Skip to content

سانچے

تو جناب کافی عرصے سے اخبارات پڑھتے پڑھتے ذہن کچھ ایسا بن گیا ہے کہ اب پوری خبر پڑھ ہی نہیں سکتا۔ اور یہ پڑھ نہ سکنا اس وجہ سے نہیں ہے کہ مجھے کوفت ہوتی ہے بلکہ اس وجہ سے کہ مجھے یوں لگنے لگا ہے کہ اس ملک کے تمام سیاسی قائدین اور نمایاں شخصیات کے پاس اب کہنے کو کچھ رہا ہی نہیں۔ سب نے کچھ مخصوص ٹیمپلیٹ یا سانچے پکڑ لئے ہیں جن میں وہ وقتا فوقتا اپنی مرضی اور صورت حال کے مطابق الفاظ ڈال کر استعمال کر لیتے ہیں۔ آئیے ان ٹیمپلیٹس پر نظر ڈالتے ہیں:

اگر آپ کا کوئی کام مقامی حکومت یا پولیس کے پاس پھنسا ہوا ہے، آپ نے اپنا کوئی بندہ اپنے علاقے میں موجود کسی اچھے سرکاری ادارے میں بھرتی کرانا ہے اور آپ کا کام حسب توقع نہیں ہو رہا تو فکر نہ کریں۔ مندرجہ ذیل ترکیب استعمال کریں:

کچھ ہم خیال دوستوں کو جمع کریں، اگر دوست نہ بھی ہوں تو دہاڑی پر مزدور کافی ملتے ہیں، ایک دن کی دہاڑی دیں، کچھ رنگ برنگے جھنڈے ان کے ہاتھوں میں پکڑائیں اور ایک عدد بینر آپ کے آس پاس کسی نمایاں مقام پہ لگا ہونا چاہئے جس پر تحریک حقوق ــــــــــــــــ جلی الفاظ میں لکھا ہو۔ خالی جگہ آپ زمان و مکان کی مناسبت سے بھر سکتے ہیں۔ آپ کو جو تقریر کرنی ہو گی اس میں ، محرومی، استحصال، مقامی لوگ، بیرونی غاصب، تریسٹھ، سڑسٹھ یا ستر، پاکستان کے بننے سے اب تک کے سال گن کر مناسب سا عدد لگائیں۔ جدوجہد، مرتے دم تک۔ قربانی، جئے ـــــــــــ، ہماری زمین، ہمارے وسائل ، وغیرہ وغیرہ شامل ہونے چاہئیں۔

اگر اس تقریر کے ساتھ ایک دو جگہ شاہراہ بند کر دی جائے، اور ٹائر بھی جلائے جائیں تو نتائج حسب توقع نکلیں گے۔

اگر آپ سیاست دان ہیں اور اپنی بد اعمالیوں، معاف کیجئے گا، اپنے مخالفین کے عتاب کا شکار ہونے والے ہیں ( سپریم کورٹ اور حکومت کی موجودہ محاذ آرائی دیکھئے( ، تو یقینا مندرجہ ذیل سانچہ آپ کے لئے مفید ثابت ہوگا۔

ایک عدد تقریر، مندرجہ بالا لوازمات کے ساتھ جس میں جمہوریت، قائد ــــــــــ ، قربانی، لازوال تاریخ، اصولی سیاست، حب الوطنی، ظلم، تعصب، عوام کی خدمت، مشن، روٹی کپڑا اور مکان، ٹریک، خفیہ ہاتھ ، آمر اور اس کی باقیات، اداروں کا احترام ، دائرہ اور مخالفین کی بوکھلاہٹ کا بار بار تذکرہ ہونا چاہئے۔ اتنا تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ ان الفاظ میں سے کون کون سے لفظ آپ کے زیادہ کام آ سکتے ہیں۔

اگر آپ کسی مذہبی تہوار پر مدعو کئے گئے ہیں اور آپ نے تقریر کرنی ہے تو فکر ناٹ::

آپ کی تقریر میں رہتی دنیا، تمام انسانیت، مشعل راہ ، قربانی، تعلیمات اور تقوی کا بار بار ذکر ہونا چاہئے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ ہر تین منٹ بعد آپ کسی ایک جملے کا آغاز “ضرورت اس امر کی ہے ” سے کریں۔ اس بات کی پرواہ بالکل مت کریں کہ موضوع گفتگو کیا تھا، ایسے مواع پر لنگر شریف میں لوگوں کی دلچسپی زیادہ ہوتی ہے۔

اور اگر آپ مندرجہ ذیل تقریر سنیں تو آپ کو بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کس جگہ پر ہیں ، اور اگر واقعی ایسا ہے تو آپ کو ہنسنے کی بجائے بھاگنے پہ توجہ دینی چاہئے۔

ایک بے سرا گلوکار جو گا تو رہا ہے مگر نظر نہیں آ رہا۔ مقرر کی جذباتی حالت تقریر میں لمحہ بہ لمحہ بدلتی رہتی ہے اور اوئے، انقلاب، شہید، جدوجہد جیسے الفاظ کے درمیاں کبھی کبھی ایسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں جو سمجھ نہیں آتے۔ دیگر الفاظ میں صبر تحمل، لینڈ مافیا، بھتہ خور، پُر امن ، اپیل، ملک و قوم کا مفاد، اقتدار، واپسی وغیرہ نمایاں ہوتے ہیں۔

میں کوشش کروں گا کہ جیسے ہی اور سانچے ملیں، اپ کی خدمت میں پیش کر دوں۔

3 thoughts on “سانچے”

  1. جی مجھے بھی نظر نہیں‌ آرہا کچھ بھی۔ بس خالی سپیس ہے ہر پیرا گراف کے بعد جس سے لگتا ہے کہ تصویر وغیرہ ہوگی کوئی۔

  2. ویسے تو اس سارے سلسلے میں،میں طفل مکتب ہوں، پر

    ایک سانچہ میرے پاس بھی ہے،

    اللہ نہ کرے کسی بھی دہشت گردی کی صورت میں آپ کی تقریر میں یہ الفاظ ضرور ہونے چاھئے۔

    ملک و قوم
    نازک حالات
    تمام سیاسی جماعتیں
    آہنی ہاتھ
    اجازت نہیں دی جائے گی
    نمٹنا آتا ہے۔

    اور یاں!

    اگر بات خود کش حملے کی ہوتو
    خود کش حملہ آور کا سر
    ڈی این اے ٹیسٹ
    نادرا ریکارڈ
    اسلام آباد

    وغیرہ وغیرہ

    خبردار : کوئی صاحب گھنگریالے بالوں والے وزیر کا خیال دل میں نہ لائے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں