Skip to content

میں کر بھی کیا سکتا ہوں

آج میں پریشان ہوں۔

 

شائد سٹریس برداشت کرنے کا پیمانہ خطرناک حدوں میں داخل ہے۔ اللہ کی ذات پر یقین تو ہے، اللہ ضرور میرے حال پر رحم کرے گا۔ مگر پھر بھی دل ہے کہ پریشان رہتا ہے۔

شائد اس کی وجہ ہسپتال کی سیاست کا نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہونا ہے۔ سیاسی داو پیچ تو اتنے آتے نہیں، بس اپنے دوستوں کے تعاون کی وجہ سے اپنی اور اپنے دوست ڈاکٹروں کی حالت اللہ کے فضل سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوئے تھے کہ الیکشن سر پر آ گئے۔ اب پھونک پھونک کر قدم رکھنے کے بعد کچھ فیصلے کئے ہیں تو اندازہ ہو رہا ہے کہ اگر سیاست ہی کرنی ہے تو پھر اپنے نصب العین کا تعین دوبارہ کرنا ہوگا۔
ابھی تک تو مہم اچھی جا رہی ہے۔ کل ایک عدد پاور پوائنٹ پریزینٹیشن ہے، اتحادی جماعت کے ڈنر میں۔ وہ بھی تیار کرنی ہے۔

مگر میرا اپنا خیال ہے کہ پریشانی زیادہ تر آج کراچی میں ہونے والے واقعے کے بعد زیادہ ہوئی ہے۔ پچھلے سات آٹھ دنوں سے قتل و غارت گری کا بازار جس طرھ گرم ہو رہا تھا، شائد آج اس کا کلائمکس تھا۔ شائد یہ نقطہ عروج آنے والے دنوں میں ظاہر ہو ، میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔ مجھے تو پریشانی اپنے عزیزوں کی ہے۔ کہیں پشتو بولنے والوں کے خلاف چلنے والی کسی مہم کا شکار نہ بن جائیں۔

اللہ نہ کرے۔

جس طرح سیدھے سبھاو اے این پی کا نام لیا گیا ہے، وہ سب پشتو بولنے والوں کے لئے مسائل کھڑے کرے گا۔ پتہ نہیں آنے والے یہ چند دن کیسے گزریں گے؟؟

میری دعا ہے اللہ مرحوم کی مغفرت کرے، ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے اور فسادیوں کے دل میں رحم پیدا کرے۔

اور میں کر بھی کیا سکتا ہوں۔

مجھے تو لوگ ویسے ہی متعصب کہتے ہیں۔

11 thoughts on “میں کر بھی کیا سکتا ہوں”

  1. آپ کی تشویش بجا ہے۔ کراچی میں رہنے والے پشتو بولنے والے پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز متشدد جرائم کا سنگین خطرہ موجود ہے۔ تاہم کراچی میں موجود دیگر پاکستانی کوشش کررہے ہیں کہ ایسا نہ ہو۔ دعا کریں ان کی کوششیں بارآور ہوں اور تب تک کے لئے میرے خیال میں آپ کی فزیکل لوکیشن کے حساب سے خیبر پختونخواہ کے “پچیس لاکھ” پشتو بولنے والے سیلاب متاثرین آپ کے زیادہ قریب ہیں۔ آپ کو ان کے بارے میں زیادہ فکرمند ہونا چاہئے۔

  2. ذلالت کیا نتہاء یہ ہے کہ جن درندوں نے انہیں شہید کیا ان سے بھی بڑے درندے ایس ایم ایس بھیج رہے ہیں کہ “مبارک ہو ایم کیو کا ایک بندہ مارا گیا”
    ایسے جانوروں کے ساتھ رہنا کسی قیامت سے کم نہیں مگر ہم کراچی والوں کے پاس اور کوئی چوائس بھی نہیں،کراچی کی پولس خود مجرموں سے ملی ہوئی ہے!
    😥
    پیپلز پارٹی کا کردار بھی دن بدن مشکوک ہوتا جارہا ہے رحمان ملک کو ایم کیو ایم کے ساتھ لگایا ہوا ہے اور ذولفقار مرزا کو اے این پی کے ساتھ،
    مہاجرمرے یا پٹھان فائدہ دونوں کے دشمنوں کو ہی ہوتا ہے مگر ان کم عقلوں کو یہ بات سمجھ میں ہی نہیں آتی 🙁

  3. آپکے خدشات درست تھے۔ لگے ہاتھوں یار لوگوں نے آپ کو اپنے فرائض منصبی بھی بتا دئیے ہیں۔ سیلاب تو آفت سماویٰہ ہے مگر راچلتے غریب رکشہ ڈرائیو ٹائپ غریب الوطن لوگوں کو جان سے گزار دینا اور یہ فرمان بھی جاعی کرنا کہ آپ ان کی فکر نہ کریں۔

    اللہ کی شان ہے کرے کوئی بھرے کوئی ۔ لعنت ہے ایسے کاروبارِ منافقت پہ جس میں سیاست کے نام پہ غریب غرباء کو بلی چڑھایا جائے اور ذمہ داران اپنے آپ کو دودھ میں نہائے پاک صاف سمجھیں۔

    ہمیں کراچی میں ضائع ہونے والی ہر انسانی جان خواہ کسی بھی لسانی یا مسلک کی ہو اس پہ افسوس ہے اور اسکی مذمت کرتے ہیں۔ مگر لگتا یوں ہے کہ ایم کیو ایم کے کچھ نادان رہنماؤں نے اشاروں کنائیوں اپنے حواریوں کو طاقت کے مظاہرے کا پیغام دیا ہے ۔ اور جنگلی لوگوں کے لئیے طاقت کا مظاہرہ معصوم اور بے گناہ لوگوں کو جان سے گزار دینے میں ہے۔

    جس ملک میں اسقدر لوگ اسکے دشمن ہوں اسے بیرونی دشمنوں کی ضرورت نہیں رہتی۔ رمضان کی آمد پہ جو کھیل شروع کیا گیا ہے۔ اس آگ سے اللہ سب کو محفوظ رکھے۔ کراچی کی شہری حکومت ، سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت سب کو ھدایت اور غیرت دے کہ وہ اپنے مناصب کا لحاظ رکھتے ہوئے سبھی قاتلوں کو گرفتار کریں ۔ اور شہر میں امن قائم کریں۔

    آگ پھیلی تو دور تک جائے گی ۔ اللہ تعالٰی سب کو ہوش و حواس سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔

  4. جاوید گوندل صاحب
    نعمان نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے مگر آپ کے اندر کا زہر آپکی گفتگو سے صاف جھلک رہا ہے،
    یہ بھی خوب رہی ہمیں ہی ماریں اور ہم پر ہی الزام لگائین یہ کھیل اب زیادہ دن چلنے والا نہیں ہے!
    آپ جیسوں نے پٹھان کو اپنے ہاتھ کا ہتھیار بنارکھا ہے،کہ بندہ ضائع ہو یا ہتھیار آپ ہر طرف سے مزے میں ہیں،مگر یاد رکھیئے کبھی کبھی ہتھیار بیک فائر بھی کرجاتے ہیں ڈریئے اس وقت سے جب پٹھانوں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور وہ ہوش میں اکراپنے اصل دشمن کو پہچان لیں گے!

    ——————————-
    عبداللہ میری طرف سے اپنے لئے یہ واحد تنبیہ سمجھیں۔ اختلاف رائے اپنی جگہ، اور آداب گفتگو اپنی جگہ۔ میں آپ کے تبصرے کی تدوین کر رہا ہوں۔
    اگر دوبارہ آپ نے میرے بلاگ پر ایسی زبان استعمال کی تو میں آپ کو ہمیشہ کے لئے ban کرنے پر مجبور ہو جاوں گا۔

    منیر عباسی

  5. یار عبداللہ ۔ آپ کی بہت سی باتوں سے ہمیں اختلاف ہوتا ہے مگر یار جی آپ کا یوں “تپنا” اچھی بات نہیں۔

    میں آیک دفعہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہم آپ کو بہت عرصے سے آپ کے حقیقی نام سے جانتے ہیں۔ آپ کے باقی معاملاتِ دیگر بھی۔ اسلئیے شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری اچھی بات نہیں ہوتی۔

    یہ ملک پاکستان بشمول کراچی سبھی کا ہے خواہ وہ سندھی ہے۔ بلوچی ہے، پنجابی ہے۔ پٹھان ہے، آلِ مہاجر ہے۔مکرانی ہے۔ کشمیری۔ یا کسی بھی رنگ نسل یا مذھب سے تعلق رکھتا ہے۔ جب اس ساری مخلوق کو رہنا بھی یہیں ہے۔ تو ایک دوسرے کو برداشت کرنا بھی سیکھ لیں۔ اور اسمیں پہل ہمیشہ اکثریتی طبقے یعنی ایم کیو ایم کو کرنی چاہئیے ، لاشوں کی سیاست کسی کو فائدہ نہیں دے گی۔

    ایمان بھی گیا اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئیے نفرتوں کی فصل چھوڑ گئے۔ آگے لگے تو وہ دوست دشمن کی تمیز نہیں رکھتی۔ امید ہے آپ اتنا سا نکتہ سمجھ جائیں گے۔

  6. کراچی کے حالات پر اللہ ہی رحم فرمائے ورنہ یہاں کے متعصب و اندھے لوگوں کے دلوں میں رحم پیدا ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عام بس ڈرائیوروں، ہوٹل والوں، کھوکھے چلانے والوں اور رکشہ ٹیکسی والوں کو قتل کرتے وقت جن کے دلوں میں رحم پیدا نہ ہو، ان سے کوئی توقع عبث ہے۔
    کراچی شہر دو روز سے بند پڑا ہے، بلکہ واقعے والا دن ملایا جائے تو آج تیسرا روز ہے۔ وقوعے کے روز میں ساڑھے تین گھنٹے کی جدوجہد کے بعد گھر پہنچا۔وہ بھی عقلمندی کر کے کہ میں نے جب دیکھا کہ بس آگے نکلنے کے امکانات کم ہیں تو اتر کر کینٹ ریلوے اسٹیشن پہنچ گیا اور قسمت اچھی تھی کہ خوشحال خٹک ایکسپریس فورا مل گئی اس میں بیٹھ کر گھر کے سب سے قریبی ریلوے اسٹیشن پر اترا اور فائرنگوں اور جلتے ٹائروں اور بسوں میں سے ہوتے ہوئے گھر پہنچا۔ اس طرح نجانے کتنے لوگ ایسے تھے جو یا تو گھنٹوں پیدل چل کر گھروں کو پہنچے یا پھر پہنچ ہی نہ پائے۔
    تعصب انسان کو کتنا اندھا کر دیتا ہے، اس کو دیکھنے کے لیے خراب حالات میں کبھی کراچی کا رخ کیجیے۔ ملک کے اس پڑھے لکھے ترین شہر کے باسیوں کا دوسرا رخ آپ کو نظر آ جائے گا۔

  7. رحمان ملک نے کہا ہے کہ اس واقعے میں‌اے این پی نہیں کالعدم تنظیمیں‌اور طالبان ملوث ہیں۔

    بظاہر اے این پی کو بری الذمہ قرار دینے پر اب ان پچاس پچپن افراد کی موت کی ذمہ داری کون لے گا جو پشتو بولنے والوں‌ کے خلاف تشدد میں‌مارے گئے؟

    ان کو انصاف ملے گا بھی کہ نہیں؟؟؟

    کہاں‌ہو اے دنیا کے روشن خیال منصفو؟؟؟؟

    رحمان ملک کا بیان

    روزنامہ ایکسپریس کے کالم نگار عبداللہ طارق سہیل کے الفاظ میں

    کراچی، جنوب میں سمندر کے ساحل سے لے کر شمال میں حیدر آباد سے آدھے سفر تک اور مشرق میں ٹھٹھہ کے نواح سے لے کر مغرب مین بلوچستان کی حدود تک پھیلا ہوا انسانوں کا عظیم صحرا ہے جہاں ہر وقت خوف کی لو چلتی ہے اور جہان قانون کی پروائی کا گزر نہیں ہوتا۔ جہاں صرف وزیروں کے دورے ہوتے ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ اپنے رہنما کے قتل پر عوام کا رد عمل فطری ہے۔۔ قزیر یہ تو بتاتے ہیں کہ ایم پی اے کو شہید سپاہ صحابہ اور طالبان نے کیا، لیکن یہ نہیں بتاتے کہ یہ جو نصف صد مارے گئے، یعنی کہ ہلاک کئے گئے، انمیں سے کتنوں کا تعلق سپاہ صحابہ اور طالبان سے تھا۔

    عباللہ طارق سہیل

  8. نومی کا کہا درست ہے۔ لیکن آپ یہی سوال ان سے ان کی سیلاب والی پوسٹ پر wtf کی صورت پوچھ سکتے ہیں۔

  9. بدتمیز آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ مگر کیا ضروری ہے کہ سیلاب زدگان کے لئے ہم جو کچھ کریں اس کی تشہیر بھی کریں؟؟

    کیا ضروری ہے کہ ان کی مدد کے ساتھ ساتھ ایک عدد بلاگ پوسٹ پھڑکائی جائے۔ اپنی یا اپنی مادر تنظیم کی شناخت کے ساتھ کچھ تصویریں لگا کر ان لوگوں‌ کی بے کسی کا مذاق اڑایا جائے۔

    اخباروں‌میں‌پریس ریلیز دینا بہت آسان کام ہے۔ کاش نعمان صاحب یہ بات سمجھ لیں۔

  10. ستر اسی بندے اس عقیدت کی بھینٹ چڑھ گئے اور حکومت شریک جماعتیں خود تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس سے بڑھ کر منافقت اور کیا ہو گی ۔ کراچی کے عام شہری جن کے اپنے ایسی گندی سیاست کی بھینٹ چڑھتے ہیں کوئی ان سے جاکر پوچھے تو جواب میں بلا کسی زبان مسلک قوم قبیلے کے سب اس نحوست سے بے زار نظر آئیں گے ۔ اکثر کو اے این پی ایم کیو ایم پی پی پی یا جماعت وغیرہ سے کوئی تعلق نہ ہو گا۔ اس سب پر اچھل کود کرنے والے وہ ہیں جن کے اپنے یا تو محفوظ ہیں یا ان کے ضمیر مردہ ہیں جو لاشوں پر بھی ذاتی مفاد و انا کو ترجیح دیتے ہیں ۔
    کالعدم تنظیموں پر یہ سب منڈھ کر وزیر داخلہ نے جو عقل مندی کی ہے ، خدا خیر کرے اس کا نتیجہ کچھ دنوں میں مزید دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔
    وسلام

  11. میں آیک دفعہ پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہم آپ کو بہت عرصے سے آپ کے حقیقی نام سے جانتے ہیں۔ آپ کے باقی معاملاتِ دیگر بھی۔ اسلئیے شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری اچھی بات نہیں ہوتی۔

    جناب گوندل صاحب یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ آپ میرے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں،آپکی بہت مہر بانی ہوگی اگرآپ میرے اصل نام اور کام سے مجھ سمیت باقی لوگوں کو بھی آگاہ کردین شکریہ

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں