Skip to content

شہید کی تعریف حدیث کی روشنی میں۔

گزشتہ چند دنوں میں بھلے وقتوں کے دوست قیصر عباسی کے ساتھ کافی بحث ہوئی۔ اُس کی باتوں کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ بھی گمراہ تھا اور کافی عرصہ مطالعے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ وہ جو کچھ اب سوچ رہا ہے وہ درست ہے۔ میں نے کل رات جب اُس نے مجھ سے پھر دلیل کا مطالبہ کیا تو صرف اتنا کہا کہ جب تم نے فیصلہ کر ہی لیا ہے کہ میں گمراہ ہوں، اور غلط سوچ رہا ہوں تو پھر کیسی دلیل؟ میں جو بھی دلیل پیش کروں گا وہ رد کر دی جائے گی۔ اس لئے اس بحث کو ختم کر دیا جائے۔ اور یوں اس بحث کو ختم کر دیا گیا۔

بہر حال آج میں نے سوچا دیکھیں شہید ہے کیا۔ کیونکہ سید منور حسن کے بیان کے بعد تو ملک میں آگ لگی ہوئی ہے۔ بغض معاویہ کے حساب میں ہر ایک جماعت اسلامی پر اپنی اپنی لاٹھی لے کر چڑھ دوڑا ہے۔ ان لوگوں کوشہیدوں کے نام سے محبت تھوڑی ہے۔ یہ تو جماعت پر چڑھ دوڑنے کا موقع ہے اور کامیاب لوگ وہی ہوتے ہیں جو موقع ضائع نہ کیا کریں۔ بہر حال، میں نے آسان قرآن و حدیث سافٹوئر میں احادیث کے سیکشن میں لفظ شہید لکھ کر تلاش کیا توشہید یا اس سے ملتے جلتے الفاظ رکھنے والی 792 احادیث سامنے آئیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کیا رکھا ہے ان میں۔ احادیث مبارکہ میں شہادت کے اعزاز کا مستحق کن لوگوں کو قرار دیا گیا ہے۔ جیسا کہ آپ مطالعہ کریں گے، ان میں سے اکثر احادیث میں جنگوں یا غزوات میں شہید ہونے والے صحابہ کا بیان ہے۔ میرا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ وہ احادیث کون کونسی ہیں جن میں شہید کی تعریف کی گئی ہے۔ ان میں سے 200 یا اس سے زیادہ احادیث کا مطالعہ کرنے کے بعد چالیس منتخب احادیث پیش خدمت ہیں۔ یہ چالیس احادیث چار صفحات پر جمع ہیں۔ اس پوسٹ کے نیچے دیئے گئے لینکس پر آپ کلک کر کے تمام احادیث کے ترجموں کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔

پہلی حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 35 حدیث مرفوع مکررات 59 متفق علیہ 16
حرمی بن حفص، عبدالواحد، عمارہ، ابوزرعہ بن عمر بن جریر، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے راوی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کے لئے جو اس کی راہ میں (جہاد کرنے کو) نکلے اور اس کو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے اور اس کے پیغمبروں کی تصدیق ہی نے (جہاد پر آمادہ کر کے) گھر سے نکالا ہو، اس امر کا ذمہ دار ہوگیا ہے کہ یا تو میں اسے اس ثواب یا مال غنیمت کے ساتھ واپس کروں گا، جو اس نے جہاد میں پایا ہے، یا اسے (شہید بنا کر) جنت میں داخل کردوں گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو (کبھی) چھوٹے لشکر کے ہمراہ جانے سے بھی دریغ نہ کرتا، کیوں کہ میں یقینا اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں۔

دوسری حدیث

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 628 حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ 6
قتیبہ، مالک، سمی، ابوبکر بن عبدالرحمن (کے آزاد کردہ غلام) ابوصالح سمان، ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کسی راستہ میں چلا جارہا تھا کہ اس نے راستے میں کانٹوں کی ایک شاخ پڑی ہوئی دیکھی تو اس کو ہٹا دیا پس اللہ تعالیٰ نے اس کا ثواب اسے یہ دیا کہ اس کو بخش دیا پھر آپ نے فرمایا کہ شہید پانچ لوگ ہیں جو طاعون میں مرے جو پیٹ کے مرض میں مرے اور جو ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں شہید ہوا اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں شامل ہونے میں کیا ثواب ہے اور پھر یہ نیک کام قرعہ ڈالے بغیر نصیب نہ ہو تو یقینا وہ اس پر قرعہ ڈالیں اور معلوم ہو جائے کہ سویرے نماز پڑھنے میں کیا فضیلت ہے تو بے شک اس کی طرف سبقت سے پڑھنے میں کس قدر ثواب ہے تو یقینا ان میں آکر شریک ہوں اگرچہ گھنٹوں کے بل چلنا پڑے۔

تیسری حدیث :

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1194 حدیث مرفوع مکررات 42 متفق علیہ 20
ابومعمر، عبدالوارث، ایوب، حمید بن بلال، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زید نے جھنڈا لیا وہ شہید ہوگئے تو جعفر نے جھنڈا لیا وہ شہید ہوئے تو عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا سنبھالا وہ بھی شہید ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھیں ڈبڈبائی ہوئی تھیں پھر خالد بن ولید نے بغیر سرداری کے جھنڈا لیا تو ان کے ہاتھوں پر لڑائی کا میدان فتح ہوگیا۔

چوتھی حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2292 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 5
عبدان، عبداللہ ، یونس، ابن کعب بن مالک جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد جنگ احد میں شہید ہوئے اور ان پر قرض تھا، تو قرض خواہوں نے اپنے حقوق کے تقاضا میں سختی برتی، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان قرض خواہوں سے فرمایا کہ میرے باغ کا پھل لے لیں اور میرے والد کا باقی قرض معاف کر دیں، لیکن ان لوگوں نے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا باغ ان لوگوں کو نہ دیا اور مجھ سے فرمایا کہ ہم تمہارے پاس صبح کے وقت آئیں گے، جب صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو باغ میں گھومے اور پھل میں برکت کی دعا کی پھر میں نے ان پھلوں کو کاٹ لیا اور ان کا سارا قرض ادا کر دیا اور میرے پاس کچھ کھجوریں بچ گئیں۔

پانچویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2380 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 6عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب، ابوالاسود عکرمہ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا، کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے۔

چھٹی حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 70 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 4
عبداللہ بن محمد، معاویہ بن عمرو، ابواسحاق ، حمید، حضرت انس بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس بندہ کے لئے اللہ کے پاس کچھ بھلائی ہے وہ مرجانے کے بعد یہ نہیں چاہتا کہ دنیا کی طرف لوٹ آئے چاہے اسے دنیا کی ہر چیز دے دی جائے۔ مگر شہید بوجہ اس کے کہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھتا ہے لہٰذا وہ اس بات کو دوست رکھتا ہے کہ دنیا کی طرف لوٹ کر آئے اور دوبارہ پھر قتل کیا جائے۔

ساتویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 99 حدیث مرفوع مکررات 9 متفق علیہ 8
عبداللہ بن یوسف، مالک ابوالزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان دو مردوں کے حال سے تعجب کرتا ہے ایک وہ جو دوسرے کو قتل کرتا ہے پھر وہ دونوں جنت میں جاتے ہیں ایک تو اس وجہ سے کہ اللہ کی راہ میں لڑکے مقتول ہوجاتا ہے، پھر اللہ قاتل کو بھی توبہ نصیب کرتا ہے، تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوتا ہے۔

آٹھویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 102 حدیث مرفوع مکررات 15 متفق علیہ 9

حدثنا عبد الله بن يوسف أخبرنا مالک عن سمي عن أبي صالح عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال الشهدائ خمسة المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله
عبداللہ بن یوسف، مالک، سمی ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شہید پانچ قسم کے ہوتے ہیں وہ جو طاعون کے مرض سے مرجائے، وہ جو پیٹ کے مرض سے مر جائے، وہ جو ڈوب کر جان بحق ہو اور وہ جو دیوار کے گرنے سے مر جائے اور وہ جو اس کی راہ میں اس طرح شہید ہو کہ اپنی جگہ پہنچ کر جان دے یا میدان جنگ میں پہنچ کر واصل بحق ہو۔

نویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 732 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 2
موسی داؤد عبداللہ یحیی بن یعمر حضرت عائشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے طاعون کی حقیقت دریافت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے، جس کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو مومنوں کے لئے رحمت قرار دیتا ہے اور جس جگہ طاعون ہو اور وہاں کوئی اللہ کا مومن بندہ ٹہرا رہے (یعنی آبادی اور شہر کو چھوڑ کر نہ بھاگ جائے) اور صابر اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کا طالب رہے اور یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ اس کو کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی مگر صرف وہی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے مقرر کر دی ہے تو اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔

دسویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 703 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 3
ابوعاصم، مالک، سمی، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دست اور طاعون سے مرنے والا (مسلمان) شہید ہے۔

جاری ہے۔

Pages: 1 2 3 4

3 thoughts on “شہید کی تعریف حدیث کی روشنی میں۔”

  1. ماشاء اللہ ۔ بہت محنت کر کے اچھے طریقہ سے نپٹایا ہے سوال کو ۔ اللہ مزید علم عطا فرمائے ۔ اور اللہ قارئین کو پڑھنے بلکہ سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے

  2. علی فواد

    ما شا اللہ خوب لکھا لیکن کیونکہ معاملہ فرمودات مقدسہ کا ہے اس لئے تھوڑا سا انتباہ
    آپ نے احادیث کا ذکر کر کے لکھا ہے کہ کیا رکھا ہے ان میں
    اردو معاورہ میں اسکا مطلب ہے کہ ان میں کچھ نہیں رکھا، عموما یہ الفاظ sarcasticaly
    بولے جاتے ہیں
    میں جانتا ہوں آپ کا یہ مطلب نہیں لیکن بہرحال مزید احتیاط مطلوب ہے کیونکہ یہ بارگاہ بہت عالی ھے

    1. وہ آئیں ہمارے بلاگ پہ خدا کی قدرت ہے۔

      آپ کا یہ تبصرہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ میں ابھی ترمیم کر دیتا ہوں۔ دراصل خیالات کی روانی جو کبھی کبھی ہی میسر ہوتی ہے، کچھ بھی لکھوا دیتی ہے ۔۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں