زمہ دار ہیں۔ اور صرف یہ جماعتیں ہی نہیں اس شہر کے عام لوگ پر بھی تشدد کی زمہ داری عائد ہوتی ہے۔ میں ایک خالص اردو بولنے والے علاقے میں رہتا ہوں اور یہاں پہ ہر چوراہے پر یہ بات ہورہی کہ بنارس، قصبہ اور میڑوویل میں پٹھان مہاجر عورتوں کی عصمت گیری کر رہے ہیں حالانکہ اس طرح کی کوئی ٹھوس اطلاح بحثیت صحافی مجھ تک نہیں پہنچی۔ دوسری طرف بھی لوگ نفرت کی تجارت کر رہے ہیں۔ صرف ایم کیو ایم کو الزام دینا درست نہین ہے شاہی سید جیسے لوگ بھی اس شہر کو خونخواری کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
    میرے خیال سے پٹھانوں کا ایک صوبہ ہے انہوں اپنی سیاست وہیں کرنی چاہئے، کراچی وہ کمانے کے لئے آتے ہیں اس لئے انہیں اپنی معاشی سرگرمیوں پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔
    کراچی کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہاں ہمیشہ فوجی آمروں نے تعصب کو پوا دی۔ 1964 میں ایوب خان نے پہلی دفعہ اس شہر میں تعصب کی آگ لگائی۔ 1986 میں ضیاء الحق نے اپنے سیاسی مقاصد کے مہاجروں اور پٹھانوں کو لڑایا اور غیر متعصب مہاجروں کو مجبور کیا کہ وہ متعصب ایم کیو ایم کا ساتھ دیں اور بارہ مئی 2007 کو پرویز مشرف نے ایک بار پھر اپنے مقاصد کیلئے کراچی میں جو آگ لگائی وہ مسلسل بھڑک رہی ہے۔ 27 دسمبر 2007، 4 اپرئیل 2008، نومبر 2008، 7 جون 2009 اور اب 2 اگست 2010 کراچی مسلسل جل رہا ہے۔

  14. بھائی آپ جس اخبار کی طرف اشارہ کررہے ہیںیہ اخبار ایک ، قتنہ پرست اور فسادی قسم کا اخبار ہے.

    تالی ایک نہیں دوہاتھوں سے بجتی ہے۔

    آج صح ایکسپریس نیوز کی خبر ملاحظہ کریں ۔ کہ اورنگی ٹاؤن اور قصبہ جانے والے تمام راستے دہشت گردوں نے آج صیح سے بند کر دیئے ہیں۔ پولیس اور رینجزر غائب ۔۔۔۔ اردو بولنے والوں میں شیدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔

    اس خبرسے اندازہ لگائیے کہ اورنگی ٹاؤن اور قصبہ تو اردو اسپیکنگ عوام کا علاقہ ہے اس کے انٹرس پر پشتون قابض ہیں اور اے این پی کے پشتون دہشت گردوں ہی ان راستوں کو بند کیا ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو اس علاقے کے مکینوں سے معلوم کر لیں۔

  15. کراچی سے ایک سو بانوے دہشت گردپکڑے جاچکے ہیں بھاری اسلحے سمیت جن میں سے سات آٹھ کی تصدیق بھی ہوگئی ہے کہ یہ کلعدم تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس!
    اور یہ بھی،
    http://www.jang.com.pk/jang/aug2010-daily/06-08-2010/u41168.htm

  16. اور یہ بھی،
    http://www.jang-group.com/jang/aug2010-daily/06-08-2010/main.htm

  17. یاسر: اگر وہ بری زبان استعمال کرتے ہیں تو آپ بھی کریں گے؟

    افتخار: اور یہ بھی ضروری نہیں کہ جو ایم کیو ایم یا پی پی کا مخالف ہو وہ لازما سچا ہی ہوگا۔

    کاشف: افواہوں کا بازار گرم ہے شہر میں جس سے نفرت انگیزی پھیلانے میں مدد لی جارہی ہے۔ دوسرا یہ کہ میں آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ پختونوں کو کراچی میں سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ میرا خیال ہے بطور پاکستانی یہ ان کا بنیادی حق ہے کہ وہ کراچی کو اپنا گھر بنائیں اور یہاں سیاست کریں، الیکشن لڑیں، ووٹ حاصل کریں اور حکومت بھی بنائیں۔

  18. آج کا کامران خان کا پروگرام بھی بہت سے حقائق سے پردہ اٹھا رہا تھا ،
    فہیم صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی کو 80 کی دہائی کی طرف دھکیلا جارہا ہے اور سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان کے بڑے بڑے دہشتگرد کراچی جیل میں موجود ہیں اور ان دہشت گردوں کو سینٹرل جیل میں موبائل سمیت ہر طرح کی سہولت حاصل ہے، وہ وہاں سے بیٹھ کر اپنے دہشت گردوں سے رابطہ رکھتے ہیں اور قتل و غارت گری کی پلاننگ کرتے ہیں،اس کے علاوہ انہون نے ذوا لفقار مرزا اور رحمان ملک کی پریس کانفرنس کا بھانڈا بھی پھوڑا ،جس میں انہوں نے پولس کی کارکردگی کی تعریف کی تھی ،فہیم صدیقی نےصاف صاف کہا کہ ان ہنگامون میں کراچی پولس کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آئی پولس ہمیشہ کی طرح موقع سےغائب رہی اور بعد میں خانہ پری کے لیئے لوگ گرفتار کیئے گئے،کامران خان کے سوال پر کہ کیا ان گرفتار لوگوں میں سے کسی کے خلاف قتل و غارت گری کا مقدمہ بھی درج ہوا ہے ،بتایا کہ نہیں ان پر صرف معمولی لوٹ مار اور جلاؤ گیھراؤ کے مقدمے درج کیئے گئے ہیں یوں زوالفقار مرزا کے اس جھوٹ کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا کہ ہم نے سات آٹھ بڑے دہشت گردگرفتار کیئے ہیں اگر بڑے دہشت گردگرفتار ہوئے ہیں تو ان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے مقدمات کیوں درج نہیں کیئے گئے؟؟؟؟
    کراچی کے سب سے بڑے دشمن یہاں قانون نافز کرنے والے ادارے ہی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ ان سب کے ضمیر مرچکے ہیں اسی لیئے یہ مالی مفادات اور لسانی تعصب میں دہشتگردوں کا ساتھ دینےسے ہمیشہ کی طرح باز نہیں آرہے(چند ایک کو چھوڑ کر)
    کامران خان اس سے پہلے بھی اپنے پروگرام میں بتا چکے ہیں کہ ہر ہنگامے کے بعد پولس کا کردار یہی ہوتا ہے،اور رینجرز بھی ان کے رنگ میں ہی رنگے ہوئے لگتے ہیں!!!!!
    کراچی کے وسائل کا ایک بہت بڑا حصہ رینجرز کے پیٹ میں جارہا ہے مگر ان کی موجودگی کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا،
    کیوں کراچی میں کراچی کے لوگوں پر مشتمل پولس فورس نہیں بنائی جاتی اور رینجرز پر خرچ کرنے کے بجائے پولس کی تعداد میں اضافہ کیوں نہیں کیا جاتا؟؟؟
    ایک دل جلے نےمیرے اس سوال کا جواب یوں دیا کہ آپ بھی بڑے بے وقوف ہیں کبھی مقبوضہ علاقوں میں بھی وہاں کے لوگوں پر مشتمل فورس تعینات کی جاتی ہے؟؟؟؟؟؟؟
    یہ سوال بہت سارے سوالوں کو جنم دیتا ہے!

  19. میں نے یہاں پر عبد اللہ کے لئے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کئے تھے۔
    جس کی میں نے منیر عباسی سے اجازت مانگی تھی۔
    انہوں نے میرے تبصرے کی تصحیح کر کے شائع کر دیا اور مجھے سمجھا بھی دیا کہ غیر اخلاقی زبان چا ھئے کسی کے لئے ھو استعمال کر نا اچھا نہیں ھے۔ جس کی میں نے معذرت بھی کی اور منیر عباسی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  20. عبد اللہ مسلسل نفرت انگیزی پھیلا رہا ھے۔جس ٹھنڈے مزاج کے لوگ بھی جذباتیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔جو جذباتیت کا شکار ہوتے ہیں۔وہ اسی نفرت انگیزی کے سخت خلاف ہیں۔

  21. یاسر صاحب کے لئے۔۔۔
    یار، آخر انسان اور بارہ سنگھے میں‌کچھ فرق تو ہوتا ہے ناں
    آپ خوامخواہ ہی ناراض ہوجاتے ہیں
    بارہ سنگھے کی تاریخ اور تاریخی پھینٹیوں کے لئے چھ سات مہینے پرانی میری بلاگ پوسٹیں آپ کی مدد کرسکتی ہیں۔

  22. @ مسٹر خوا مخوہ ،
    ویسے اسے ہی کہتے ہیں میرا کاں تے چٹا اے!
    🙂

  23. ضرور پڑھنا تاکہ معلوم ہوسکے کہ کس کی پھینٹی لگی تھی!!!!!
    🙂

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں