Skip to content

خانوادوں کی جمہوریت

ہم جیسے لوگ جو کہ ایک مردہ پرست، معاشرے میں جی رہے ہیں، اور شخصیت پرستی کے بھنور میں غوطے کھا رہے ہیں، مغربی طرز کی جمہوریت کے تمام تر فوائد کے باوجود اس سے نقصان اٹھا رہے ہیں۔

کیسی جمہوریت اور کیسا شعور جب شخصیات اور مردوں کے نام پر ووٹ مانگے اور ڈالے جائیں۔ پھر نظریے کی شکست تو ہونی ہی ہے۔

ایک بہت اچھے انسان کو میں جانتا ہوں، جو کہ ذاتی طور پر لالچ کی لت سے دور ہے، حالیہ انتخابات میں صرف ۴۵۰۰ کے قریب ووٹ ملے۔اُسی حلقے میں ہمارے ہاں جس امیدوار کی فتح ہوئی اس کے بارے میں خلق خدا کہتی ہے کہ فی ووٹ ۲۵،۰۰۰ سے ۳۵،۰۰۰ روپے بانٹے گئے، تب کہیں جا کر وہ امیدوار کامیاب ہوا۔ ۴۰،۰۰۰ کے قریب ووٹ حاصل کرنے والے کامیاب امیدوار کا صرف اتنا خرچہ تو نہیں ہوا ہوگا؟

ایسا معاشرہ جہاں تمام جمہوری دعووں کے برعکس پورے کے پورے خاندانوں کا سیاسی جماعتوں کی قیادت پر قبضہ ہے، کون نظریے کی اہمیت جانے گا؟

مُردوں کی زندگی کے نعرے لگانے والے عوام کب سمجھیں گے کہ ہماری منزل ہمیں اس وقت ملے گی جب ہم شخصیت پرستی سے آگے نکلیں گے۔

عمران خان کے امیدوار کی حالیہ شرمناک کارکردگی نے تحریک انصاف کی ناکامی نہیں ظاہر کی، بلکہ ایک ایسے المیے کی نشان دہی کی ہے جو ہمارے ملک کے مستقبل کے ساتھ ناسور کی طرح چمٹا ہوا ہے۔ جتنی جلدی ہم اس سے جان چھڑا لیں ، اتنا ہی اچھا ہے۔

اور میں نہیں سمجھتا اس سب کی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔ راولپنڈی میں تعلیم یافتہ لوگ ان پڑھ لوگوں کی نسبت زیادہ ہی ہوں گے، اگر برابر نہ ہوئے تو۔ مگر پھر بھی وہاں ان دو متبادل سیاسی نظریوں کی شرمناک شکست سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی طرز جمہوریت سے بھی ہمیں نقصان ہو رہا ہے۔

اس کا حل نہ آمریت میں ہےء نہ خلافت میں۔ اس کا حل عوام کی اجتماعی بیداری میں ہے۔ اُس کے بعد جو بھی نظام ہوا، ملک ترقی کرے گا۔

6 thoughts on “خانوادوں کی جمہوریت”

  1. ڈفر - DuFFeR

    میں نے تو الیکشن سے پہلے بھی لوگوں کو کہتا تھا کہ اگر لوگ چاہیں تو اس دفعہ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ سب سے با شعور لوگ ہیں۔ لیکن یہاں کے لوگوں‌نے بھی ثابت کیا کہ پوری قوم کی طرح تعلیم انکی کرپٹ سوچ، کرپٹ تربیت اور گندی عادتوں پر ذرا بھی اثر انداز نہیں ہو سکی
    .-= ڈفر – DuFFeR´s last blog ..ڈیل کر لیتے ہیں =-.

  2. ““یہاں کے لوگوں‌نے بھی ثابت کیا کہ پوری قوم کی طرح تعلیم انکی کرپٹ سوچ، کرپٹ تربیت اور گندی عادتوں پر ذرا بھی اثر انداز نہیں ہو سکی““
    ڈفر سے پوری طرح متفق ۔
    وسلام

  3. جس دن ہمارے سروں سے جمہوریت، خلافت، آمریت، بادشاہت، وغیرہ جیسے کرپٹ نظاموں کا بھوت اترے گا۔ اسی دن ہم بیدار ہوں گے! جب تک ان نظاموں‌کو چاہنے والے موجود ہیں۔ لگے رہو منا بھائی!

  4. نا جانے کیوں ہم لوگ برا پیغام سنتے ہی پیامبر کی جان کے درپے ہوجاتے ہیں۔۔۔ آج تک جمہوریت نافذ ہی نہیں کی اور جاگیرداری کے تسلسل کو جمہوریت کہ کہ کر قوم کو یہ باور کراتے ہیں کہ جمہوریت فلاپ ہے۔۔ اسی طرح دوسرے نظاموں کا بھی محض نام بدنام کیا ہے جبکہ سلسہ وہی سلسہ عالیہ ظل الہی چلے جارہا ہے۔۔ ایسے میں آپ محض یہی کچھ مشاہدہ کرسکتے ہیں۔۔

  5. اصل مسئلہ ہی قوم کا ہے جو قوم تو ہے نہيں رنگ برنگے افراد کا ايک ريوڑ ہے جس طرح ديسی بکروں کا ہوتا ہے جو پھُدکتے رہتے ہيں کبھی ايک دوسرے کے اُوپر چڑھ رہے ہوتے ہيں کبھی ٹکريں مار رہے ہوتے ہيں کبھی ايک دوسرے کے پيچھے بھاگ رہے ہوتے ہيں
    .-= افتخار اجمل بھوپال´s last blog ..يک نہ شُد دو شُد =-.

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں