Skip to content

عوامی امنگیں اور حکومتی فیصلے

جمہوریت کی سب سے بڑی خوبی یہ بیان کی جاتی ہے کہ اس میں شہنشاہیت کی طرح ایک شخص فیصلہ نہیں کرتا بلکہ پارلیمان کی صورت میں دراصل عوام ہی فیصلے کرتے ہیں۔

جمہوریت میں عوام دراصل اس پوزیشن میں ہوتے ہیں کہ وہ حکمرانوں کا احتساب کر سکیں، اور مقررہ وقت پر الیکشن کی صورت میں حکمرانوں کو عوام کی عدالت میں جا کر اپنے اعمال کی صفائی بھی پیش کرنی ہوتی ہے۔ کہنے اور سُننے کو تو یہ سب بہت اچھی باتیں ہیں، ہمارے ملک میں جمہوریت کے نام پر ایک ڈرامہ سیریل بہت عرصے سے چل رہا ہے جس میں کردار تو گنے چنے ہیں، صرف وہ میک اپ کر کے، اپنی شکل بدل کر مسلسل عوام کا استحصال کئے جا رہے ہیں۔

۲۵ مارچ ۲۰۱۰ کو ایک اچھی خبر اس وقت پڑھنے کو ملی جب، اخبار میں پڑھا کہ کچھ عوامی نمائیندے عدالت میں اپنی تعلیمی اسناد کا دفاع نہ کرسکے اور یوں ان کو اپنی نشستوں سے محروم ہونا پڑا۔ ان میں کھیل کی قاءمہ کمیٹی کے چئیر میں جمشید دستی بھی شامل تھے۔

یہ سب اس وقت ہوا جب ان کے خلاف ایک مقدمے کی سماعت جاری تھی اور وہ اپنا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔

اس کے بعد مجھے افسوس تو ہوا ، مگر یہ اچنبھے کی بات نہ تھی۔ ہم کتنے ہی سیاستدانوں کو جانتے ہیں جو اپنے تعلیمی کیریر کے “ناکافی” ہونے کی بناِ پر سیاست نہیں کر سکتے۔ یہ لوگ جو جعل سازی کر کے ہمارے حکمران بن بیٹھے ہیں، آخر ان کو ہم ہی نے منتخب کر کے اقتدار کے ایوانوں میں بھیجا ہے نا!!!!۔

آج علم ہوا کہ اسی جمشید دستی کو، جسے اپنی جعلی تعلیمی اسناد کی وجہ سے سزا سے بچنے کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپنے اعتراف کے بعد، اپنی اسمبلی کی نشست کو چھوڑنا پڑا تھا، وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے اپنا مشیر برائے لائیو سٹاک بنا لیا ہے۔

جمشید دستی صاحب تو ترقی کر گئے ہیں۔۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور ڈاکٹر بابر اعوان کے بعد ایک اور مثال ، کہ پڑھائی اور تعلیم نہیں، بلکہ طاقت سے اس ملک میں مستقبل اچھا بنتا ہے۔

1 thought on “عوامی امنگیں اور حکومتی فیصلے”

  1. یہاں ملاحظہ کریں. ان کو ضمنی الیکشن کے لیے ٹکٹ بھی الاٹ ہوچکے ہیں.
    http://express.com.pk/images/NP_LHE/20100411/Sub_Images/1100908627-1.gif

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں