Skip to content

پاکستان تحریک انصاف اور ڈرٹی گیم

آ ج صبح جب میں ادھ کھلی آنکھوں کے ساتھ میں اپنے معمول کے سفر پر روانہ ہوا تو سب کچھ ویسا ہی لگ رہا تھا جیسا کہ کل تھا، پرسوں تھا اور اس سے پہلے دن تھا۔ سڑک سُنسان تھی، لمبے سفر پر چلنے والی بسیں اور سُست رفتار ٹرک کہیں کہیں نظر ٓجاتے تھے۔ آوارہ کتے حسب معمول آتی جاتی گاڑیوں پر بھونک رہے تھے اور کہیں کہیں آداب سحر خیزی سے آشنا معمر لوگ اپنی صبح کی چہل قدمی میں مصروف تھے۔ شہر سے نکلے تو اندازہ ہوا کہ دیواروں پر کی گئی لکھائی میں کچھ نیا ہے۔ ذہن پر زور ڈالا مگر کچھ سمجھ نہ آیا۔ ایک تو نیند کی کمی تھی اور اوپر سے اونچی آ واز میں ساتھی ڈرائیور نے مولانا طارق جمیل صاحب کا کوئی بیان لگا رکھا تھا۔ پتہ نہیں کیوں مجھے ایک قسم کا تصنع ان کی تقریر میں محسوس ہوتا ہے بہر حال یہ میرا ذاتی خیال ہے۔

جب میں نے غور سے آ س پاس دیکھا تو اندازہ ہوا کہ یہ تو ایک کالعدم تنظیم جیش محمد کی طرف سے دیواروں پر لکھائی کی گئی ہے۔ جیش محمد کے ایک قائد یا لیڈر، آپ جو بھی کہہ لیں، مولانا مسعودازہر، ازہر ایسا ہی لکھا تھا، اظہر نہیں لکھا تھا، کے لئے توصیفی کلمات تو تھے ہی، ایک اجتماع کے لئے سب مسلمانوں کو دعوت دی گئی تھی۔
یہ اجتماع یا کانفرنس یا جو کچھ بھی ہو، تیس مئی کو ہو چکا تھا۔ اگر نہ بھی ہوا ہوتا تو میں نے کونسا جانا تھا۔۔ اگر ہر دیوار پر لکھے گئے چلوچلو سے شروع ہونے والے دعوت نامے کو قبول کر نا شروع کردوں تو کچھ ہی عرصے بعد میں ہر سیاسی یا مذہبی جماعت کا دھتکارا ہوا انسان بن جاوں۔ بہر حال جیش محمد کی طرف سے ایسی کسی کارروائی کا منظر عام پر آنا میرے لئے بہت اچنبھے کی بات تھی۔ وہ اس لئے کہ کافی عرصے بعد میں نے اس تنظیم کو میدان میں دیکھا۔
پھر جب ہم چائے کے لئے رکے تو حسب معمول، صدیقی صاحب نے ہماری چائے کے پیسے ادا کر دئیے۔ چائے پیتے ہوئے مجھے یاد آیا کہ ایک دو دن قبل میں نے جیش محمد کے کارکنوں پر مشتمل ایک گروہ کو قریبی مسجد کے آس پاس متحرک دیکھا تھا۔ اور مزے کی بات کہ پولیس والے بھی وہیں کہیں موجود تھے۔ تقریبا ہر ایک کارکن نے سر پر ایک رومال باندھا ہوا تھا اور ایک بڑا سا سفید جھنڈا اٹھایا ہوا تھا۔ جھنڈے کے وسط میں کچھ نشان تھا سیاہ رنگ کا مگر مجھے یاد نہیں رہا کہ وہ نشان یا علامت کیا تھی۔ بہر حال ایک دم سے ایک ایسی تنظیم کا سامنے آجانا جس کے عزائم اور اقدامات مشکوک سے ہوں، اور کسی حکومتی ادارے کا بظاہر کوئی قدم نہ اٹھانا حیرانی کا باعث تھا۔

میں نے اپنے ساتھیوں کو یہ سب بتایا اوران سے پوچھا کہ اس سب کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ مگر وہ لوگ یا تو جانتے نہ تھے یا پھر توجہ نہ دینا چاہتے تھے۔ سب کا موضوع سخن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور خیبر پختونخوا میں اس کے مبینہ مجوزہ اقدامات تھے۔ جواب تو میرے پاس بھی نہیں ہے شائد۔

مگر میں سوچ رہا ہوں کہ آف ۔پاک کی موجودہ صورت حال، بڑے کھلاڑیوں کے مجوزہ اقدامات اور میاں نواز شریف کی آمد کے تناظر میں اس تنظیم کے منظر عام پر آنے کی وجہ معمولی نہیں ہو سکتی۔ ویسے بھی میاں نواز شریف پر کالعدم تنظیموں سے روابط رکھنے کا الزام تو لگتا ہی رہتا ہے اور اس مد میں کئی کالعدم تنظیموں کا نام بھی لیا جاتا رہا ہے۔ مگر ہر پاکستانی سیاسی جماعت نے ایسے کچھ متشدد لوگوں سے ضرور بنا کے رکھی ہوئی ہے۔ میں مسلم لیگ ن کی حمایت قطعا نہیں کر رہا۔ جو لوگ فیصل رضا عابدی کی سیاہ لباس میں ملبوس خود کار ہتھیار ہاتھ میں لے کر لی جانے والی تصویر دیکھ چکے ہیں وہ جان گئے ہوں گے کہ میں کس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہوں ۔ شائد اس بات کا اعتراف کھلے عام نہ کیا جاتا ہو، مگر ایک عام تاثر یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کو اہل تشیع کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ اور مسلم لیگ ن اس کے بر عکس ہے۔ اللہ کرے ایسا نہ ہو۔۔

مگر پھر بھی۔۔ حکومت بدلتے ہی ایسے متشدد لوگوں کا سامنے آجانا کچھ اور معانی رکھتا ہے۔ کاش میرے پاس بھی نجم سیٹھی کی طرح کی کوئی چڑیا ہوتی جو اس صورت حال کا تجزیہ کر کے تیار رپورٹ میرے حوالے کر دیتی۔ شائد کوئی نئی ڈرٹی گیم شروع ہونے والی ہے۔

1 thought on “پاکستان تحریک انصاف اور ڈرٹی گیم”

  1. فرقہ وارانہ فسادات اور قتل و غارت گری میں ملوث جماعتوں کی پشت پناہی کرنے والے ہاتھ بہت مضبوط ہیں۔ ڈرٹی گیم بہت بڑا گیم ہے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں