Skip to content

میں نہ مانوں ہار ۔۔ او سجنا ، میں نہ مانوں ہار۔۔۔

ہمارے محبوب صدر جناب آصف علی زرداری نے وزیر اعظم کی سفارش پر یہ حرکت کر ڈالی ہے ۔۔ مجھے یقین ہے یہ سب عوام کے مفاد میں کیا گیا ہے اور یہ کہ ترقی کی راہ میں رکاوٹیں تو آتی رہتی ہیں، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ وقت اس حرکت کے لئے مناسب تھا؟
پٹرول اور دیگر مصنوعات پر کاربن ٹیکس کا مسئلہ عدالت عظمی میں زیر غور ہے۔ عدالت نے حکومت کو تا حکم ثانی ان مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے روک دیا تھا۔ حکومتی نمائندوں کا ایک مؤقف جو اخباروں میں بتایا گیا ، یہ تھا کہ اخراجات کی زیادتی کے باعث یہ قدم اٹھانا پڑا۔ یہ نہیں بتایا گیا کونسے اخراجات۔۔

بجائے اس کے کہ حکومتی ارکان اپنے ماہانہ مشاہروں سے رضاکارانہ دستبرداری کا اعلان کرتے، اپنے پٹرول کے کوٹے حکومت کے حوالے کرتے، میڈیکل علاج بیرون ملک کی بجائے پاکستان میں کرانے کو ترجیح دیتے، انھوں نے پٹرول کی قیمت بڑھا دی۔ اب جب کہ یہ معاملہ عدالت میں تھا تو حکومت کو چاہئے تھا کہ خاموشی سے اس کی پیروی کرتی، اور اپنی نیک نیتی کا ہمیں یقین دلاتی مگر وہ حکمران ہی کیا جو اپنے اسلاف کی غلطیوں سے سبق سیکھے۔ نتیجہ، کسی عقلمند کے مشورے پر صدارتی حکم کے ذریعے پٹرول اور دیگر مصنوعات کی قیمتیں دوبارہ بڑھا دی گئی ہیں۔

میرا خیال ہے کہ یہ فیصلہ اور کچھ نہیں تو حکومت اور عدلیہ کے درمیان ایک اور رسہ کشی کا مؤجب ہوگا۔ اور پھر عدلیہ کے ججوں کی کردار کشی شروع ہو جائے گی۔ اقتصادی مشکلات اپنی جگہ پر، مگر میں سمجھتا ہوں جس عُجلت میں حکومت نے پٹرول کی قیمت میں دوبارہ اضافہ کیا ہے، اس سے حکومت کا ہی نقصان ہوگا۔

پیپلز پارٹی والے غیروں کو جتنا بھی الزام دیں، حقیقت یہ ہے کہ ان کے اپنے ہی ان کی حکومت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

4 thoughts on “میں نہ مانوں ہار ۔۔ او سجنا ، میں نہ مانوں ہار۔۔۔”

  1. پیپلز پارٹی کو حکومت کرنی نہیں آتی…
    اور مسلم لیگ کو اپوزیشن…
    میرے خیال میں دونوں کو جگہ بدل لینی چاہئے…

  2. افتخار اجمل بھوپال

    حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کے اخراجات پورے کرنے اور ان کی تجوریاں بھرنے کے لئے عوام کو نچوڑا جا رہا ہے اور عوام بہت خوش ہیں

  3. بالکل یہ ہمارا اپنا قصور ہے چپ کر کے ہر بات مان لیتے ہیں زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے سامنے حکومت کو برا بھلا کہہ دیتے ہیں اور پھر بس

  4. DuFFeR - ڈفر

    نا اہل اور عوامی حکومت سے کسی پٹھی قلابازی کی ہی امید کی جا رہی تھی

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں