Skip to content

دو نشستوں کی قیمت

دو نشستوں کی خاطر ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اس کی قیمت قریبا ڈیڑھ سو انسانوں نے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو کر ادا کی۔ اس بات کی تصدیق اس خبر سے ہو سکتی ہے جو آج کے روزنامہ جنگ کی اشاعت میں صفحہ اول پر دیکھی جا سکتی ہے۔

اب جبکہ پی پی پی ایم کیو ایم کے حق میں ان نشستوں سے دستبردار ہو گئی ہے، یہ سوال پوچھنا ہی پڑے گا کہ کیا جمہوریت اسی کا نام ہے؟ عوام کی رائے کا عمل دخل اس جمہوریت میں کتنا ہے؟

ان دو نشستوں کی خاطر جو ڈرامہ کھیلا گیا اس میں جانی نقصان کے ساتھ ساتھ قریب پچاس گاڑیاں جلائی گئیں، لسانی فسادات بھڑکائے گئے اور ملک کی اقتصادیات کو قریبا 50 ارب کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سب میں جمہوریت کو کیا فائدہ ہوا؟

اس جمہوریت سے ہمیں کیا فائدہ ہے جس میں سیاسی جماعتیں عوام کی رائے سے بالا ہی بالا سب کچھ طے کر لیتی ہیں؟

3 thoughts on “دو نشستوں کی قیمت”

  1. دو نشستوں کا ڈیڑھ سو انسانوں کی ہلاکت سے کیا تعلق ؟؟؟؟ اس سے پہلے بھی تو بیگناہ انسان مرتے رہے ہیں۔

  2. فرحان صاحب
    پہلے مرنے والوں‌کو جواز بنا کر کیا قتل و غارت جاری رکھنی چاہیے۔ پتہ نہیں‌کیوں ہم اپنے گناہوں پر ہمیشہ اسی طرح پردہ ڈالتے رہتے ہیں کہ پہلے بھی ایسے ہوتا رہا ہے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں