Skip to content

ڈرگ مافیا ۱

گذشتہ برس میں نے ایک فارما کمپنی کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات کا مختصر ذکر کیا تھا۔اس ملاقات کے بعد ایک میڈیکل سٹور میں وہی دوا پڑی دیکھی تو خیال آیا کہ کیوں نہ اس دوا کو تفصیلا پڑھا جائے۔ کل کلاں کوکوئی پوچھ ہی لے تو جواب کا تو علم ہو۔

انٹرنیٹ پر جب تلاش سروع کی تو علم ہوا کہ یہ دوا تو کافی مملک میں پابندی کا شکار ہے۔ اس کی صنعت اور تقسیم پر مکمل پابندی عائد ہے۔ یہاں تک کہ ڈنمارک میں، جہاں سب سے پہلے یہ فارمولا بنایا گیا، وہاں پر بھی یہ دوا ڈاکٹر اپنے مریضوں کو نہیں لکھ سکتے۔

تھوڑی سی تحقیق اور کی تو علم ہوا کہ ہمسایہ ممالک بھارت اور سری لنکا میں بھی یہ دوا لکھی جا رہی ہے۔

اس دوا میں دو اجزا شامل ہیں

Flupenthixole (antipsychotic) & Melitracen. (SSRI – antidepressant)

بیروں ملک یہ دونوں اجزاdeanxit کی شکل میں فروخت کے لئے پیش کئے گئے تھے۔ اور پاکستان میں یہ دوا pentoxol-M کے نام سے فروخت کی جارہی ہے۔

حوالہ ۱:

حوالہ ۲:

حوالہ ۳:

پاکستان میں وزارت صحت کی زیر نگرانی قائم کی جانے والی ڈرگ کنٹرول آرگنائزیشن کا کام ہے کہ وہ ملک میں فروخت کی جانے والی تمام ادویہ کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد ان کو رجسٹر کرے اور ان کی فروخت کی اجازت دے۔ ظاہر ہے اس کی اجازت کے بعدیہ دوا ملک میں فروخت کے لئے پیش کی گئی ہوگی۔

The Drugs Control Organisation, Ministry of Health functions mainly as Secretariat of Central Licensing and Registration Boards under the Drugs Act, 1976. The Drugs Act, 1976 comprises Federal and Provincial subjects. The Federal Govt. regulates manufacture, registration, pricing, import and export of drugs. 80% of country’s requirement is being met from the drugs manufactured in Pakistan while 20% requirement are being met from import of drugs.

حوالہ ۴:

حوالہ ۵:

اقتباس:

This is the story of how a combination product, Deanxit (flupenthixol + melitracen) for treatment of depression and anxiety came to be registered in Sri Lanka even though it had twice been rejected by the Danish Medicines Agency. Flupenthixol is a wellknown antipsychotic, melitracen is a tricyclic antidepressant that I had never heard of before I read this story. How a company could even consider a combination product for psychiatry is to me a puzzle. In psychiatric patients there is a need to titrate to achieve the optimum response and I would think that for any combination that would be impossible.

یہ سب تو آپ نے پڑھ لیا۔

گذشتہ دنوں ایک اور فارما کمپنی کی ایک دوا سے تعارف ہوا۔ اس کمپنی نے معدے کے السر کے لئے اپنی پہلے سے تیار ایک دوا کے ساتھ بیکنگ سوڈا ملا کر فروخت کے لئے پیش کیا۔

یہ فارمولا کچھ عجیب سا لگا تو میں نے پوچھا کہ ان دونوں چیزوں کو ملانے کی کیا تُک تھی۔ تو مجھے بتایا گیا کہ امریکہ میں یہ دوا فروخت ہوئی اور اس کے بہترین نتائج آنے پر اسے اب یہاں پاکستانی عوام کے لئے پیش کیا جا رہا ہے اور قیمت صرف ۱۸ روپے فی پیکٹ ہے۔

ذرا اور تفصیل سے پوچھنے پر پتہ چلا کہ یہ دوا معدے کے السر کے مریضوں کی بیماری کی ایک ایسی پیچیدگی کے بارے میں ہے جو کہ ہر ایک کو ہو سکتی ہے۔ اس کا نام ناکچرنل ایسڈ بریک تھرو بتایا گیا۔ اصطلاح میرے لئے نئی تھی اس وجہ سے واپس آ کر میں نے سوچا کہ اس کو ذرا ڈھونڈیں یہ ہے کیا۔

پتہ چلا کہ واقعی یہ سب کچھ ہوتا ہے، ایک دو عشروں سے اس پر کام ہو رہا ہے کہ یہ کیوں ہو جاتا ہے، مگر اچھی بات یہ تھی، کہ ناکچرنل ایسڈ بریک تھرو، معدے کے السر کے ہر مریض میں ہوتا ہے، اور اس کا علاج سب مریضوں میں کیا بھی نہیں جانا چاہئے۔ کچھ مخصوص حالات میں اس کا علاج کرنا ضروری ہے اور وہ حالات اتنے بھی عام نہیں۔

اگر علاج کرنا پڑ بھی گیا تو اس کا علاج کچھ اور دوا ہے، یہ دوا کم از کم نہیں ہے۔ چلیں جی قصہ ہی ختم۔

تو تان اس بات پہ آ کر ٹوٹتی ہے کہ اگر ڈاکٹر حضرات اپنی حفاظت خود نہ کریں تو یہ فارما کمپنیاں تو ان کو گمراہ کرڈالیں۔ اس بارے میں اور بھی مگر آئندہ انشاء اللہ۔

3 thoughts on “ڈرگ مافیا ۱”

  1. بہت عمدہ موضوع ہے گو کہ کچھ تیکنیکی بھی ہے لیکن وقت کی ضرورت ہے اس کے لیے بہت شکریہ۔۔
    سیلف میڈیکیشن کے بارے میں بھی موقع ملنے پر اپنے کچھ پیشہ ورانہ تجربات ضرور شیر کیجیے گا۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں