Skip to content

انتساب: پاکستان

کونسا گھر تھا کہ جس گھر سے دھواں اٹھتا نہ تھا

شہر پر یوں آگ کا بادل کبھی برسا نہ تھا

یوں تو کس شے کی کمی تھی اس مہذب دور میں

آدمی لیکن ہمارے عہد کا اچھا نہ تھا!

تُو قد و قامت سے شخصیت کا اندازہ نہ کر

جتنے اونچے پیڑ تھے ، اتنا گھنا سایہ نہ تھا

ہر قدم پر اجنبیت کی نئی دیوار تھی

اس کے شہر دل میں جانے کا کوئی راستہ نہ تھا

کتنی سڑکیں تھیں کہ سیل روشنی میں بہہ گئیں

کتنے ہی گھر تھے جہاں کوئی دیا جلتا نہ تھا

دنیا والوں نے اٹھا دی ہے گمانوں کی فصیل

اس کے میرے درمیان ورنہ کوئی جھگڑا نہ تھا

اب پریشان ہو کے اس کو ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں

اک زمانہ تھا کہ وہ کہتا تھا، میں سنتا نہ تھا

جان عارف یہ تو بس تم پر طبیعت آ گئی

ورنہ ہم نے یوں کسی کو ٹوٹ کر چاہا نہ تھا۔

سید عارف

1 thought on “انتساب: پاکستان”

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں