مجھے اتفاقا ایک شامی شاعر نزار توفیق قبانی کی کچھ نظمیں پڑھنے کو ملیں اور اگرچہ اس نے عربی میں شعر کہے تھے، مگر ان اشعار کا انگریزی ترجمہ ایسا تھا کہ ترجمے پر ہی سر دھننے کو جی کرتا تھا۔ انھی نظموں میں سے ایک نظم کا اردو ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ نظم کا عنوان ہے
“موسم گرما میں”۔
موسم گرما میں
میں اکثر ساحل پہ لیٹ کر
تمھارے متعلق سوچتا ہوں.. .
اگر سمندر یہ جان جائے
کہ میں تمھارے بارے میں کیا سوچتا ہوں
تو وہ اپنے کناروں
اپنی مچھلیوں
اور اپنی سیپیوں کو چھوڑ کر
.میرے تعاقب میں سرگرداں ہو جائے