Skip to content

ترقی پسند سوچ

از ابو نجمہ سعید صاحب:

آج کل بلاگستان میں علامہ بننے کا رجحان چل رہا ہے اور قرآن سے نئے نئے مسائل مستنبط کئےجارہےہیں۔ علامہ بننے کی پہلی شرط یہ ہے کہ آپ احادیث سے پلا جھاڑ کے رکھیں(احادیث سے بڑی آسانی سے پلا جھاڑا جاسکتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ ہدایت کیلئے تنہا قرآن کافی ہے)چنانچہ ہمیں بھی علامیت کا شوق چرایا اور ہم بھی کیل ہتھوڑا اور شکنجہ لیکے قرآن پہ چڑھ دوڑے اورمال آپ کیلئے یہ نکال کے لائے:

اسلام میں ہم جنس پرستی ممنوع نہیں ہے، ناجائز نہیں ہے۔ قرآن میں کوئی ایسی آیت نہیں ہے جس میں ہم جنس پرستی پہ لعنت کی گئی ہو یا اس سے منع کیا گیا ہو، اس سلسلہ میں کوئی ملا، ٹٹ پنجیا اور ترقی پسند سوچ کا مخالف قوم لوط کے فعل سے استدلال نہ کرےورنہ ہم کہیں گے کہ ان پر عذاب آنے کی وجہ شادی کے بغیر یہ کام کرنا تھا جو ظاہر ہے کسی بھی طور درست نہیں ہو سکتا ،ہم (ہم جنس پرست جوڑے) ایسا نہیں کرتے ہم تو باقاعدہ رجسٹرڈ ہوتے ہیں،باضابطہ ہمارا نکاح ہوتا ہے۔ ایسی ہم جنس پرستی کی ممانعت میں کوئی آیت نہیں ہے ہاں مطابقت میں یہ آیت ضرور ہو سکتی ہے و احل لکم ما وراء ذالکم۔ ما وراء ذالکم کے عموم میں ہم جنس پرستی بھی آجاتی ہے

تبصروں کی پبلشنگ کھلی ہوئی ہے

میں یہ تو نہیں کہتا کہ آپ میری سوچ سے اتفاق کریں میں تو یہ کہتا ہوں کہ میری سڑی ہوئی بھسی ہوئی سوچ یہ ہے

3 thoughts on “ترقی پسند سوچ”

  1. اللہ میاں نے مرد اور عورت کو جوڑا کہا ہے۔
    مرد اور مرد کو نہیں۔
    آپ کی اس تحریر کو کوئی کم فہم یا دین بیزار نفس کا غلام دلیل سمجھ کر مست ہو جائے تو کیا ہوگا؟

  2. یاسر بھائی بے شک جوڑا کہا ہے مگر جوڑے کیلئے میل فیمیل ہو نا ضروری نہیں ہے۔ دو چپلوں کو بھی جوڑا ہی کہا جاتا ہے

    استغفر اللہ

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں