Skip to content

فاشسٹ ، لبرل فاشسٹ یا لبرل طالبان؟

فرانس میں کچھ عرصے سے ایک بحث چل رہی ہے ۔ اور یہ بحث برقعہ پر پابندی کے بارے میں ہے۔

اس بحث کا آغاز مبینہ طور پر اس وقت ہوا جب فرانس کے صدر نکولس سارکوزی نے جون ۲۰۰۹ میں برقعہ کے خلاف ایک بیان دیا. پھر انھوں نے دوبارہ نومبر 2009 میں کہاکہ ” فرانس ایسا ملک ہے جہاں برقعہ کی کوئی جگہ نہیں۔ “

ان سے منسوب ایک اور بیان کچھ اس طرح سی این این کی ویب سائٹ پر شائع ہوا:

“The problem of the burka is not a religious problem. This is an issue of a woman’s freedom and dignity. This is not a religious symbol. It is a sign of subservience; it is a sign of lowering. I want to say solemnly, the burka is not welcome in France,” Sarkozy told lawmakers.

اس بحث میں اہم موڑ اس وقت آیا جب گزشتہ دنوں برقعہ کی حییثیت کا تعین کرنے والی کمیٹی نے سفارش کی کہ برقعے پر ہسپتالوں، سکولوں اور عوامی ٹرانسپورٹ میں پابندی لگا دی جائے. اس پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں فرانس کی شہریت منسوخ کر دی جائے.
فرانس ایک خود مختار ملک ہے، فرانسیسی حکومت کی مرضی کہ وہ اپنے ملک میں جیسے قوانین بھی نافذ کرے جائز ہے. ان کا ملک، ان کے عوام اور ان کے قوانین. یہ خیالا ت آج کل بہت مقبول ہیں. اور اخلاقی طور پر ہمیں حق بھی نہیں پہنچتا کہ ہم کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں. مگر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی یہ صرف فرانس کا ایک اندرونی مسئلہ ہے؟

کیا سیکولر ازم میں کسی بھی مذہب کے لئے بالکل بھی کوئی گنجائش نہیں ہے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں مجھے جو کچھ ملا وہ آپ کی نذر ہے:

جارج جیکب ہالیوک جس نے سب سے پہلے یہ اصطلاح وضع کی ، کہتا ہے:

Secularism is a code of duty pertaining to this life, founded on considerations purely human, and intended mainly for those who find theology indefinite or inadequate, unreliable or unbelievable. Its essential principles are three: (1) The improvement of this life by material means. (2) That science is the available Providence of man. (3) That it is good to do good. Whether there be other good or not, the good of the present life is good, and it is good to seek that good

ایک نئی بات جو سامنے آئی وہ یہ کہ سب سے پہلے سیکولرازم کا خیال ابن رشد کی تحاریر میں ملتا ہے. ابن رشد نے سب سے پہلے فلسفہ اور مذہب کو جدا کرنے کا نظریہ پیش کیا تھا.

سیکولرازم بنیادی طور پر حکومت پر مذہب کی بالادستی کے خلاف ہے. اس میں اس بات پر زیادہ زور ہے کہ جو بھی فیصلہ کیا جائے اس میں کسی بھی بنیا دپر کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہونے پائے. چاہے وہ مذہب کی بنیاد ہو، ذات پات کی بنیاد ہو یا نسل و رنگ پر مشتمل ہو.

مگر عجیب بات یہ ہے کہ سیکولرازم کے نام پر ہی نا انصافیاں کی جا رہی ہیں.
برقعہ کے خلاف ایسے ایسے مضحکہ خیز بیانات دیئے جا رہے ہیں کہ یقین ہی نہیں آتا کہ یہ بھی کوئی دلیل ہو سکتی ہے. مثلا اس وڈیو کو دیکھئے، ایک فرانسیسی سیاستدان کہتے ہیں، کہ ” ہمارے ملک میں چہرہ ایک دوسرے کو دیکھنے اور پہچاننے اور باہمی رابطے کا ایک ذریعہ ہے. جب آپ چہرہ چھپاتے ہیں تو آپ کسی کے ساتھ بھی ایک مکمل گفتگو نہیں کر سکتے.”

جب ہم اپنے ملک میں توہین رسالت کا قانون نافذ کر کے اس پر عمل کرنا چاہتے ہین تو انسانی حقوق کی تنظیموں کو دورے پڑ جاتے ہیں. جب ہم ختم نبوت کے سلسلے میں کسی قدم کا ارادہ کرتے ہیں تو یار لوگوں کو مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق یا د آ جاتے ہیں.

میں تو اس وقت بہت حیران ہوا تھا جب ایک مغرب زدہ مسلمان نے اقلیتوں کو ایک مسلمان ملک میں تبدیلی ء مذہب کے لئے تبلیغ کی پر جوش وکالت کی تھی، مگر، خیر یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا.

افغانستان پر حملے کی وجوہات چاہے جو کچھ بھی ہوں مگر ان میں ایک وجہ جو زور و شور سے بتائی جاتی تھی وہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال تھی.

عراق کے صدام کے خلاف پروپیگنڈے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال بھی شامل کی گئی تھی. حالت یہ ہے کہ انسانی حقوق ایک ایسا ہتھیار ہے جسے کسی بھی حکومت کے خلاف استعمال کر کے اپنا الو سیدھا کیا جاسکتا ہے، مگر انسانی حقوق کے انھی دعویداروں کو یہ بنیادی اصول نظر نہیں آ رہا کہ لباس کا انتخاب ایک فرد کی اپنی مرضی پر منحصر ہے، ریاست کسی فرد کو مجبور نہیں کر سکتی کہ وہ ایک خاص قسم کا لباس پہنے.

آج میں انسانی حقوق کے دعویداروں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اب جب کہ شخصی آزادی پر ایک کاری ضرب لگنے والی ہے ، یہ انسانی حقوق کے چیمپئین آواز کیوں نہیں بلند کر رہے.

طالبان تو اس لئے برے ٹھہرے کہ وہ زبردستی پردہ کراتے تھے. یہ لوگ، جو زبردستی سروں سے چادریں کھینچ رہے ہیں، کیا کہلائے جائیں گے ؟

فاشسٹ،
لبرل فاشسٹ،

صرف لبرل؟

یا

لبرل طالبان؟

37 thoughts on “فاشسٹ ، لبرل فاشسٹ یا لبرل طالبان؟”

  1. اب اپنے بلاگ پر بمباری کا انتظار کریں
    سیکولر ازم کو عام طور پر مذہب سے بیزاری سے سمجھا جاتا ہے
    لیکن مجھے تو لگتا ہے کہ سیکولر ازم بھی اب ایک مذہب بن گیا ہے، جس کو نہ ماننے والوں پر اس کے پیروکار وہی حربے استعمال کرتے ہیں، جن کا الزام وہ “مذہبی شدت پسندوں” کو دیا کرتے تھے۔
    ہور چوپو۔۔۔
    .-= جعفر´s last blog ..سانچہ = Template =-.

  2. یہ شدت پسندی کا وہ دوسرا رخ ہے جسے اکثر شدت پسندی سمجھا ہی نہیں جاتا۔ اختیار کا حق چھین کر نا معلوم کس آزادی کی بات ہوری ہے۔۔۔ اگر تقابل کریں تو سوائے لباس اتارنے اور پہنانے کے علاوہ سوچ میں کوئی خاص فرق نہیں۔

  3. “جب ہم اپنے ملک میں توہین رسالت کا قانون نافذ کر کے اس پر عمل کرنا چاہتے ہین تو انسانی حقوق کی تنظیموں کو دورے پڑ جاتے ہیں. جب ہم ختم نبوت کے سلسلے میں کسی قدم کا ارادہ کرتے ہیں تو یار لوگوں کو مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق یا د آ جاتے ہیں.“

    توہین رسالت اور ختم نبوت کے نام پہ تو لوگوں کی گردنيں ماری جارہی ہيں اسکا نقاب پہ پابندی سے کيا تقابل ہے جو کہ ايک سول معاملہ ہے اور يہ پابندی تو ابھی لگی بھی نہيں؟ پھر سيکولرزم کا مطلب يہ تو نہيں کہ خلاف سيکولرزم آئيڈيالوجيز کو سيکولرزم پہ حاوی ہونے کی کھلی چھٹی دے دی جائے جبکہ ايسی آئيڈيالوجيز تمام انسانوں کوبلا لحاظ مذہب برابر تسليم کرنے سے انکاری ہيں- ميں اس پابندی کے حق ميں نہيں ہوں ليکن ان پابنديوں کے مطالبات کے پيچھے ايک حقيقی خوف ہے جو توہین رسالت، ختم نبوت وغيرہ کے نام پہ انسانيت کی توہين اور مظالم، اور بم دھماکوں وغيرہ کے نتيجہ ميں پيدا ہورہا ہے- پھر جسطرح اسلام کے مختلف لوگوں کے ليئے مختلف تصورات ہيں اسی طرح سيکولرزم کے بھی ہو سکتے ہيں-

  4. یہ سیکولر ازم کے خلاف ایک محاذ آپ نے بھی کھول دیا؟
    مجھے حیرت ہے کہ چہرے کے بغیر رابطہ و گفتگو میں اتنی مشکل ہوتی ہے جتنی کہ وہاں کا سیکولر طبقہ بیان کر رہا ہے تو میرے خیال میں تو وہ موبائل اور ٹیلی فون کو ہاتھ ہی نہ لگاتے ہوں گے کہ ان میں بھی بغیر چہرے کے کس طرح بات کی جا سکتی ہوگی۔
    .-= ابوشامل´s last blog ..وکی نامہ =-.

    1. ابوشامل: یہ سیکولر ازم کے خلاف ایک محاذ آپ نے بھی کھول دیا؟
      مجھے حیرت ہے کہ چہرے کے بغیر رابطہ و گفتگو میں اتنی مشکل ہوتی ہے جتنی کہ وہاں کا سیکولر طبقہ بیان کر رہا ہے تو میرے خیال میں تو وہ موبائل اور ٹیلی فون کو ہاتھ ہی نہ لگاتے ہوں گے کہ ان میں بھی بغیر چہرے کے کس طرح بات کی جا سکتی ہوگی۔

      جناب، بات یہ ہے کہ معتدل مزاج لوگ تو آج نایاب ہیں. وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ہم شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے، خود بھی شدت پسندی کا مظاہرہ کر رہے ہیں. میں ایک معذرت پسند ہر گز نہیں ہوں، غالبا یہ ایک انگریزی لفظ ہے، اپالوجسٹ. ہر گز نہیں. اگر مذہبی طبقہ کوئی بات غلط کہے یا کرے گا تو میں اس کی مخالفت کروں گا اور اگر لا دین طبقہ کوئی بات غلط کرے گا تو بھی میں اس کی مخالفت کروں گا.

      میرا خیال ہے سیکولر روایات کے نام پر اسلام دشمنی کا یہ ایک نیا دور ہے.

      نیا جال لائے ہیں پرانے شکاری.

    2. ابوشامل: یہ سیکولر ازم کے خلاف ایک محاذ آپ نے بھی کھول دیا؟
      مجھے حیرت ہے کہ چہرے کے بغیر رابطہ و گفتگو میں اتنی مشکل ہوتی ہے جتنی کہ وہاں کا سیکولر طبقہ بیان کر رہا ہے تو میرے خیال میں تو وہ موبائل اور ٹیلی فون کو ہاتھ ہی نہ لگاتے ہوں گے کہ ان میں بھی بغیر چہرے کے کس طرح بات کی جا سکتی ہوگی۔

      انتہائی ادب کے ساتھ ایک اختلاف کی جسارت کروں گا کہ یہ بنیادی طور پر سیکولرازم ہے ہی نہیں یہ بالکل ایسی ہی بات ہے جیسے کہ طالبان کے نظام کو اسلام، یا ایران کی پاپائیت کو اسلامی نظام سمجھا جائے۔۔ فرانسیسی قانون بالکل اسی طرح شدت پسندی سمجھا جانا چاہیے جیسے کسی اور چیز کو شدت پسندی سمجھاجاتا ہے۔۔ اگر ریاست سیکولر ہونے کا دعوی کرتی ہے تو پھر تو اسے کسی صورت افراد کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنی ہی نہیں چاہیے اگر ریاست لوگوں کے لیے ڈریس کوڈ ترتیب دینے لگے تو پھر یہ ٹولیٹیرین نظام کی طرف پہلا قدم ہی مانا جانا چاہیے۔۔ اگر کوئی واقعی اپنے آپ کو سیکولر سمجھتا ہے تو وہ اس قانون کی اتنی ہی مزاحمت کرے گا جتنا کوئی بھی مذہبی اعتدال پسند۔

  5. خوش آمدید اور مرحبا قبول فرمایئے مگر بُلٹ بلکہ میزائل پروف لباس پہن لیجئے ۔ جدیدیت ۔ آزادی اور انسانی حقوق کے نعرے لگانے والوں کی نظرِ التفات آپ کی اس تحریر پر پڑ گئی تو گولیاں اور میزائل آنے شروع ہو جائیں گے
    .-= افتخار اجمل بھوپال´s last blog ..اللہ بچائے =-.

    1. افتخار اجمل بھوپال: خوش آمدید اور مرحبا قبول فرمایئے مگر بُلٹ بلکہ میزائل پروف لباس پہن لیجئے ۔ جدیدیت ۔ آزادی اور انسانی حقوق کے نعرے لگانے والوں کی نظرِ التفات آپ کی اس تحریر پر پڑ گئی تو گولیاں اور میزائل آنے شروع ہو جائیں گے

      شکریہ،

      بات یہ ہے کہ دلیل کو جب اس کے وزن کے مطابق نہ تولا جائے تو پھر بمباری اور نقصان تو ہوتا ہے. مجھے امید ہے میں اپنا دفاع کرنے میں کامیاب رہوں گا.

      فرانسیسیوں نے اس قانون کی سفارشات میں بھی چالاکی دکھائی ہے. اگر وہ پوری عبا یا مکمل پردہ پر پابندی لگاتے تو پھر ننیں(nuns) بھی اس کی زد میں آ تیں اور ان کے لئے اس کا دفاع کرنا مشکل ہو جاتا، مگر انھوں نے اس سفارش میں صرف چہرہ چھپانے کی پابندی کی سفارش کی ہے جو کہ عموما ننیں (nuns)نہیں کرتیں.

  6. میں بھی اسے ویسی ہی انتہاءپسندی سمجھتا ہوں جیسی انتہاء پسندی طالبان نماءعناصر کررہے ہیں!
    مگر آپ کی اس بات پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا،
    میں تو اس وقت بہت حیران ہوا تھا جب ایک مغرب زدہ مسلمان نے اقلیتوں کو ایک مسلمان ملک میں تبدیلی ء مذہب کے لئے تبلیغ کی پر جوش وکالت کی تھی، مگر، خیر یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا.
    کیا آپ نہیں سمجھتے کہ اسلام اگر اپنی پوری روح کے ساتھ کسی ملک میں نافذ ہو تو کسی اور مذہب کی وہاں دال گلنا ہی مشکل ہے اور اگر پھر بھی کوئی بے عقل یا نفس کا مارہ کوئی دوسرا مذہب قبول کر ہی لیتا ہے تو اس سے اسلام کو بھلا کیا نقصان پہنچ سکتا ہے؟ اور ایسے بدترین انسان کو تو یوں بھی اسلام جیسے مذہب کا نمائندہ ہونا ہی نہیں چاہیئے!
    آپکو نہیں لگتا کہ ہم نے اپنی کمزوریوں کو مختلف قوانین کی شکل دے دی ہے؟

  7. اسماء پيرس

    سب سے پہلے تو اپنے بلاگ کو درست کر ليں پہلے بھی کئی دنوں سے تبصرہ بار بار کرنے کے باوجود ہو نہيں پا رہا اب تبصرہ کرنے لگو تو بلاگ سارا ايکدم سے سائيڈ پر بھاگ جاتا ہے ميں چونکہ فرانس سے ہوں لگتا ہے جان کر ميرے ساتھ ايسا کر رہا ہے مذيد يہ کہ نشاندہی بھی نہيں ہے کہاں نام لکھيں کہاں ايميل يا پھر مجھے گڑ بڑ نظر آ رہا ہے

  8. اسماء پيرس

    فرانسيسی صدر کا يہ کہنا کہ برقعہ انکی ثقافت کے خلاف ہے يا پھر منسٹر صاحب کا يہ کہنا کہ چہرے کو چھپا کر آپ اپنی شناخت کيسے ظاہر کر سکتے ہيں اور يہ نقاب بات چيت ميں رکاوٹ ہے اپنی جگہ يہ سب باتيں درست ہيں انکا ملک ہے جس نے انکے قوانين کے مطابق رہنا ہے يہاں رہے ورنہ اپنے پسنديدہ ملک تشريف لے جائے ان ملکوں کی يہی بات ہے کہ جس چيز کو يہ پسند نہيں کرتے اسکو جڑ سے پکڑتے ہيں پھلنے پھولنے کا موقع نہيں ديتے نتيجتا معاشرے ميں امن سکون رہتا ہے وگرنہ کھلی ڈھيل دی جائے جيسا کہ وطن عزيز ميں افغان پناہ گزينوں يا سفارت خانے کے عملوں کو دی جاتی ہے تو ہر کوئی اپنے اپنے حصے کا بم پھوڑتا چلا جائے گا اب اسکا مقابلہ اپنے ہاں کے توہين رسالت کے قانون سے کرنا اور بات تنظيموں کے واویلا ڈالنے پر پہنچانا بالکل مختلف چيز ہے ہمارے ہاں نافذ کر ليں جو قانون اکثريت چاہتی ہے پہلے اپنے آپ کو اتنا طاقتور تو کر ليں کہ کسی کی ڈيکٹيشن پر اپنے قانون بدلنے نہ کھڑے ہو جائيں دوسرا يہ کہ پاکستان ميں کونسا توہين رسالت قانون درست طريقے سے لاگو ہوتا ہے کوئی غير مسلم چھيڑ دے مسلمانوں کی لڑکی کو تو توہين رسالت نافذ کر دی جاتی ہے اب فرانس کی طرف آتی ہوں جو لوگ فرانس ميں وقت گزار چکے ہيں انہيں اچھی طرح معلوم ہے کہ يہاں ايسے حالات نہيں کہ ہر نکڑ پر ايک الو آپ کو گھورنے کھڑا ہو لہذا يہاں ايسے نقاب کی قطعا ضرورت نہيں اگر فرض کر ليا جيسا کہ ايک گروہ کا کہنا ہے کہ نقاب اتارنا غير اسلامی ہے تو جناب مذہب کی گہرائی ميں جائيں تو پتہ چلتا ہے کہ کسی غير اسلامی ملک ميں زيادہ عرصہ يا تاحيات رہنے کی نيت سے پڑاؤ بھی غير اسلامی ہے نيز فرانس ميں ہر پيدا ہونے والے بچے کو پيدائش کے وقت سے ہی ماہانہ خرچہ ملنا شروع ہو جاتا ہے جو بے شک ان کے سودی حرام سسٹم ميں سے ہے يہ جو انيس بيس سو خواتين نقاب والی ہيں اپنے ساتھ ماشاءاللہ پانچ چھ بچے رکھتی ہيں ان سے پوچھا جائے کيا انہوں نے يہ مالی فوائد لينے سے کبھی انکار کيا ہے؟ يا سارا اسلام نقاب تک ہی محدود کر رکھا ہے؟ حقيقت يہی ہے کہ اسلام کا جو تصور طالبان نے پيدا کر ديا ہے اسميں برقعہ سے مجھ جيسے مسلمان کو بھی خوف آنے لگتا ہے اور يہ بھی حقيقت ہے کہ برقعہ والياں خود کو سب سے الگ تھلگ رکھتی ہيں اپنے گروپ کی صورت ميں رہتی ہيں اور کسی دوسرے کے سلام کا جواب تک دينا پسند نہيں کرتيں
    ميری رائے کے مطابق دونوں گروپوں کو ذرا ذرا لچک دکھانی چائيے ان خواتين کو سمجھنا چائيے کہ اگر صرف انکا چہرہ نظر آ جائے تو اسميں ادھر کوئی قباحت نہيں جبکہ آس پاس ادھ ننگی خوبصورت فرانسيسی خواتين نظر آ رہی ہوں تو کسی نے ہميں گھور کر کيا کرنا ہے؟ دوسرے فرانسيسی حکومت کو بھی يہ سمجھنا چائيے کہ ان خواتين کو برقعے کی عادت ہو چلی ہے ايکدم سے برقعہ اتارنا انکے ليے ننگا ہونے کےبرابر ہو گا اور انا کو بھی سخت دھچکا لگے گا لہذا ان انيں بيس سو خواتين ميں سے جو رضاکارانہ طور پر نقاب چھوڑنا چاہے چھوڑدے باقيوں کو مجبور نہ کيا جائے ہاں البتہ انکو مجبور کيا جائے کہ اپنی بچيوں کو نقاب پہنايا يا اسکو اگلی نسل تک ٹرانسفر کيا تو پھر پابنديوں کا سامنا کرنا پڑے گا

  9. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Asmaji

    aapne niqab ki bunyad aqli wajah par rakhi hay jabke iski bunyad to quran o hadis ki nusos hayn

    mazhab ki gehray may utarte huwe aapne jo 2 fatwe likkhe hayn,to kuch unki gehrai ka pata__dalil__ bhi diya hota_mere naqis ilm k mutabiq ye 2non to jayez hayn.

  10. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Abbasi saheb

    aapke ke nazariyye se mujhe ittifaq hay.aur baqi ye ke aapne ‘chatte’ may hath dala hay, ‘bhirdin’ aap k piche aankh band karke parjayengi_aur agar aapne jante bujhte hath dala hay to aapki haq goy w bebaki ko lakhon salam.

  11. محمد سعید پالنپوری صاحب،
    بلاگ پر قدم رنجہ فرمانے اور تبصرے کا شکریہ. میں یہ جاننا چاہوں گا کہ آپ نے رومن اردو میں تبصرہ کیوں کیا؟ کیا یہ اردو ایڈیٹر کام نہیں کر رہا تھا؟

  12. اسماء پيرس

    محمد سعيد بالنپوری صاحب ميں نے غير مسلم ممالک ميں مسلمانوں کی طويل عرصہ يا ہميشہ رہنے کی نيت والا مسئلہ يا تو جنگ اخبار ميں پڑھا ہے يا يہيں اردو فورم پر کيونکہ ان دونوں کے علاوہ ميں بی بی سی ہی پڑھتی ہوں اور يہ بی بی سی پر پڑھا لگتا نہيں جنگ اخبار کے کسی کالم نگار نے اسپر احاديث کی روشنی ميں ثابت کيا تھا اب اگر آپ مجھ سے اس اخبار کی تاريخ کا پوچھنے بيٹھيں تو يقينا مجھے ياد نہيں ليکن چھ مہينے سے دور کا واقعہ نہيں اگر آپ کے پاس ان کے کالم نگاروں کے کالم چيک کرنے کا وقت ہے تو يقينا يہ مل جائے گا دوسرا يہ جو ميں نے آپکے بقول فتوی جاری کيا ہے وہ اسليے کہ ہر وقت سب ہمارے مسلمان بہن بھائی کہتے رہتے ہيں مغرب کی تمام تر معشيت کی بنياد سودی نظام پر ہے چونکہ سودی نظام حرام ہے تو اس سے جو پيسے آپ کو مفتے ميں گھر بيٹھے مل رہے ہيں وہ کيسے حلال ہوئے آپ ہی سمجھا ديجيے مجھ کم علم کو

  13. اسماء پيرس

    منير عباسی صاحب ميں نے بھی بلاگ پر قدم رنجا فرمايا ہے اور دو دو تبصرے بھی فرمائے ہيں ساتھ ميں ؛ تو پھر ميرا شکريہ کيوں ادا نہيں کيا ؟

    1. اسماء پيرس: منير عباسی صاحب ميں نے بھی بلاگ پر قدم رنجا فرمايا ہے اور دو دو تبصرے بھی فرمائے ہيں ساتھ ميں ؛ تو پھر ميرا شکريہ کيوں ادانہيں کيا ؟  

      جنابہ محترمہ اسما صاحبہ فدوی بہت عرصہ پہلے آپ کو خوش آمدید کہہ چکا ہے.

  14. مسقل قیام کے متعلق احادیث والا کالم اوریا مقبول جان نے لکھا تھا .
    اسما صاحبہ درست فرمایا . یا تو سسٹم کو کسی قابل قبول حد تک قبول کرنا چاہے یا اس سسٹم سے نکل جانا چاہیے
    میرے ناقص علم کے مطابق امہات المومنین چہرہ نہیں ڈھانپتی تھیں اگر میری معلومات غلط ہیں تو رہنماءی کا طلب گار ہوں. یہ بات ڈاکٹر رفعت جہاں نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہی تھی .
    آجکل مجرم پیشہ حضرات اپنی کارواءیوں کے لیے برقعہ کا غلط استعمال زیادہ کرنے لگے ہیں

  15. بندوق کی نوک پر برقعہ پہنانے یا نقاب اتروانے میں فرق صرف سوچ کا ہے۔ عمل تو دونوں انتہاپسندی ہی کے زمرہ میں آتے ہیں۔ یورپ کی افواج ایک طرف افغانستان میں مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگ رہی ہیں تو دوسری طرف یورپ میں بالخصوص مسلم نظریات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ میں مسجد کی تعمیر روکنے کا واقعہ اور سوٹزرلینڈ میں میناروں کی تعمیر پر پابندی بھی لگاءی جاچکی ہے جس کا نشانہ صرف اور صرف مسلم اقلیت ہے۔
    .-= محمداسد´s last blog ..جھوٹ گھڑیاں =-.

  16. خبار میں آنیوالی ایک اطلاع کی مطابق بنگلہ دیش مین کورٹ نے ایک قانون کے تحت سیاسی جماعتوں پہ اپنے نام کے ساتح لفظ اسلامی لکھنے کی ممانعت کر دی ہے۔ میں نے جب اسکا جواب ڈھونڈنا چاہا تو پتہ چلا کہ بنگلہ دیش نے سقوط کے فوراً بعد سیکولیرزم کو اپنے آئین میں شامل کر دیا تھا۔
    پاکستان جہاں پچانوے فی صد مسلمان ہیں وہاں پر ایسی سیاسی جماعتیں کیوں موجود ہیں جواپنے نام کے ساتھ اسلامی لگاتی ہیں۔ یہ تو بالکل وہی بات ہے کہ شب برات کی رات۔ یعنی مذہب کو لوگون کے جذبات سے کھیلنے کے لئے استعمال کرنا کیونکہ لوگوں کی اکثریت ان مذہبی جماعتوں کی موجودگی کے باوجود مذہب کی روح سے ناآشنا ہے۔
    فرانس میں برقعے پہ پابندی جہاں ایک طرف کی شدت پسندی کو ظاہر کرتی ہے وہاں دوسری طعف اس سے زیادہ شدت پسندی موجود ہے۔ وہ آپکو اپنے ملک میں اپنی عبادت گاہیں قائم کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ انکے ملکوں میں آپکو آزادی ہوتی ہے کہ اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کر سکیں اور تبلیغ کر سکیں۔ ہمارے یہاں اگر ایسی ہی آزادی اقلیتوں کو دینے کی بات کی جائے تو لوگ حیرانی سے پوچھتے ہیں کہ یہ کیسی اسلامی مملکت ہے چاہتے ہیں یہ لوگ۔
    چہرے کا پردہ خود اسلام میں ایک متنازعہ چیز ہے۔ پھر مسلمانوں کو صرف اس چیز پہ اصرار کرنے میں کیا لطف آتا ہے۔ حالانکہ مقامات آہ وفغان اور بھی ہیں۔
    اب انہیں اندازہ ہے کہ آپ کس چیز پہ نعرہ ء تکلیف اف اللہ کہیں گے اور آپ میں سے بھی کچھ لوگوں کو پتہ ہے کہ یہ نعرہ نکلوانے کے لئیے کیا کرنا چاہئیے۔ اللہ اللہ خیر صلا۔
    .-= عنیقہ ناز´s last blog ..ایک پیاری غزل =-.

  17. ایک اور اخباری اطلاع کی مطابق چودہ ممالک جن میں اکثریت اسلامی ممالک کی ہے وہ جب سر زمین امریکہ پہ قدم رکھیں گے تو انکے باشندوں کی اسکریننگ ہوگی جس میں انکے برہنہ بدن نظر آئیں گے۔ کیا چہرے کا پردہ بدن کے پردے سے بڑھ کر ہے تمام اسلامی ممالک اب تک اس بات کے احتجاج میں کیوں ایک نہیں ہو سکے۔ کیا اس طرح ستر کی اسکریننگ جائز ہے۔
    .-= عنیقہ ناز´s last blog ..ایک پیاری غزل =-.

  18. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Abbasi saheb
    darasal may yahan ghar se dor bangalore aaya huwa hun_aur bjaye pc ke Mobile se blog pharta aur tabsere karta hun aur mere mobile may arabi to hay par urdu nahi hay_ummid hay gustakhi maf farmayenge.

  19. معاشی ترک وطن کے بارے میں احادیث اوریا مقبول جان کے ایک کالم میں شایع ہوٰی تھیں
    پردے کے بارے میں ڈاکٹر رفعت جہاں نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ امہات المومنین چہرہ مبارک نہیں ڈھانپٹی تھی . اس سلسلے میں رہنماءی درکا ر ہے

  20. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Asmaji
    mayne 2no ki dalil isliye puchi thi take hamare ilm may izafa ho aur dalil k bagher bat sirf pharne layiq hoti hay,tawajjuh layiq nahi hoti.

    rahi bat sarkari peson ki to mere khiyal may wo jayez hone chahiye kiyonke agarche aapke mulk ki ma,eeshat sodi lenden par hay aur inhi peson ko hukomat tax ki shakal may wusol karti hay to hukomat k pas bhi wo pesa sod hi kehlana chahiye lekin meri behen hukomat k pas aakar wo pesa halal hojata hay_aap kahengi kese?kiyonke milkiyat badal gayi,pehle wo pesa awam ki milk may tha ab hukomat ki milk may chala aaya aur milkiyat badalne se ahkam badal jate hayn aur ye qaida nikla hay hazrat barira ki hadis se….(. jari hay

  21. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    ……..barira hazrat aayisha ki kaniz thin_azad hone k bad bhi hazrat aayesha k ghar may rehti thin_1din kise ne inko sadqe ka gosht diya,inhonne pakaya_harat aayesh ne huzor keliye alag pakaya_huzor jab ghar may aaye to aapne gosht ki khushbu mehsos ki_khane ka waqt huwa to hazrat aayesha ne apna khana pesh kiya.
    Huzor:gosht ki khushbu aarahi thi gosht doji.
    Aayesha:wo to barira ka gosht hay, kise ne usko sadqe may diya hay aur sadqa aap keliye halal nahi.
    Huzor:
    هو عليها صدقة و لنا هدية .
    مشكوة_161
    barira keliye wo sadqa hoga hamare liye to wo ab tuhfa hay.
    Meri behen aap dekh rahin hayn milkiyat k badalne se ahkam kese badal rahe hayn.

  22. جی اسماء عباسی صاحب نے مجھے بھی ابھی تک خوش آمدید نہیں کہا حالانکہ دوسروں کو تو وہ اخلاقیات کی تلقین کرتے رہتے ہیں ؛)
    ویسے آپکی بہت سی باتوں سے اتفاق کرنا پڑے گا!

    1. عبداللہ: جی اسماء عباسی صاحب نے مجھے بھی ابھی تک خوش آمدید نہیں کہا حالانکہ دوسروں کو تو وہ اخلاقیات کی تلقین کرتے رہتے ہیں؛)
      ویسے آپکی بہت سی باتوں سے اتفاق کرنا پڑے گا!  

      ارے واہ آپ تو بہت زود حس نکلے.

      بہر حال خوش آمدید. امید ہے آپ کی آمد وروفت سےمیں کچھ سیکھوں گا.

  23. ویسے جناب سعید پالن پوری صاحب نے جو واقعہ لکھا ہے وہ بھی صحیح ہے
    تو اس پوائنٹ کو چھوڑ کر باقی باتوں پر آپ سے اتفاق کیا جاسکتا ہے!
    یوں بھی حکومت عوام سے جو ٹیکس لیتی ہے اس ہی سے عوام کو سہولیات مہیاء کرتی ہے!

  24. اسماء پيرس

    بالنپوری صاحب پھر تو اگر ميرا پرائزبانڈ نکل آئے تو وہ ميرے ليے حرام ہو گا مگر ميں اڑوس پڑوس دے دوں تو ان کے ليے حلال ہو جائے گا ملکيت جو بدل گئی کيا خيال ہے ؟
    ديکھا عبداللہ ميں کتنی ذہين ہوں ابھی جواب ديں ناں ذرا بالنپوری صاحب اور منير عباسی صاحب ؛دوسری دفعہ خوش آمديد کہتے ہوئے کيا انگلياں دکھتی تھيں حالانکہ پاکستانی مرد تو خواتين کو خوش آمديد کہنے کے ليے ہمہ وقت تيار رہتے ہيں ويسے آپ نے ابھی تک اپنے پروفيشنل ہونے کا کوئی ثبوت نہيں ديا کوئی بندہ آگے پہنچايا اپنے بيليوں کی طرح يا ابھی کوشش جاری ہے

  25. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Asmaji
    jis chiz k bare may aapne sawal kiya hay uski zara kuch tafsil to likkhe_ zahin aap hayn may ni,aur aapke is ‘bewaquf’ bhai k palle kuch ni parda.

  26. اسماء پيرس

    مطلب يہ کہ پرائز بانڈ پر اگر انعام نکل آئے تو اس انعامی رقم کو علماء حضرات حرام سمجھتے ہيں اب اگر ميرا پرائز بانڈ نکل آتا ہے تو ميں وہ رقم ليکر خود استعمال نہ کروں کسی کو دے دوں تو وہ اسکے ليے جائز ہو گا کيونکہ حق ملکيت جو بدل گيا اسطرح سے آپ کے بتائے ہوئے مسئلے کے مطابق

  27. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Asmaji
    wese mote tor se itna to samajh may aaraha hay k aap prize….ko haram samajh rahi hayn_aur mazkora usol halal chizon par applay hota hay_haram par agar kardiya to choron k to maze aajayenge. Smile

    aur ye bat bhi usi waqiye se nikal rahi hay k sadqa barira keliye halal tha tabhi unhon ne qubul kiya hay.

  28. MUHAMMAD SAEED PALANPURI

    Asmaji
    aaka aakhri tabsira mene aakhri tabsira karne k bad parha _fir bhi wo aapke sawal par roshni to dal hi raha hay.

    Ab ye mat kena k may haram ni samajhti ulama samajhte hayn.thori der haram farz karke aakhri tabsira parhyega.

  29. ّعباسی صاحب 🙂
    اسماء ویسے تو یہ اس پوسٹ کا موضوع نہیں ہے مگر چونکہ بات نکل آئی ہے تو مختصر عرض کردوںکہ اس وقت کوئی معاشرہ سود سے پاک نہیں ہے اور یہ بلکل اسی طرح ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشن گوئی فرمائی تھی کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ سب لوگ سود کے وبال میں مبتلاء ہو جائیں گے صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ کیا مسلمان بھی آپنے فرمایا ہاں اور جو نہیں کھائے گا اس تک بھی اس کا غبار تو پہنچے گا ہی!
    پرائز بانڈ کا انعام ہو یا بنک میں جمع پیسوں پر سود آپ کسی ضرورت مند کو دیں تو اس کے لیئے اس کا استعمال جائز ہے مگر آپ کو اس کا کوئی اجر نہ ملے گا جبکہ حلال مال سے کیئے صدقہ کا بے انتہاء اجر ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ حرام مال سے کی کوئی نیکی اللہ کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتی کیونکہ اللہ صرف حلال مال کوہی قبول فرماتا ہے خواہ وہ ایک کھجور کی گٹھلی ہی کیوں نہ ہو اور اس کو پال کر احد پہاڑ کے برا برکردیتا ہے ،وماعلینا الالبلاغ

  30. ریاض شاہد صاحب دار الاسلام چھوڑ کر دار الکفر میں جا بسنا یقینا ناپسندیدہ ہے مگر پہلا سوال جسے ہم دارالاسلام سمجھ رہے ہیں آیا وہ واقعی دارالاسلام ہے بھی یا نہیں!
    اسی طرح دارالکفر وہ جگہ ہے جہاں کوئی مسلمان اپنی عبادات کھلے بندوں نہیں کرسکتا یا آسانی سے اپنے دین پر عمل نہیں کرسکتا!
    دوسری بات اگر نیت یہ ہو کہ وہاں اپنے اعمال و افعال سے دین اسلام کو پھیلائیں گے تو بہترین بات ہے،
    آپکا دوسرا سوال امہات المومنین کے چہروں کو ڈھانپنے سے متعلق ہے تو قرآن میں تو یہ آیات موجود ہیں کہ اے نبی اپنی بیبیوں اور بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپراپنی چادروں کے گھونگھٹ ڈال لیا کرین اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور ستائی نہ جائیں گی، حضرت ابن عباس نے اس کی تفسیر یہ کی ہے کہااللہ نے مسلمان عورتوں کو حکم دیاکہ جب وہ کسی ضرورت سےباہر نکلیں تو سر کے اوپر سے اپنی چادروں کے سرے لٹکا کراپنے چہروں کو ڈھانپ لیں،
    مگر ساتھ ہی مردوں کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد ہر وقت اپنی نظریں جھکائیں رہیں بلکہ کسی دوسری عورت پر بری نگاہ نہ ڈالیں ،اسی طرح عورت کو اس بات کا فیصلہ خود کرنا چاہیئے کہ کہاں اس کو اپنا چہرہ ڈھکنا ہے اور کہاں نہیں،ایک سمجھدار عورت خود اس بات کو بہترین طریقے سے جج کرسکتی ہے ،باقی تفصیل آپ مودودی صاحب کی مشہور کتاب پردہ میں دیکھ سکتے ہیں

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں