Skip to content

اللھم اغفر لھا، وارحمھا ولا تعذبھا

۲ اگست ۲۰۱۳ ، بروز جمعۃالوداع، میری امی جان کا ایک حادثے میں انتقال ہو گیا۔ سر پر لگی چوٹ شدید نوعیت کی تھی اور جب تک میں ہسپتال پہنچاتا ، ان کو اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس بلا لیا۔

یہ ایک ایسا غیر متوقع قسم کا واقعہ تھا جس نے میرے حواس مختل کر دئے۔ جس جس نے بھی مجھ سے تعزیت کی، اس نے کم وبیش یہی بات کی کہ امی جان کا رتبہ شہیدوں کا سا ہے کہ جمعہ کے دن، روزے کی حالت میں رمضان کے مہینے میں موت کا آنا ایسی سعادت ہے کہ لوگ اس کی تمنا کرتے ہیں۔ میرے لئے یہ بات نئی تھی۔ اور ہے بھی۔

میں اعتراض نہیں کرتا، یقینا ایسا ہی ہوگا، مگر امی تو مجھ سے بچھڑی ہیں نا؟ ان کے بچھڑنے کا دکھ تو بہر حال ہے۔ وہ تو کم نہیں ہونے والا۔ میرے دوست اسداللہ گنڈاپور نے آ ج اچھی بات کی کہ پریشان نہیں ہونا ، کہ ہر گزرتا دن مجھے امی جان کے قریب کر رہا ہے۔

میں نے بڑے بڑے لکھنے والوں کے وہ کالم پڑھے جن میں انھوں نے اپنے عزیزوں کی وفات کا تذکرہ کیا ہے۔ پتہ نہیں لوگ کیسے لکھ جاتے ہیں؟؟

مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ جو ایک بات بار بار ذہن میں آ رہی ہے وہ یہی دعا ہے کہ

اللھم اغفر لھا، وارحمھا ولا تعذبھا ۔

آمین۔

9 thoughts on “اللھم اغفر لھا، وارحمھا ولا تعذبھا”

  1. خالد حمید

    اللہ رب العالمین آپ کی والدہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
    اس دنیا میں والد اور والدہ کا نعم البدل نہیں۔

  2. اللہ والدہ محترمہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔

    اس سے ذیادہ میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔۔۔

  3. ڈاکٹر صاحب اللہ آپ کی والدہ کے درجات بلند فرمائے، موت تو آنی ہے کوئی بھی نہیں بچ سکتا، وہ سعیدتھیں اللہ نے انہیں بہترین مہینہ اور بہترین دن عطافرمایا ہے، باقی انکی جدائی کا غم واقعی بہت بڑا ہے، تسلی دینے سے کم ہوتا تو ہم یہاں لفظوں کے پہاڑ کھڑےکردیتے بس یہی عرض ہے کہ اللہ کی رضا میں راضی ہوجائیں اس کی یہی مرضی تھی۔
    موت سے کس کو رستگاری ہے
    آج وہ کل ہماری باری ہے
    اللہ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

  4. سعید پالن پوری

    میں آپکی دعا پہ آمین کہتا ہوں ڈاکٹر صاحب ــــــــ دو ہزار نو میں میری والدہ بھی اللہ کو پیاری ہوئ تھیں، کچھ انہی صورت حال سے دوچار ہوا تھا، صبر حاصل کرنے کیلئے اللہ اور اللہ کی صفات میں غوروفکر کرتے ہوئے حب اللہ میں اضافہ کرلیا ــــ محض اللہ کے فضل سے اب صورت حال یہ ہے کہ اب آگے والد صاحب (اللہ انکا سایہ صحت و عافیت کے ساتھ تادیر قائم رکھیں) بیوی، بیٹی اور بیٹے کے بھی اللہ کو پیارے ہونے کی صورت میں اس طرح کی ناقابل برداشت بے قراری نہیں ہوگی ـــــ معمولی اور قابل برداشت بے قراری سے کسی انسان کو مفر نہیں بلکہ یہ اسکے انسان ہونے کی دلیل بھی ہے ــــــ والدہ کی وفات سے زیادہ حسرت آیات حدیث اور سیرت کی کتابوں میں نبی پاکﷺ کے وصال کا باب لگتا ہے اور ہر بار لگتا ہے ـــــ رہے نام اللہ کا

  5. میں نے عمران بھائی کا پیغام پہلے دیکھا تھا اس پوسٹ بارے ، سمجھ نی آئی کیا لکھوں ۔ ایسی صورت حال وہی سمجھ سکتا ہے جسکے ساتھ گزری ہو ، میرے جیسے تو بس دیکھ ہی سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انکو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں ۔

  6. آپ احباب کا بہت شکریہ۔

    اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں پر اپنا رحم کرے اور ہمیں قبر اور حشر کے عذاب سے مامون رکھے۔ آمین۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں