Skip to content

قحط الرجال۔

کافی عرصے سے یہ عادت بنی ہوئی ہے کہ صبح جاگنے کے بعد تمام ضروری کاموں سے فارغ ہو کر تھوڑی دیر انٹرنیٹ پر موجود اخبارات کا مطالعہ کرتا ہوں۔ کام کی خبر تو کوئی نہیں ہوتی آج کل۔ وہی معمول کی خبریں ہیں، تاہم کالم نویسوں کی باتیں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کون کیا سوچ رہا ہے۔ آج کل این آئی سی ایل سکینڈل کی بازگشت اخبارات میں سنائی دے رہی ہے۔ اگر اس سکینڈل کے بارے میں شائع ہونے والی تمام خبروں کو غیر جانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ جس طرح حکومت تاخیری حربے اختیار کر رہی ہے، شائد اپنے اپ کو بچانے میں کامیاب ہو بھی جائے۔

آج ہی اس خبر پہ نظر پڑی تو بہت افسوس ہوا۔ صرف ایک تفتیشی افسر کی خاطر عدلیہ اور حکومت میں محاذ آرائی ہو رہی ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ حالات اور کشیدہ ہو جائیں۔

ظفر قریشی کا انجام چاہے جو بھی ہو۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس ملک میں کوئی دوسرا ایماندار تفتیشی افسر نہیں ہے جس کو یہ کیس سونپ کر محاذ آرائی سے بچا جا سکے؟ کیا ملک میں ظفر قریشی کے علاوہ سب بد عنوان ہیں۔ اور اگر یہ بات غلط ہے، اور ایماندار افسران بھی موجود ہیں تو وہ کیس کی پیروی کیوں نہیں کرتے؟ ان کو کس چیز کا ڈر ہے؟

ایک قحط الرجال کی سی کیفیت ہے اس ملک پہ۔

2 thoughts on “قحط الرجال۔”

  1. آٹے میں سے نمک تلاشا جائے تو اوّل تو ملنا مشکل مل بھی گیا تو نمک ہی ہوگا۔
    نمک ملنے کے بعد آٹے کے خالص یا ناخالص ہونے کا پنگا تو پھر بھی تیار ہی رہے گا۔۔۔۔۔۔
    یہ ہے ہمارا پیارا پاکستان

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں