Skip to content

اپنی خوشی سے

ہم راؤنڈ کے بعد ، تمام ضروری کاموں سے فارغ ہو کر ڈے روم میں بیٹھے ہی تھے کہ ایک مریض، جس کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا، کا رشتہ دار اندر داخل ہو گیا۔

ہمارے جن کولیگ کے پاس وہ بیڈ تھا جس پر اس کا مریض تھا، ان کے پاس جا کر اس نے ان کا شکریہ ادا کیا اور رسمی طور پر اپنی کسی ایسی حرکت کی معافی مانگی جو اس کے خیال میں اس سے سرزد ہو ئی ہو گی۔۔ مریض کے سب لواحقین خوش تھے کہ کم عرصے میں ہی مریض کی طبیعت بہتر ہونے لگی تھی۔۔

باتوں کے دوران موصوف نے اپنے جیب میں ہاتھ ڈالا اور پانچ سو یا ہزار کا نوٹ نکال کر ڈاکٹر صاحب کو دینے کی کوشش کی۔ ہم سب پہلے تو حیران ہوئے کہ موصوف کی اس حرکت کی کوئی وجہ سامنے نہیں تھی۔ استفسار پر انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب کی محنت سے ان کا مریض سنبھلا ہے اور وہ یہ رقم اپنی خوشی سے دے رہے ہیں۔ پہلے تو ڈاکٹر صاحب نے انھیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایک سرکاری ہسپتال میں سب مریضوں کا علاج کم سے کم خرچے پر ہوتا ہے، دوسری بات یہ کہ ڈاکٹر کسی سے بھی کسی قسم کی کوئی رقم لینے کے مجاز نہیں۔ مگر وہ صاحب مان ہی نہ پا رہے تھے۔

آخر میں نے تجویز پیش کی کہ اگر وہ اتنے ہی خلوص کے ساتھ یہ رقم دینا چاہتے ہیں تو فلاں بیڈ پر موجود مریض کو دے دیں ، جو کہ سوات سے آیا ہے اور اس کاخرچہ ڈاکٹر برداشت کر رہے ہیں۔ اس رقم سے اس مریض کا بھلا ہو جائے گا۔ اگر اس مریض کو یہ رقم مل گئی تو سمجھیں آپ نے ڈاکٹر صاحب کو دے دی۔۔

وہ صاحب کچھ دیر کھڑے سوچتے رہے ، پھر انھوں نے وہ نوٹ اپنی جیب میں ڈالا اور یہ جا وہ جا۔۔۔

2 thoughts on “اپنی خوشی سے”

  1. آپ اسے لے کر خود مریض کے پاس چلے جاتے کسی غریب کا بھلا ہوجاتا.

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں