بہت سے موضوعات جمع ہو گئے ہیں، اور مصروفیت ہے کہ جان نہیں چھوڑتی۔ سمجھ نہیں آتی کس پہ لکھا جائے؟
ارکان پارلیمنٹ اور غریب سیاستدانوں کے جمع کرائے گئے گوشواروں پر نظر کروں، یا رکشے میں پیدا ہونے والے آصف علی/ آصف خان پر تبصرہ کروں۔
شیخ رشید کی ہیٹ ٹرک بھی توجہ مانگتی ہے اور کتاب چہرہ پر ڈفر کے سٹیٹس اپڈیٹ بھی۔
ڈرون حملے رکنے کا نام نہیں لے رہےء اور عمران خان اور جماعت اسلامی کے امیدوار شرمناک حد تک ووٹ لے کر اپنی ضمانتیں ضبط کر وا رہے ہیں۔
مہنگائی، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اپنی جگہ پر اور شہر کی سڑکوں کی بے ہنگم کھدائی بھی اب زحمت بنتی جا رہی ہے۔
طالبان کے خلاف پاکستانی حکومت کی حیرت انگیز کامیابی پر کچھ کہوں یا امریکیوں کو ویزا دینے پر پاکستانی انکار پر اپنے تعجب کا اظہار کروں؟
یا رب میں کیا کروں، کچھ سمجھ نہیں آتا!!!!
سکہ اچھالتا ہوں کہ ٹاس کے نتیجے میں اپنے پرچے کے لئے پڑھوں، مگر کم بخت سکہ کھڑا نہیں ہو پاتا۔۔۔۔
lolzZ
واہ جی واہ
بڑا مٹیریل ہے آپ کے پاس
اور میری بلاگی صلاحیتوں کو مہینوں سے قبض کا سامنا ہے
ایک ایک کر کے لکھ ڈالیں
موضوع اتنے ہیں کہ اگی دفعہ فعال ترین بلاگر کے پکے پکے کنٹیسٹنٹ ہوں ہی ہوں
—
اور یہ انگریزی منتخب کر کے جو جامنی رنگ آتا ہے اس کا بھی کوئی سد باب کر دیں پلیییز
ایک ہی پوسٹ میں سب کا تھوڑا تھوڑا پوسٹ مارٹم کر ڈالیں
اين اے 55 کے انتخاب سے صرف ايک بات واضح ہوئی کہ جڑواں شہر ميں پيپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود پارٹی کا زور اس جگہ کام نہيں آ سکتا جہاں نواز شريف کا زور ہے ۔ شيخ رشيد نے يہ انتخاب شايد لڑا ہی پيپلز پارٹی کے زور پر تھا ورنہ اس کے اپنے ووٹ تو تين چار فيصد سے زيادہ نہيں ہيں
.-= افتخار اجمل بھوپال´s last blog ..حکومت کا ايک اور چھکا =-.
اردو الف کے پرچے میں “خلاصہ تحریر کریں“ والا سوال آپ خاص ذوق و شوق سے حل کرتے ہوں گے ۔۔۔۔
اپنا پیغام یہاں لکھیں ۔۔ بد تہذیب تبصرات کو حذف کر دیا جائے گا ۔۔ مزید شناخت چھپانے والے افراد تبصرات کرنے سے پرہیز کریں
ہاہاہاہا
Comments are closed.