Skip to content

ذمہ داری

آج کا دن خلاف توقع اتنا منحوس نہیں تھا جتنی توقع تھی۔ گزشتہ ایک ہفتے سے کوئی نہ کوئی کام ایسا ہوجاتا کہ سارا دن اس کی وجہ سے خراب گزرتا۔ گو کہ میں بد شگونی والے چکروں میں قطعا نہیں پڑتا، مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آپ کے ہر عمل کے نتائج آپ کی زندگی پر اثر انداز ہو تے ہیں۔

سٹیفن کووی نے اپنی کتاب ” کامیاب لوگوں کی سات عادات ” میں ایک بہت پیارا جملہ لکھا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ “یاد رکھئے آپ اپنے عمل کو اپنے قابو میں تو رکھ سکتے ہیں مگر اس کا ردعمل آپ کے اختیار سے باہر ہوتا ہے۔ “

یہ بھی ایسا ہی ایک چکر تھا جس میں یہ پورا ہفتہ گزرا، بہر حال ایک نئی بات یہ سیکھی کہ کوئی بھی کام ، خواہ بڑا ہو یا چھوٹا، شروع کرنے سے پہلے اس کا انجام ذہن میں رکھنا چاہئے اور اپنے آپ کو ہر قسم کی تنقید کے لئے تیار رکھنا چاہئے۔ اگر تنقید برداشت کرنے کی ہمت نہیں تو وہ کام کرنا ہی نہیں چاہئے۔

مسئلہ یہ ہے کہ میں کس کس کام سے یہ سب کچھ سوچ کر جان چھڑاؤں۔ زمہ داری تو بہر حال ذمہ داری ہوتی ہے نا۔

3 thoughts on “ذمہ داری”

  1. محترم!۔ منیر بھائی!!۔

    آج کل آپ تجریدی سی تحریریں لکھ رہے ہیں۔ شاید کام کا بوجھ اور زیادتی کی وجہ سے؟۔ بہر حال وجہ کچھ بھی ہو۔ اوائل عمری سے زمدار زندگی کی طرف قدم رکھنے اور آگے بڑھنے سے سماجی، گھریلو اور منصبی زمہداریا اور فرائض کی بجا آوری کے نتیجے میں بعض اوقات انسان گھن چکر بن کر رہ جاتا ہے۔ مگر اسکا ایک آسان اور سہل طریقہ یہ بھی ہے کہ روزانہ کے اہداف مقرر کرتے ہوئے نتائج اللہ پہ چھوڑ دیں۔ اور ذہن کو آزاد کر دیں۔

    آج تک دنیا میں کوئی شخص ایسا نہی ہو گزا جس نے جو چاہا اور اس پہ کام کیا اور ہمیشہ مقصود نتائج حاصل کئیے ہوں۔

    کوشش کریں۔ بے لگن کام کریں اور نتائض کچھ بھی آئیں انھیں خدا پہ چھوڑ دیں۔ یہ قانع لوگوں کا شیوہ ہے ۔ ذہن پہ زور مت ڈالیں۔ بس ہر شئے اپنے واقت پہ درست ہوجاتی ہے،۔ نہ اس سے پہلے اور نہ بعد میں۔ یہ ایک فطری اصول ہے۔

  2. اگر کوئی عمل ذمہ داری سے کی جائے تو ردعمل بھی بہتر ہی آتا ہے۔
    جب کام سے جان چھڑانا شروع ہو جائیں گے تو رد عمل نہایت ہی خانہ خراب قسم کا آئے گا۔

  3. ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ہم اپنی حد سے بڑھ کر منصوبے شروع کر لیتے ہیں اور پھر ان منصوبوں کیساتھ انصاف نہیں کر پاتے۔ ایک وقت میں کام اتنے ہی شروع جتنے آپ وقت پر مکمل کر سکیں اور اس کے بعد دوسرے منصوبے شروع کریں۔

Comments are closed.

یہ تحریر کاپی نہیں کی جا سکتی ۔ آپ صرف اس تحریر کا لنک شئیر کر سکتے ہیں۔

زحمت کے لئے معافی چاہتا ہوں