Skip to content

طالبان کے رحم و کرم پر

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں چالیس لاکھ کے لگھ بگھ آبادی طالبان کے رحم و کرم پر ہے۔
تنظیم کی ایک سو چالیس صفحات پر مستمل رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ

 

تنظیم نے حکومت اور شدت پسندوں دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں کی
جان و مال کی حفاظت، اور سکولوں اور ہسپتالوں کی عمارتوں کو نشانہ نہ بنا
کر بین الاقوامی جنگی قوانین کی پاسداری یقینی بنائیں

پاکستان کے قبائلی علاقے کتنے خوش قسمت ہیں جہاں کے رہنے والوں کے حقوق کا خیال کسی کو تو آیا ہے۔ باقی سولہ کروڑ ساٹھ لاکھ آبادی جو امریکہ کے رحم و کرم پر ہے شائد بہت بد نصیب ہے کہ اس کا ذکر کسی نے گوارا بھی نہ کیا۔

 دعا کیجئے ۔۔۔۔۔

5 thoughts on “طالبان کے رحم و کرم پر”

  1. ڈفر - DuFFeR

    یہ چالیس لاکھ تو پیدائشی دہشت گرد ہیں
    اور جن سولہ کروڑ پلس کی بات کی ان میں سے آٹھ دس کروڑ سرٹیفائیڈ دہشت گرد اور انکی نرسریاں
    باقی مین سے دو ایک کروڑ معصوم اور دو تین کروڑ مجبور و لاچار
    جو باقی بچتے ہیں ان کی فکر کی ضورورت ہی نہیں
    .-= ڈفر – DuFFeR´s last blog ..چنا جور، گرما گرم چنا جور =-.

  2. کیا آہکو اس بات پہ افسوس ہے کہ ان چالیس لاکھ کے علاوہ باقی آبادی کیوں مقامی طالبان کے رحم و کرم پہ نہیں ہے۔ کیونکہ ان سے تو یہی اچھے جب ذبح کریں گے تو خدا کا تو نام لیں گے۔
    پھر کیا خیال ہے مقامی طالبان کے لئے آوے آوے کی مہم میں شامل ہو جائیں کہ گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔

  3. نہیں ڈفر صاحب مد ظلہ آپ نے صحیح سمجھاکہ ان چالیس لاکھ لوگوں کو جنہیں طالبان کے رحم و کرم پہ چھوڑا جا رہا ہے انہیں دہشت گرد بنا دیا۔
    .-= عنیقہ ناز´s last blog ..اگر =-.

  4. ڈفر - DuFFeR

    عنیقہ ناز: کیا آہکو اس بات پہ افسوس ہے کہ ان چالیس لاکھ کے علاوہ باقی آبادی کیوں مقامی طالبان کے رحم و کرم پہ نہیں ہے۔ کیونکہ ان سے تو یہی اچھے جب ذبح کریں گے تو خدا کا تو نام لیں گے۔
    پھر کیا خیال ہے مقامی طالبان کے لئے آوے آوے کی مہم میں شامل ہو جائیں کہ گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔  

    کیا بات ہے
    صرف آپ نے ہی پس منظر کو بالکل صحیح سمجھا
    بس یہ جو ڈاکٹر ہیں نا
    ان کو علاج کی ضرورت ہے
    .-= ڈفر – DuFFeR´s last blog ..چنا جور، گرما گرم چنا جور =-.

  5. میں‌نے تو جان بوجھ کر اپنا ذاتی خیال نہیں‌لکھا۔

    آج کل فتویٰ فیکٹری تین تین شفٹوں‌میں کام کر رہی ہے۔ میں‌نے تو آپ احباب کو تبصروں‌کی دعوت دی ہے۔

    😀

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں