Skip to content

پرانے زمانے کا آدمی

بہت دن ہوئے ہمارے ٹی وی نے کچھ دکھانا چھوڑ دیا۔ شروع میں ذرا پریشانی ہوئی کہ ابھی تو ابتدائی وارنٹی کا عرصہ بھی ختم نہیں ہوا اور اس نے تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ خود چھیڑ چھاڑ کرنے میں یہ امر مانع تھا کہ کہیں اس کی وارنٹی ضائع نہ ہو جائے اور اسے میری کاہلی کہیں یا مصروفیت کہ جس دکان سے خریدا تھا، وہ دکان گھر کے پاس ہونے کے باوجود وہاں یہ ناکارہ ٹی وی نہ لے جا سکا۔ شائد اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ اب تک میرا جتننے بھی اداروں کی کسٹمر سروس سے واسطہ پڑا ہے وہ تجربہ خراب ہی رہا۔

بہر حال ایک عدد ٹی وی الیکٹریشن سے درخواست کی تو اس نے بھی کوئی خاص دلچسپی نہ لی۔ ابھی ہفتہ دس دن قبل جی کڑا کے پیچ کس ہاتھ میں لیا اور آپریشن شروع کر دیا۔ خودکار سکیننگ پہ کوئی چینل نہ ملا۔ اینٹینا کو دیکھا تو سب ٹھیک تھا۔ انٹیئنا کی پِن کھول کے دیکھی تو ایک عدد تار ٹوٹی ہوئی نظر آئی۔ دل نے کہا یہیں مسئلہ ہے اس پن کو تبدیل کر دو۔ گھر کے قریب ایک دو بازار ہیں وہاں چلا گیا، اور پہلی مرتبہ مجھے احساس ہوا کہ ٹی وی اور انٹینا کے لوازمات والی دکانیں بہت کم ہیں۔ بہر حال پن تو نہ ملی، البتہ ایک عدد دکان دار مجھے نیا انٹینا بیچنے میں کامیاب ہو گیا۔

ابھی گزشتہ دنوں ایک عدد نوکری کے لئے درخواست کے سلسلے میں فوٹو گرافر کے پاس جانا ہوا تویاد آیا کہ یہاں ایک دو عدد استاد موجود ہیں ۔ میں وہاں چلا گیا اور اپنی مشکل بیان کی۔ انھوں نے بے نیازی سے کہا کہ مجھے ٹی وی لانا ہوگا اور اس کو کھول کر ہی بتایا جا سکتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے۔ مسئلہ کا علم ہو نہ ہو، تین سو روپے ضرور دینے ہوں گے۔

پھر میں نے سوچا کیوں نہ انٹینا پن تبدیل کرلوں۔ ایک دکان میں پوچھا تو اس نے کیبل ٹی وی والی پن سامنے رکھ دی۔ میں نے انھیں دوبارہ بتایا کہ مجھے وہ چھت والے انٹینا پن کی تلاش ہے اس کی نہیں تو اس بار دکان کے “چھوٹے ” کے ساتھ ساتھ مالک نے بھی مجھے غور سے دیکھا۔
اب کی بار مالک نے مجھ سے پوچھا وہ تار والا انٹینا ہی نا؟ میں نے ہاں میں سر ہلایا تو چھوٹے نے حکم کی فوری تعمیل کر ڈالی۔ ایک دس روپے والی چیز کی خاطر اتنی تفتیش مجھے اس وقت بری لگی۔ بہر حال گھر واپس پہنچ کر جلد ہی اس پن کو بدل ڈالا۔ مگر ٹی وی سکرین پر کچھ نمودار نہ ہوا۔ میں پریشان تو ہوا مگر فیصلہ کر ڈالا کہ سہ پہر کو اس کو لے ہی جاؤں گا۔ اب چاہے جو کچھ بھی ہو۔

شام کو اتفاقا ہی نشریات نمودار ہو گئیں۔ ٹی وی ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے۔ مگر مجھے بعد میں علم ہوا کہ اب پہلے کی طرح چوبیس گھنٹے نشریات نہیں آتیں بلکہصبح نو بجے سے شام چار بجے تک کسی قسم کی کوئی بھی نشریات ٹی وی پر نہیں ہوتیں۔ اور چار بجے سب کچھ معمول کے مطابق شروع ہو جاتا ہے۔ اور یہ مسئلہ ٹھنڈیانی بوسٹر کے ساتھ ہے۔ آج بھی چار بجے شام تک سب کچھ بند تھا۔

غالبا کسی نے اس پر آواز اس لئے بلند نہیں کی کہ آج کل ہر جگہ کیبل کا دور دورہ ہے۔ کسی کو پرواہ ہی نہیں کہ انٹینے والے صارفین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ مسئلہ عارضی ہو اور یہ نشریات چوبیس گھنٹے، پہلے کی طرح، شروع ہو جائیں مگر اس سے اندازہ ہو جاتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ بدلنا اب عیاشی نہیں مجبوری بن چکا ہے۔ ٹھیک ہے ٹی وی چینلوں کی بھرمار کے ساتھ بہت فوائد بھی منسلک ہیں مگر ان لوگوں کا کیا ہوگا جو یہ بھرمار قبول نہیں کرنا چاہتے۔ جو صرف کم سے کم والی روایت پر عمل کرتے ہوئی خوش ہیں۔ ان کو زبر دستی کیوں ایک چیز اختیار کرنے پہ مجبور کیا جا رہا ہے؟

3 thoughts on “پرانے زمانے کا آدمی”

  1. پرانے اینٹینا کے لیئے واقعی خوار ہونا پڑتا ہے ، ٹی وی بوسٹر بھی نہیں ملتا اب ۔۔

  2. تقریبا تین ماہ پہلے انہی معاملات سے تنگ آ کر کیبل لگوانے پر مجبور ہو گیا تھا۔ عام انٹینا اور اس کی تار کی کوالٹی ایسی ہے کہ جب بھی نئی لو ایک ماہ میں پردہ سکرین پر صرف سائے ہی نظر آتے ہیں ۔ اور بوسٹر والا مسئلہ کافی زیادہ ہونے لگا ہے اب ۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں