دو نشستوں کی خاطر ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اس کی قیمت قریبا ڈیڑھ سو انسانوں نے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو کر ادا کی۔ اس بات کی تصدیق اس خبر سے ہو سکتی ہے جو آج کے روزنامہ جنگ کی اشاعت میں صفحہ اول پر دیکھی جا سکتی ہے۔
اب جبکہ پی پی پی ایم کیو ایم کے حق میں ان نشستوں سے دستبردار ہو گئی ہے، یہ سوال پوچھنا ہی پڑے گا کہ کیا جمہوریت اسی کا نام ہے؟ عوام کی رائے کا عمل دخل اس جمہوریت میں کتنا ہے؟
ان دو نشستوں کی خاطر جو ڈرامہ کھیلا گیا اس میں جانی نقصان کے ساتھ ساتھ قریب پچاس گاڑیاں جلائی گئیں، لسانی فسادات بھڑکائے گئے اور ملک کی اقتصادیات کو قریبا 50 ارب کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سب میں جمہوریت کو کیا فائدہ ہوا؟
اس جمہوریت سے ہمیں کیا فائدہ ہے جس میں سیاسی جماعتیں عوام کی رائے سے بالا ہی بالا سب کچھ طے کر لیتی ہیں؟
بلاگ کو پھر خراب کر دیا؟
لنک نظر نہیں آرہا
دو نشستوں کا ڈیڑھ سو انسانوں کی ہلاکت سے کیا تعلق ؟؟؟؟ اس سے پہلے بھی تو بیگناہ انسان مرتے رہے ہیں۔
فرحان صاحب
پہلے مرنے والوںکو جواز بنا کر کیا قتل و غارت جاری رکھنی چاہیے۔ پتہ نہیںکیوں ہم اپنے گناہوں پر ہمیشہ اسی طرح پردہ ڈالتے رہتے ہیں کہ پہلے بھی ایسے ہوتا رہا ہے۔
Comments are closed.