Skip to content

پیارے ابو جلدی آنا

دیکھو دور اک لاش پڑی ہے
چوراہے کے دائیں جانب،
کونے پر سنسان گلی کے،
کچرا کُنڈی دیکھ رہے ہو؟
اُس کے پاس لہو میں لتھڑی،
خاک آلودہ، بِکھری بِکھری،
غیر ہے یا اپنا، کون جانے؟
آؤ دیکھیں اور پہچانیں!
نقش مٹا ڈالے گولی نے،
رنگت خون میں ڈوب گئی ہے۔
جیب ٹٹولو، کیا رکھا ہے؟
یہ، دو خون سے تر گجرے ہیں،
دس دس کے دو نوٹ رکھے ہیں۔
ہاتھ جو نیچے دبا ہوا ہے ،
اِس کی سخت گرفت میں کیا ہے؟
شائد ہے یہ سکول کا بستہ،
جیب سے کیا جھانک رہا ہے؟
اِک پرچہ ہے، خط ہے شائد۔
ٹُوٹی پُھوٹی سی اردو میں،
رنگ برنگی پینسلوں کے
سب رنگوں سے لکھا ہواہے۔۔
آج جو بھولے بستہ میرا
کُٹی ہو جائے گی تُم سے۔
ٹافی اور بسکٹ بھی لانا ،
پیارے ابو جلدی آنا۔

یہ نظم آج مجھے بذریعہ ایس ایم ایس وصول ہوئی اور اسے پڑھنے کے بعد میں جانے کتنی دیر تک گُم صُم بیٹھا رہا، خدا جانتا ہے۔
شاعر کے نام کا مجھے علم نہیں ہے۔

5 thoughts on “پیارے ابو جلدی آنا”

  1. لکھنا تو بہت کچھ چاہتا تھا
    لیکن چھوڑیں کیا فائدہ…..

  2. عباسی جی میرے پاس تو کچھ کہنے کو ہے ہی نہیں ۔ کہیں بار پڑھنے کے بعد بس یہی لکھ پائی ہوں ۔ ہمارے یہ بچے جلد اس پرشیانی سے نجات حاصل کر سکیں

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں