Skip to content

ٹیگا جانا میرا دو مرتبہ اور میرا لا علم رہنا

تو جناب ایسا ہوا کہ محمد اسد اور حافظ سعد نے مجھے بھی ٹیگنے کے اس کھیل میں‌شامل کر ڈالا۔ کافی وقت ہوا کہ بلاگ پہ کچھ لکھا۔ اس دوران میں نصابی قسم کی سرگرمیوں‌میں‌ مصروف رہا اور یوں بلاگنگ سے دور رہا۔ اسی وجہ سے آج اتفاقا علم ہوا کہ مجھے ان دو اصحاب نے ٹیگ کیا ہے۔ شکریہ جناب۔

فیس بک نے بہت سوں کا مزاج درست کر ڈالا ہے اور میں‌ان میں‌ہی شامل سمجھا جاؤں کہ اب اس کی وجہ سے بلاگ سے بھی منہ موڑا ہوا ہے۔ اب کیا کہوں‌اس ملعون کے بارے میں، پہلے ہی بہت کچھ کہہ کر واپس اسی کی طرف آیا۔ :ڈ‌ سوالنامہ بھی عجیب سا ہی ہے، آئیے دیکھتے ہیں‌کہ میرے جوابات کیا ہیں۔

سوال نمبر 1 : 2012ء میں کیا خاص یا نیا کرنا چاہتے ہیں؟

جواب:: میرے پاس کافی پراجیکٹ موجود ہیں اور میں اپنی خواہش کے باوجود ان کی طرف توجہ نہیں‌دے پا رہا۔ میری خؤاہش ہو گی کہ فرانسیسی زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ میں‌پی ایچ پی یا سی ایس ایس ایچ ٹی ایم ایل کے ادھورے اسباق کم از کم اس سال مکمل کر لوں۔ اس کے علاوہ میرے کچھ خاص اہداف نہیں‌ہیں۔

سوال نمبر 2 : ۔ 2012ء میں کس واقعے کا انتظار ہے؟

جواب:: عادت ہی نہیں‌کسی خاص واقعے کا انتظا رکرنے کی۔ پتہ نہیں‌کیا خاص واقعہ رونما ہوگا؟

سوال نمبر 3: سال 2011 کی کوئی کامیابی؟

پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پلیٹ‌ فارم سے اپنے لئے اور باقی ڈاکٹر دوستوں‌کے لئے جو جدوجہد 2009 میں شروع کی تھی، اس کا جزوی صلہ یہ ملا کہ ہمارے اکثر اہداف حاصل کر لئے گئے۔ میرے خیال میں یہ ایک تاریخی کامیابی تھی۔ اس کے سامنے باقی سب ہیچ ہیں۔

سوال نمبر 4 ؛ سال 2011 کی کوئی ناکامی؟

جواب: سوال نمبر ایک کے جواب میں‌جو پراجیکٹ لکھے ہیں، ان کا نہ حاصل کر پانا ایک ناکامی ہے۔

سوال نمبر 5 : سال 2011 کی کوئی ایسی بات جو بہت یادگار یا دلچسپ ہو؟

جواب: میں نے سٹیج پر کھڑے ہو کر باتیں‌کرنا سیکھا۔ ان تمام ہڑتالی تقریروں کا کم از کم یہ فائدہ تو ہوا کہ مجھے سٹیج پر بات کرنے میں‌ جو ہچکچاہٹ ہوتی تھی وہ بہت کم ہو گئی۔

سوال نمبر 6 : سال کے شروع میں کیسا محسوس کر رہے ہیں؟

جواب:: اس سے پہلے کبھی بھی سال کے آغاز و اختتام نے اپنا کوئی تاثر نہ چھوڑا۔ شائد زندگی کی جس ڈگر پہ چل نکلی ہے اس میں ان واقعات کی کوئی گنجائش نہیں۔ بہر حال میں بہت پر امید نہیں ہوں۔ دیکھئے کیا ہوتا ہے۔

سوال نمبر 7 : کوئی چیز یا کام جو 2012ء میں سیکھنا چاہتے ہوں؟

جواب: میں نے ایک بات یہ محسوس کی کہ انسان کے پاس ایک متبادل ہنر ہونا چاہئے۔ رزق تو اتنا ہی ملتا ہے جو اللہ نے لکھ رکھا ہے، مگر اسباب کی اس دنیا میں‌وہی کامیاب رہتے ہیں‌جو اپنے آپ کو پہلے سے تیار رکھتے ہیں۔ اسی غرض سے ایک اور ڈگری پروگرام میں‌داخلہ لیا ہے، گو کہ اس کا اختتام 2013 کے اواخر میں‌ہوگا، مگر 2012 کے لئے میں‌اسے ہی اہمیت دوں‌گا۔ شائد پی ایچ پی وغیرہ اس سال بھی رہ جائیں۔

چونکہ میں کافی دیر سے اس کھیل میں‌ شریک ہوا ہوں، اس لئے علم نہیں‌کہ کون کون رہ گیا ہے، مگر پھر بھی میں‌ گزشتہ برس کے بہترین اردو بلاگر فرحان دانش کو ٹیگ کرنا چاہوں‌گا۔

2 thoughts on “ٹیگا جانا میرا دو مرتبہ اور میرا لا علم رہنا”

  1. عبدالقدوس

    لو جی مجھے آج یہ بات پتا چلی ہے کہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے پیچھے آپ کا ہاتھ ہے

  2. ڈاکٹر صاحب! ٹیگ کرنے کا مقصد ہی یہی تھا کہ اچھا لکھنے والوں کو ایک بار پھر بلاگ کی جانب متوجہ کیا جائے۔ شکر ہے دو ٹیگز کا جواب تو موصول ہوگیا :)۔ اب توقع ہے کہ آپ فیس بک سے وقت نکال کر بلاگ کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں