Skip to content

شہید کی تعریف حدیث کی روشنی میں۔

گیارہویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 704 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 3
اسحاق، حبان، داؤد بن ابی الفرات، عبداللہ بن بریدہ، یحیی بن یعمر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ وہ ایک عذاب تھا، اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا تھا اسے بھیجتا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو مسلمانوں کے لئے رحمت بنا دیا ہے، تو کوئی بندہ ایسا نہیں کہ طاعون پھیلے اور وہ اس شہر میں یہ سمجھ کر ٹھہر جائے کہ کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر وہ ہی جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دی ہے، تو اس کو شہید کے برابر اجرملتا ہے، نضر نے داؤد سے اس کی متابعت میں روایت نقل کی ہے۔

بارہویں حدیث:۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1558 حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ 2
اسحاق بن ابرہیم حنظلی، نضر، داؤ بن ابی الفرات، عبداللہ بن بریدہ، یحیی بن یعمر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا وہ ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے جس پر چاہتا ہے، مسلمانوں کے لئے اس کو رحمت بنا دیتا ہے، بندہ اگر ایسے شہر میں ہو جہاں طاعون ہو اور وہاں ٹھہرا رہے اور صبر کرتے ہوئے اور کار ثواب خیال کرتے ہوئے اس شہر سے نہ نکلے اور وہ یقین کرلے کہ اسے وہی چیز پہنچے گی جو اللہ نے اس کی تقدیر میں لکھ دی ہے تو اس کو شہید کا ثواب ملے گا۔

تیرہویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 309 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 1
زہیر بن حرب، ہاشم بن قاسم، عکرمہ بن عمار، سماک، ابوزمیل حنفی، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: غزوہ خیبر میں چند صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ فلاں آدمی شہید ہے یہاں تک کہ ایک آدمی پر گزر ہوا تو اس کے متعلق بھی کہنے لگے کہ فلاں شہید ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہرگز نہیں میں نے اسے چادر یا عباء کی چوری کی وجہ سے اس کو جہنم میں دیکھا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابن خطاب جاؤ اور لوگوں میں آواز لگا دو کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوں گے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نکل کر لوگوں میں یہ آواز لگادی کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوں گے۔

چودہویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 360 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 1
ابوکریب، محمد بن علاء، ابن مخلد، محمد بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ کوئی آدمی میرا مال لینے(چھیننے کیلئے ) آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس کو نہ دے، اس نے عرض کیا اگر وہ مجھ سے لڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو بھی اس سے لڑ، اس نے عرض کیا اگر وہ مجھے مار ڈالے؟(قتل کردے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو شہید ہوگا، اس نے عرض کیا اگر میں اس کو مار ڈالوں(قتل کردوں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ دوزخ میں جائے گا۔

پندرہویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 361 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 23 متفق علیہ 3
حسن بن علی حلوانی، اسحاق بن منصور، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، سلیمان، ثابت سے روایت ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عنبسہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا دونوں لڑنے کے لئے تیار ہو گئے تو حضرت خالد بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سوار ہو کر آئے اور انہیں سمجھایا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اپنا مال بچاتے ہوئے قتل ہو جائے وہ شہید ہے۔

سولہویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 172 حدیث مرفوع مکررات 23 متفق علیہ 14
ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبدالرحمن، ابن وہب، ابن عبداللہ بن کعب بن مالک، سلمہ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ خبیر کے دن میرے بھائی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سخت جنگ کی پس اس کی اپنی تلوار لوٹ کر اس کو لگی جس سے وہ شہید ہو گئے تو اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں گفتگو کی اور ایسے آدمی کی شہادت میں شک کیا جو اپنے اسلحہ سے وفات پا جائے اور اسی طرح اس کے بعض حالات میں شک کیا سلمہ نے کہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خبیر سے لوٹے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ رجزیہ اشعار سناؤں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے کہا جو کچھ کہو سوچ سمجھ کر کہو تو میں نے یہ شعر کہا اللہ کی قسم اگر اللہ ہمیں ہدایت عطا نہ فرماتا تو ہم نہ زکوة ادا کرتے اور نہ نماز پڑھتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے سچ کہا اور ہم پر رحمت نازل فرما اور اگر ہم مقابلہ کریں تو ہمیں ثابت قدم رکھو اور مشرکین نے تحقیق ہم پر زیادتی کی ہوئی ہے جب میں اپنے اشعار پورے کر چکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان اشعار کا کہنے والا کون ہے؟ میں نے عرض کیا انہیں میرے بھائی نے کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) بعض لوگ اس کی نماز جنارہ ادا کرنے میں ہچکچاتے رہے تھے اور کہتے تھے کہ یہ ایسا شخص ہے جو اپنے اسلحہ سے شہید ہوا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کی اطاعت اور جہاد میں کوشش کرتے ہوئے شہید ہوا ہے ابن شہاب نے کہا پھر میں نے سلمہ بن اکوع کے بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث اپنے باپ سے مجھے بیان کی اور اس میں یہ کہا جب میں نے عرض کیا کہ بعض لوگ اس کی نماز جنازہ ادا کرنے میں ہچکچا رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے جھوٹ کہا ہے بلکہ وہ جہاد کرتے ہوئے مجاہد شہید ہوا ہے اور اس کے لئے دوہرا اجر و ثواب ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔

سترہویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 371 حدیث مرفوع مکررات 19 متفق علیہ 4
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسا نہیں جسے جنت میں داخل کردیا جائے وہ اس بات کی پسند کرتا ہو کہ اسے دنیا میں لوٹا دیا جائے اور اس کے لئے روئے زمین کی تمام چیزیں ہوں سوائے شہید کے کہ وہ تمنا کرتا ہے کہ اسے لوٹایا جائے پھر اسے دس مرتبہ قتل کیا جائے بوجہ اس کے جو اس نے عزت و کر امت دیکھی۔

اٹھارہویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 386 حدیث مرفوع مکررات 2 متفق علیہ 2
زکریا بن یحیی بن صالح مصری، ابن فضالہ، ابن عباس قتبانی، عبداللہ بن یزید، ابی عبدالرحمن حبلی، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرمایا شہید سے سوائے قرض کے سب گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

انیسویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 426 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 2
یحیی بن حبیب، حارث، خالد بن حارث، ابن جریج، یونس بن یوسف، سلیمان بن یسار رحمۃ اللہ علیہ، ابوہریرہ، حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لوگ دور ہو گئے تو ان سے اہل شام میں سے ناتل نامی آدمی نے کہا اے شیخ آپ ہمیں ایسی حدیث بیان فرمائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو تو انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن جس کا سب سے پہلے فیصلہ کیا جائے گا وہ شہید ہوگا اسے لایا جائے گا اور اسے اللہ کی نعمتیں جتوائی جائیں گی وہ انہیں پہچان لے گا تو اللہ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں کے ہوتے ہوئے کیا عمل کیا وہ کہے گا میں نے تیرے راستہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہوگیا اللہ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا بلکہ تو تو اس لئے لڑتا رہا کہ تجھے بہادر کہا جائے تحقیق! وہ کہا جا چکا پھر حکم دیا جائے گا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دو یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور دوسرا شخص جس نے علم حاصل کیا اور اسے لوگوں کو سکھایا اور قرآن کریم پڑھا اسے لایا جائے گا اور اسے اللہ کی نعمتیں جتوائی جائیں گی وہ انہیں پہچان لے گا تو اللہ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں کے ہوتے ہوئے کیا عمل کیا وہ کہے گا میں نے علم حاصل کیا پھر اسے دوسرں کو سکھایا اور تیری رضا کے لئے قرآن مجید پڑھا اللہ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا تو نے علم اس لئے حاصل کیا کہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن اس کے لئے پڑھا کہ تجھے قاری کہا جائے سو یہ کہا جا چکا پھر حکم دیا جائے گا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور تیسرا وہ شخص ہوگا جس پر اللہ نے وسعت کی تھی اور اسے ہر قسم کا مال عطا کیا تھا اسے بھی لایا جائے گا اور اسے اللہ کی نعمتیں جتوائی جائیں گی وہ انہیں پہچان لے گا اللہ فرمائے گا تو نے ان نعمتوں کے ہوتے ہوئے کیا عمل کیا وہ کہے گا میں نے تیرے راستہ میں جس میں خرچ کرنا تجھے پسند ہو تیری رضا حاصل کرنے کے لئے مال خرچ کیا اللہ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا بلکہ تو نے ایسا اس لئے کیا کہ تجھے سخی کہا جائے تحقیق! وہ کہا جا چکا پھر حکم دیا جائے گا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

بیسویں حدیث:۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 432 حدیث مرفوع مکررات 7 متفق علیہ 2
شیبان بن فروخ، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے صدق دل سے شہادت طلب کی اسے شہادت کا رتبہ دے دیا جاتا ہے اگرچہ وہ شہید نہ بھی ہو۔

جاری ہے۔

Pages: 1 2 3 4

3 thoughts on “شہید کی تعریف حدیث کی روشنی میں۔”

  1. ماشاء اللہ ۔ بہت محنت کر کے اچھے طریقہ سے نپٹایا ہے سوال کو ۔ اللہ مزید علم عطا فرمائے ۔ اور اللہ قارئین کو پڑھنے بلکہ سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے

  2. علی فواد

    ما شا اللہ خوب لکھا لیکن کیونکہ معاملہ فرمودات مقدسہ کا ہے اس لئے تھوڑا سا انتباہ
    آپ نے احادیث کا ذکر کر کے لکھا ہے کہ کیا رکھا ہے ان میں
    اردو معاورہ میں اسکا مطلب ہے کہ ان میں کچھ نہیں رکھا، عموما یہ الفاظ sarcasticaly
    بولے جاتے ہیں
    میں جانتا ہوں آپ کا یہ مطلب نہیں لیکن بہرحال مزید احتیاط مطلوب ہے کیونکہ یہ بارگاہ بہت عالی ھے

    1. وہ آئیں ہمارے بلاگ پہ خدا کی قدرت ہے۔

      آپ کا یہ تبصرہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ میں ابھی ترمیم کر دیتا ہوں۔ دراصل خیالات کی روانی جو کبھی کبھی ہی میسر ہوتی ہے، کچھ بھی لکھوا دیتی ہے ۔۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں