آپ نے اُن پانچ نابینا آدمیوں کا قصہ تو پڑھ رکھا ہوگا جو ایک ہاتھی کو دیکھنے گئے۔ اگر نہیںتو یہاں اپ وہ قصہ دوبارہ پڑھ سکتے ہیں۔ وہ قصہ مجھے اس وقت شدت سے یاد آیا جب میںنے عنیقہ ناز کے بلاگ پر حامد میر کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ سے متعلق ایک مراسلہ پڑھا۔ مراسلہ سے اتفاق ہونا نہ ہونا اپنی جگہ پر۔ مجھے تو اس مبینہ آڈیو ریکارڈنگ پر ہونے والے تبصروںنے حیران کر دیا۔ یہ تبصرے آپ ان روابط پر پڑھ سکتے ہیںجو عنیقہ نے فراہم کئے ہیں۔ اور زیادہ مزے کے تبصرے تو غالبا اں حق پرست صاحب یا صاحبہ کے ہیں جو اتنے شرمیلے ہیںکہ انھوں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے عنیقہ کے بلاگ کو اپنا تختہ مشق بنایا۔
ڈاکٹر صاحب یہ تو عنیقہ بی بی کے بلاگ پر ہمیشہ سے ہوتےہیں گمنام تبصرے
میرے بلاگ پر ڈیڑھ سال میںشاید ایک گمنام تبصرہ ہوا۔
اور ان کی تقریبا ہر پوسٹ میں
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
.-= جعفر´s last blog ..آج ویران خان کے ساتھ =-.
لوگ بکواس بھی کرنا چاہتے ہیں اور دودھ دھلے رہ کر اپنی شناخت بھی نہیں ظاہر کرتے، اور پھر ان تبصروں کو اپنے بلاگ پر شائع بھی کردیا جاتا ہے۔ میں تو لعنت بھی نہ بھیجوں ایسے تبصروں پر۔ کتنی گھٹیا زبان استعمال کرتے ہیں یہ لوگ، ہر بلاگ کی پالیسی ہونی چاہیے کہ ایسے غلیظ النفس لوگوں کے تبصرے شائع نہ کیے جائیں۔
.-= دوست´s last blog ..فیس بُک ہائے ہائے =-.
آپ کو کیوں یقین ہے کہ وہ صاحب حق پرست ہیں۔
اگر آپ لوگ گھٹیا زبان پہ لعنت بھیجنا چاہتے ہیں تو یہ گھٹیا زبان آپکو جعفر کے بلاگ پہ نظر نہیں آرہی۔ آپ سب کو وہاں پہ اعتراض کرنا چاہئیے کہ وہاں تبصروں میں کیا گھٹیا زبان استعمال کی گئ ہے۔ آنٹی سے حمل گرانے کی ترکیب پوچھنا کس تہذیب میں اعلی مذاق سمجھا جاتا ہے۔ مجھے بھی اسکا پتہ دیں۔
میں ے تو جعفر سے نہیں کہا کہ اس تبصرے کو ہٹائیں۔ اسے پوری آب و تاب سے وہاں موجود رہنا چاہئیے۔ تاکہ ہر ایک کو پتہ ہو کہ ہم کس طرح ایکدوسرے سے اور ایکدوسرے کے متعلق بات کرتے ہیں۔
.-= عنیقہ ناز´s last blog ..صیاد کا دام =-.
MQM’s Score Board from different old Newspapers
It has been placed on Aniqa’s blog also
1986
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1986
1987
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1987
1988
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1988
1989
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1989
1990
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1990
1991
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1991
1992
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1992
1993
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1993
1994
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1994
1995
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1995
1996
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1996
1997
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1997
1998
http://www.haqeeqat.org/2009/08/27/year-wise-details-of-mqms-atrocities-crimes-of-muttahida-qaumi-movement-mqm/#1998
12 May, 2007
http://www.chowrangi.com/12-may-2007-a-black-day-in-history-of-pakistan.html
.-= افتخار اجمل بھوپال´s last blog ..ڈرامہ اور حقيقت =-.
حامر مير کے مضمون آستين کے سانپ سے اقتباس جو عنيقہ ناز صاحب کے بلاگ پر بھی نقل کر ديا ہے
http://www.jang.com.pk/jang/may2010-daily/17-05-2010/col6.htm
اُن لوگوں سے زیادہ محتاط رہیں جن کی سیاسی بقا دونوں جماعتوں کی لڑائی میں ہے۔ ان میں سے ایک گورنر پنجاب سلمان تاثیر بھی ہیں۔ وہ جب سے گورنر بنے ہیں پیپلزپارٹی کو عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کی طرف دھکیل رہے ہیں اسی لئے یہ ناچیز اُن پر تنقید کرتا رہا ہے۔
اسی تنقید کے جرم میں سلمان تاثیر نے اپنے اخبار میں ایک نامعلوم شخص کے ساتھ میری مبینہ گفتگو کو صفحہ اول پر شائع کرکے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ گفتگو خالد خواجہ کے بارے میں ہے جن سے کچھ عرصہ قبل یہ بیان دلوایا گیا تھا کہ وہ آئی ایس آئی اور سی آئی سے کے لئے کام کرتے ہیں۔ اس بیان کے بعد ہونے والی اس گفتگو میں حامد میر کہہ رہا ہے کہ خالد خواجہ آئی ایس آئی نہیں سی آئی اے کے لئے کام کرتے تھے۔ فون کرنے والا خالد خواجہ کے بیٹے کا القاعدہ سے تعلق جوڑ رہا ہے اور حامد میر کہتا ہے کہ خالد خواجہ سی آئی اے کا آدمی تھا۔ اس قسم کی گفتگو روزانہ کئی لوگ کئی صحافیوں سے فون پر کرتے ہیں تاہم یہ ٹیپ کئی پُرزے جوڑ کر اس انداز میں بنائی گئی کہ خالد خواجہ مرحوم پر راولپنڈی میں ایک مسجد میں خودکش حملے کا الزام لگایا جاسکے او رمجھے بطور گواہ استعمال کیا جاسکے۔ میں مرحوم کے بارے میں جو کچھ جانتا تھا وہ 2 مئی کو روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں لکھ چکا ہوں تاہم سلمان تاثیر اگر مزید کچھ ثابت کرنا چاہتے ہیں تو عدالت میں چلے جائیں ورنہ مجھے عدالت میں جانا پڑے گا۔ عدالت میں بہت کچھ سامنے آئے گا۔ سلمان تاثیر نے جس قسم کے الزامات لگائے ہیں یہ الزامات کچھ عرصہ قبل زید حامد بھی لگا چکے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ عدالت کے ذریعہ مجھے بہت سی سچائیاں سامنے لانے کا موقع مل جائے جن میں صدر آصف علی زرداری کا ذکر خیر بھی شامل ہوگا۔ بات نکلی ہے تو پھر دور تلک جائے گی اور پیپلزپارٹی کو بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ اُس کی آستینوں میں کون کون سے سانپ گھسے بیٹھے ہیں۔
.-= افتخار اجمل بھوپال´s last blog ..ڈرامہ اور حقيقت =-.
عنیقہ بی بی ہر جگہ اور ہرایک سے خدائی فوجدار بن کے پوچھ گچھ کرنا اپنا بنیادی انسانی حق سمجھتی ہیں
اگر ان سے کوئی بات پوچھی جائے تو اس کا جواب دینے کی بجائے ایک نیا ڈفانگ کھڑا کرکے توجہ دوسری طرف مبذول کرانے کی ہرممکن کوشش میں ہلکان ہوتی رہتی ہیں۔۔۔
کلی کلی جان دکھ لکھ تے کروڑ وے۔۔۔۔۔
.-= jafar´s last blog ..آج ویران خان کے ساتھ =-.
دیکھیں یار لوگ اس پریس ریلیز کا کیا جواب نکالتے ہیں۔
اگر اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں تو میں سمجھوں گا روشن خیالی بھی کٹھ ملائیت کی ایک شکل ہے
http://thenews.com.pk/daily_detail.asp?id=239718
میں نے تو انکار نہیں کیا کہ نہیں ہوتے۔ مجھے تو اعتراض بھی نہیں ہے۔ کوئ اپنا نام جاہل، اے او اے، یا میری رائے رکھ لے یا گمنام رہے اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ اپنی خبر رکھیں۔ کوئ کچھ نہ سمجھے مگر آپکو ضرور سمجھ لینا چاہئیے۔
.-= عنیقہ ناز´s last blog ..صیاد کا دام =-.
جعفر کے بلاگ پر جو کچھ بھی ہے وہ اسے اون کرتا ہے۔ وہ سب کچھ، گندی زبان ہو یا اچھی زبان ہو ، اپنی ذمہ داری پہ لکھتا ہے۔ اس میںکوئی شک نہیں کہ یہ موضوع بہت احتیاط کا تقاضا کرتا ہے اور اس بارے میںمزاح کا پیرایہ اختیار کرنا تو بہت ہی مشکل ہے۔ جعفر سے بے شک بے احتیاطی ہو گئی ہو گی، مگر جعفر نہ تو سعادت حسن منٹؤہے، نہ ہی عصمت چغتائی۔
اور میںتو لفظ حق پرست پر آپ کے رد عمل سے حیران و پریشان رہ گیا ہوںعنیقہ صاحبہ۔ اللہ کرے یہ وہ نہ ہو جسے انگریزی میںknee jerk reaction کہتے ہیں۔ اگر آپ بھی یہ سمجھتی ہیںکہ لفظ حق پرست صرف اور صرف ایم کیو ایم کے لئے استعمال ہونا چاہئے تو پھر میںتو انگشت بدنداں ہی رہ سکتا ہوں۔مجھے آپ سے اس رد عمل کی ہر گز ہر گز توقع نہ تھی۔ مگر پھر شائد وہی بات ہو کہ ، “اجنبیوںکا خوف ہر قوم کی گھٹی میںرکھ دیا گیا ہے”
آپ ان گمنام صاحب یا صاحبہ کے تبصروںکو دیکھیں، صرف پنجابیوںکو نشانہ بنایا گیا ہے۔ میںپٹھان ہوں، مگر الحمداللہ عصبیت سے کافی حد تک پاک ہوں۔ میںنے تو تقریبا ہر جگہ اس بات کی مذمت کی ہے، کم از کم جعفر کے بلاگ پر میرا ایک تبصرہ اس بات کی گواہی دے گا۔میںنے کبھی بے جا کسی پہ تنقید نہیںکی ہے، اور آپ کا لفظ حق پرست پر اس حد تک بھڑک جانا بالکل سمجھ میںنہ آنے والی بات ہے۔ اس سے مجھے تو یہ لگتا ہے کہ شائد آپ بھی ان تبصرون سے متفق ہیں۔
میرا خیال ہے اس سارے قصے سے ایک بات تو واضحہوتی جا رہی ہے کہ ہم میںسے ہر شخص اپنی مرضی کی عینک سے حقائق کو دیکھنا اور پیش کرنا چاہتا ہے۔ حامد میر کی گفتگو کو میں نے سنا، مجھے تو یوں لگا جیسے کسی نے حامد میر کو فون کر کے پوچھا ہے خالد خؤاجہ کے بارے میںاور انھوںنے اپنا ذاتی تجزیہ پیش کر دیا ہے۔ مجھ سے پوچھا جائے تو میرا کسی بھی موضوع کے بارے میںاپنا ایک ذاتی خیال ہوگا۔ اب میرے مخالفین اگر مجھ پر الزام لگائیںکہ میںفلاںفلاںکا ایجنٹ ہوںتو یہ تو نا انصافی ہوگی۔
یہ بات سمجھے بغیر کہ حامد میر نے اپنا ذاتی تجزیہ پیش کیا ہے، ایک دم لٹھ اٹھا کر اُس کے پیھے پڑجانا تو ظلم ہے۔ اپنی مرضی کے نتائج اس میںاسے اخذ کئے جا رہے ہیںاور پھر افسوس بھی کیا جارہا ہے کہ یہ طالبان کا ایجنٹ کیسے بچا ہوا ہے۔
اگر یہی روشن خیالی اور سیکولر لوگوںکی برداشت کی حد ہے تو اس سے طالبان اچھے۔ کم از کم وہ مارتے وقت اللہ کا نام تو لیتے ہیں۔
افتخار اجمل صاحب:: میںنے حامد میر والے کالم کا ربط دیکھا، وہ تو واقعی کہہ رہے ہیںکہ اس کو کئی ٹکڑے جوڑ کر ایک نئی شکل دی گئی۔ اب میرا خیال ہے حامد میر پر تنقید کرنے والوںکے منہ بند ہوجانے چاہئیں۔اب بھی اگر یہ نہیں مانتے تو پھر ان میںاور طالبان کی کٹھ ملائیت میں کوئی فرق نہیںرہ جاتا۔
اگرچہ میرے بلاگ پر کبھی لمبی بحث نہین ہوئی لیکن پھر بھی میں کمنٹس کو ماڈریٹ کرتا ہوں
.-= نعیم اکرم ملک´s last blog ..دل جلاتا ہے، بھول جاتا ہے =-.
میں عنیقہ کے بلاگ پر سارے تبصرے اب دوبارہ پڑھے ہیںاور مندرجہ ذیل ربط اس بات کی گواہی دے گا کہ یہ گمنام اصل میںبلاگروںمیںسے کوئی ایک ہے جو اتنی اخلاقی ہمت نہیںرکھ پارہا کہ اپنا نام استعمال کر سکے۔
http://anqasha.blogspot.com/2010/05/blog-post_15.html?showComment=1274070887113#c2608909648254706517
چھوڑيں ناں عباسی صاحب جب عنيقہ ناز نہيں مٹانا چاہتيں اس تبصرے کو تو ان کی مرضی ان کا بلاگ ہے باقی مجھے بھی اب اس روايت سے گھٹن ہونے لگی ہے کہ پٹھان کہيں سندھی ہمارے حالات کے ذمہ دار ہيں سندھی بلوچيوں کو دوش ديں تو بلوچی پختونوں کو اور پھر سب ملکر پنجابيوں کو ، ميرے خيال ميں تو ہر کوئی اپنے اپنے حالات کا ذمہ دار خود ہے
.-= پھپھے کٹنی´s last blog ..حسن انتخاب _ 1 =-.
ارے عباسی صاحب آپ تو بڑے دورانديش ہيں فورا موڈريشن لگا دی حالات ناسازگار ديکھ کر
.-= پھپھے کٹنی´s last blog ..حسن انتخاب _ 1 =-.
نہیںجناب۔ آپ نے اپنے گزشتہ منظور شدہ کوائف نہیںدرج کئے ہوںگے، لہٰذا سسٹم آپ کو پہچاننے سے انکاری ہوگیا ہوگا۔ ورنہ میری مجال کسی پھپھے کٹنی سے لڑائی مول لوں؟
اور ہاں عنیقہ کا بلاگ اُن کا اپنا بلاگ ہے، جو چاہیںکریں۔ میںنے صرف ان کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کی۔
میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ مسلم ممالک دراصل دو طرفہ انتہا پسندی کا شکار ہیں، ایک طرف وہ انتہا پسندی جو مذہب کا نام لیتی ہے دوسری طرف وہ جو مذہب مخالف ہیں، چاہے وہ اسلام سے “ہمدردی” ہی کیوں نہ جتاتے رہیں، لیکن حقیقتا ان کی گھٹی میں مذہب مخالفت پڑی ہوئی ہے۔ اور ایک بات میں آپ کو بتا دوں کہ جب بھی ان روشن خیالوں کو مسلم تاریخ میں موقع ملا ہے انہوں نے ملائیت و پاپائیت کے مظالم کو بھی شرمایا ہے۔ اس لیے نام نہاد روشن خیالوں سے کوئی امید وابستہ رکھنا عبث ہے۔
گو کہ اردو بلاگنگ کی دنیا میں اس طرح کی بحثیں زیادہ پرانی نہیں ہیں، لیکن اس مرتبہ جو معاملات اٹھے ہیں انہوں نے کئی لوگوں کے ذہنوں کو آشکار کر دیا ہے۔ اللہ سب کو سمجھنے و سوچنے کی توفیق دے۔ آمین۔
.-= ابوشامل´s last blog ..بیوروکریٹس سدھر جائیں ورنہ =-.
سر جی لگے ہاتھوں میرے پہ بھی تجزیہ پیش کر دیں
اللہ کی قسم ایک دم چُپ چاپ ہو کے سنوںگا دوسری بات نہیں کرنی
قسمے
Comments are closed.