جب اس قسم کے بیانات پڑھنے کو ملتے ہیں تو میرا دل کرتا ہے کہ اپنا سر پیٹ لوں۔ کب تک اس قسم کے ماتمی بیانات پڑھنے کو ملیں گے؟ یہ لوگ اپنی سیاست چمکانے کے لئے، اپنی روٹی کمانے کے لئے نفرت کو ہی کیوں ہوا دیتے ہیں؟
کوئی ان سے کہے کہ شہر میں اہل تشیع کے علاوہ بھی تو لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ کیا ان کا مرنا جائز تھا؟ ایسے سیاست دان اور نام نہاد عالم اپنے جانبدارانہ بیانات کی وجہ سے ہی پہچانے جاتے ہیں کہ یہ لوگ ارض وطن سے پیار نہیں کرتے۔
دل کرتا ہے ان لوگوں کے سامنے ایک آئینہ رکھ دوں مگر ڈر لگتا ہے کہ مجھ پر بھی فرقہ واریت کا لیبل نہ چسپاں کر دیا جائے۔ قارئین کی تفریح طبع کے کے لئے ایک اور رپورٹ پیش خدمت ہے۔ یہ رپورٹ گزشتہ دنوں شائع ہوئی تھی اور مجھے لگتا ہے متذکرہ بالا بیان شائد اسی رپورٹ کے تاثر کو زائل کرنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔
مطالعہ کیجئے۔
سیاست المسلمین