میرا اپنے رب سے تعلق کوئی انتہائی منافقانہ قسم کا ہے۔
میں جانتے بوجھتے فرائض کی ادائیگی میں غفلت کا مرتکب ہوتا ہوں، ،میرا ضمیر کچوکے لگاتا ہے کہ می٘ں غلط کر رہا ہوں لیکن میں ٹس سے مس نہیں ہوتا۔
ارادہ میرا ہے، شیطان کو الزام کیوں دوں۔
اللہ دلوں کے حال بخوبی جانتا ہے۔ اسے یہ علم بھی ہے کہ میرے دل میں پیدا ہونے والا احساس ندامت، اور پشیمانی کے آنسو وقتی ہیں، اور میں نے پھر سے اپنی روش پر پلٹ جانا ہے۔
پتہ نہیں اسے میرے بناوٹی اظہار ندامت سے کیا ملتا ہوگا، جبکہ وہ اور کسی حد تک میں بھی جانتے ہیں کہ کس ریاکاری سے میں توبہ کرتا ہوں۔
عمل نہ کرنے کے سینکڑوں بہانے ذہن میں آتے ہیں۔ ان بہانوں کو دل میں چھپائے اوپری دل سے استغفار کرنے سے میں اسے دھوکہ نہیں دے سکتا۔
لیکن وہ سنتا ہے، وہ جانتا ہے۔ وہ بے نیاز ہے۔
میرا کیا ہوگا اس کو یہ علم بھی ہے۔
وہ بے نیاز ہے۔ اس کو میری توبہ کی ضرورت نہیں۔
یہ سب ایک گورکھ دھندا ہے۔