آج کل کچھ تبصرہ نگار جو کہ اردو بلاگنگ سے دلچسپی رکھتے ہیں مگر اپنا بلاگ نہیں لکھنا چاہتے، مختلف اردو بلاگرز کے بلاگ پر تبصرے کرتت نظر آتے ہیں۔
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے، مگر اب وہ کچھ ہو رہا ہے جس کا خدشہ مجھے ہوا تھا۔ انھوں نے مختلف بلاگرز کے بلاگ ایڈریس استعمال کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ اب اگر یہ لوگ کوئِی متنازعہ بات لکھ جائیں تو پھر بات کی تحقیق کون کرتا پھرے گا۔ اس کی مثال مندرجہ ذیل بلاگ پر دیکھی جا سکتی ہے۔
شعیب صفدر کی تصویر اور بلاگ ایڈریس کا استعمال کرتے ہوئے تبصرہ کیا گیا ہے۔ میری تمام بلاگرز سے درخواست ہے کہ اگر میرے نام سے کوئی متنازعہ تبصرہ آپ کے بلاگ پر نظر آئے تو مجھ سے استفسار کر لیں۔
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے، مگر اب وہ کچھ ہو رہا ہے جس کا خدشہ مجھے ہوا تھا۔ انھوں نے مختلف بلاگرز کے بلاگ ایڈریس استعمال کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ اب اگر یہ لوگ کوئِی متنازعہ بات لکھ جائیں تو پھر بات کی تحقیق کون کرتا پھرے گا۔ اس کی مثال مندرجہ ذیل بلاگ پر دیکھی جا سکتی ہے۔
شعیب صفدر کی تصویر اور بلاگ ایڈریس کا استعمال کرتے ہوئے تبصرہ کیا گیا ہے۔ میری تمام بلاگرز سے درخواست ہے کہ اگر میرے نام سے کوئی متنازعہ تبصرہ آپ کے بلاگ پر نظر آئے تو مجھ سے استفسار کر لیں۔
شکریہ۔
توجہ دلانے کا شکریہ۔
میں نے بھی ایک پوسٹ اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے لئے لگا دی ہے۔
.-= عثمان´s last blog ..اردو میڈیم =-.
بلاگ شروع کرنے سے قبل جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ الجھائے رکھا وہ یہی معاملہ تھا۔ اب تک اس کا کوئی مناسب حل مجھے نہ مل سکا اس لئے اس پر قلم آزمائی چاہتے ہوئے بھی نا کرسکا۔ کہ کہیں ایک الجھن بعض شرپسندوں کا ہتھیار نہ بن جائے۔ لیکن چونکہ اب یہ مسئلہ ایک نہیں کئی بار سامنے آچکا ہے، اس لئے اس کا سدباب کرنے کی کوشش ضرور ہونی چاہئے۔
.-= محمداسد´s last blog ..Dual Sue =-.
نام اور ویب سائٹ ویلیڈیٹ کرنا قدرے مشکل ہے لیکن ای میل ویلیڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ تبصرہ پوسٹ کرنے کے بعد ایک درمیانی صفحے پر لے جایا جائے جہاں نبصرہ نگار سے ایک کنفرمیشن کوڈ داخل کرنے کو کہا جائے جو کہ اسے ای میل کیا گیا ہو۔
يہ حرکت شايد سب سے پہلے ميرے بلاگ پر کی گئی تھی اور وہ اس طرح کہ ميری طرف سے مبصرين کو نہائت نامعقول جواب ديا گيا تھا ۔ مندرجہ ذيل روابط پر ان صاحب کا ذکر ہے
http://www.theajmals.com/blog/2010/05/12
http://www.theajmals.com/blog/2010/05/13
http://www.theajmals.com/blog/2010/05/14
.-= افتخار اجمل بھوپال´s last blog ..عقل ۔ کيا صرف انسان کو ہے ؟ =-.
اوپر ایک بھارتی ٹائپ تبصرہ ہے اسے تو واپس انڈیا میںبھیج دیں
اس کا حل صرف یہ ہے کہ نا مناسب اور انجان تبصروں کو ختم کر دیا جائے
اور کوریا سے آنے والے تقریبا سارے کے سارے تبصروں کو
اور شعیب صفدر والی پالیسی اپنائی جائے
میرے خیال میں اس کوریائی باشندے کا اپنا بلاگ بھی ہے جہاں سے اس نے سب کے ای میل ایڈریس حاصل کیے ہیں
یا فیر اسکو ”فیڈ“ کیا گیا ہے
.-= ڈفر – DuFFeR´s last blog ..چنا جور، گرما گرم چنا جور =-.
نہیں سر جی بلاگ تبصرے کے لیے یہ ایک ناممکن سا کام ہے
میرا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے بلاگوں کی اآڈینس صرف چند لوگوں پہ مشتمل ہو کر رہ جائے گی
.-= ڈفر – DuFFeR´s last blog ..چنا جور، گرما گرم چنا جور =-.
یہی میرا بھی خیال ہے۔ بلاگ پر ویریفیکیشن کا عمل تبصرہ کو مشکل تر بنانے دے گا۔ میں تو اس خالو کیپچے سے بھی پریشان ہوں۔ کہیں کام کرتا ہے تو کہیں نہیں۔
.-= محمداسد´s last blog ..Dual Sue =-.
تو پھر جسیا ہے چلنے دیں اور قینچی سے کام لیتے رہیں
.-= شازل´s last blog ..گوگل بیک گراونڈ =-.
نہیں بلکہ کچھ نہ کچھ کوشش جاری رکھنی چاہیے، مثلا
آپ ایک پوسٹ یا صفحہ “میرے تبصرے” کے نام سے اپنی بلاگ پر بنائیں جس میں دوسروں کے تبصرے پر پابندی ہو۔ پھر جس کے بلاگ پر تبصرہ کرنا ہو وہاں اس کا لینک دے کر تبصرہ کریں۔ اور اپنی پوسٹ “میرے تبصرے” پر خود اپنے تبصرے کو کاپی پیسٹ کریں اور لینک میں جس جگہ آپ نے اصل میں تبصرہ کیا ہے اسکا لینک دے دیں۔
اگرچے یہ عملی طو پر مشکل ہے مگر ایسے کرنے سے آپ کو دوسرے فائدے بھی ہوں گے، مثلا آپ کے پاس اپنے تبصروں کا ایک ریکارڈ بھی بن جائے گا اور آپ کا بلاگ پڑھنے والے بھی ایک جگہ پر سے آپ کی دوسروں کے بارے میں رائے سمجھ سکتے ہیں۔
Comments are closed.