انا کی جنگ
ملک میں چلائی جانے والی پولیو کی ویکسینیشن کی مہم کا آج دوسرا دن تھا اور آج بھی کئی رضاکاروں کو گولی مار دی گئی. مجھے ان رضاکاروں کی ہلاکت کا افسوس ہے. ان کے قاتل کون ہیں، اس بحث میں پڑے بغیر میں کچھ نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں. جیسا کہ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں، ہمارے معاشرے میں اب دو قسم کی سوچیں پائی جاتی ہیں. انتہائی دایاں بازو اور انتہائی بایاں بازو. یہ دونوں سوچیں اپنے مخالف کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے کو ہر گز تیار نہیں. اور باوجود اس بات کے کہ ملک کے عوام کی اکثریت کو ان دونوں سے کسی قسم کا واسطہ نہیں، یہ دونوں طرز فکر اپنے آپ کو زبردستی مسلط کرنے کے چکر میں ہر انتہا تک جانے کو تیار ہیں. پاکستانی عوام کی اکثریت نہ بہت زیادہ دین دار ہے اور نہ بہت زیادہ دین بے زار. یہ اکثریت اب بھی اپنے طریقے سے زندگی بسر کرنے کو ترجیح دیتی ہے اور یہ طریقہ ء معاشرت ایک اعتدال پسند طریقہء معاشرت ہے. اس میں ان دونوں انتہاؤں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، مگر یہ بات کسی کو سمجھ نہیں آ رہی. اور جہاں جس کا بس چلتا ہے وہ زبردستی کر رہا ہے. انتہائی دائیں بازو والے اپنا وقت آنے پر کارروائی کرتے ہیں اور معصوم عوام کا جانی و مالی نقصان کر کے سمجھتے ہیں انھوں نے اپنے مخالف انتہائی بائیں بازو والوں کو زک پہنچائی اور انتہائی بائیں بازو والے اس قسم کا کوئی قدم اٹھا کر فتح کے شادیانے بجانے لگتے ہیں. نقصان میرا اور آپ کا ہی ہو رہا ہے. موجودہ خونی پولیو مہم کو ہی لے لیجئے. کسے اندازہ تھا کہ پولیو مہم جیسی بے ضرر مہم کا یہ انجام نکلے گا. ہمارے محلے میں آنے والی رضاکار خواتین… Read More »انا کی جنگ