Skip to content

الوداع !

الوداع !
شہیدو، الوداع!

مصر میں فوجی حکومت نے اخوان المسلمین کے دھرنے پر جو شب خون مار کر آٹھ سو سے زیادہ بے گناہوں کو شہید کیا ہے وہ ایک نظیر بن چکا ہے۔ اب ساری دنیا میں یہی ہوگا۔ اور خصوصا ان معتدل اسلام پسندوں کے خلاف جو ہتھیار نہیں اٹھانا چاہتے۔ اور نام نہاد جمہوری عمل کے ذریعے تبدیلی لانے کا خواب دیکھ رہے ہیں

کب تک لوگ اپنے پیاروں کی لاش اس مید پر اٹھاتے رہیں گے کہ ان کے خون سے کل کی بہار کے امید افزا پھول سینچے جائیں گے؟ کب تک؟
مجھے اخوان کے رہنماوں کی بصیرت اور فراست پر شک نہیں، وہ اپنے ماحول کو اچھی طرح جانتے ہیں، وہ اپنے تمام آپشن اچھی طرح جان چکے ہوں گے۔ مگر میں ان سے یہ ضرور پوچھنا چاہوں گا کہ جب ۱۹۹۲ میں الجزائر کے اسلام پسندوں کو انتخابات میں بھاری کامیابی کے بعد بھی اقتدار نہیں دیا گیا تھا، تب ہی ان کو سمجھ جانا چاہئے تھا کہ جمہوریت کا یہ کھیل اسلام پسندوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔
اور کیوں نہ ہو۔ جب صدر مرسی کے خلاف دھرنے دئیے جا رہے تھے، تو ایک ہفتہ سے بھی کم وقت میں فیصلہ کر لیا گیا کہ حکومت کی غلطی ہے۔ اور حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ دیکھنے والوں کو اب ایک ماہ سے زیادہ کا ہزاروں لاکھوں لوگوں کا احتجاج نظر نہیں آیا۔ بزور شمشیر اس احتجاج کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اگر یہی کوشش صدر مرسی کی حکومت کرتی تو سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور ٹی وی چینلز پر اسلام پسندوں کی عدم برداشت کے مرثیے پڑھے جا رہے ہوتے۔

اور اب؟ اب سب خاموش ہیں کیونکہ یہ ایک خود مختار ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔

سعودی حکومت کو میرا سلام پہنچے!!! مصر کی حکومت ان کے دئے گئے ۶ ارب ڈالرز کی وجہ سے ہی یہ سب کرنے کی متحمل ہو سکی۔

2 thoughts on “الوداع !”

  1. انا للہ و انا الیہ راجعون۔
    اللہ تعالیٰ آپ کی والدہ کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور آپ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
    بلاشبہ بہت سعادت والی ساعتوں میں اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے پاس بلایا ہے۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں